اَن کہی کو کہی بنانا ہے
اعتبارِ سُخن بڑھانا ہے
میرے اندر کا پانچواں موسم!
کِس نے دیکھا ہے، کِس نے جانا ہے
ڈگڈگی ہی نہیں بجانی مجھے
عشق کو ناچ بھی سِکھانا ہے
تم جو اتنا اُٹھا رہے ہو مجھے
کِس کنوئیں میں مجھے گِرانا ہے
رات کو روز ڈُوب جاتا ہے
چاند کو تیرنا سِکھانا ہے
ہجر میں نِیند کیوں...