غزل
حقیقت سے کہاں پردہ اٹھایا جا رہا ہے
یہ قصہ یوں نہیں جیسے بتایا جا رہا ہے
کھرچ ڈالے گئے سب حرف نوری تختیوں سے
فقط رنگوں میں گم رہنا سکھایا جا رہا ہے
کوئی ترتیبِ با معنی کہاں منظور اس کو
سو اپنی جا سے ہر شے کو ہٹایا جا رہا ہے
عدو سے سر نکلنے پر خجالت ہے کچھ ایسی
جبیں خم کر کے...