بلال جلیل

  1. بلال جلیل

    جگر حیرت عشق نہیں شوق جنوں گوش نہیں

    حیرت عشق نہیں شوق جنوں گوش نہیں بے حجابانہ چلے آؤمجھے ہوش نہیں رند جو مجھ کو سمجھتے ہیں انہیں ہوش نہیں میں گدا ساز ہوںمیں گدا فرموش نہیں کہہ گئی کان میں آ کر تیرے دامن کی ہوا صاحب ہوش وہی ہے کہ جیسے ہوش نہیں کبھی ان مدھ بھری آنکھوں سے پیا تھا اک جام آج تک ہوش نہیں ہوش نہیں ہوش نہیں محو...
  2. بلال جلیل

    جون ایلیا سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی

    سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی ثابت ہُوا سکونِ دل و جان نہیں کہیں رشتوں میں ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی ترکِ تعلقات تو کوئی مسئلہ نہیں یہ تو وہ راستہ ہے کہ چل پڑے کوئی دیوار جانتا تھا جسے میں، وہ دھول تھی اب مجھ کو اعتماد کی دعوت نہ دے کوئی میں خود...
  3. بلال جلیل

    میں ترے خط ’’اَگر‘‘ جلاؤں گا

    میں ترے خط ’’اَگر‘‘ جلاؤں گا راکھ کو گنگا میں بہاؤں گا فکر نہ کر میں غم نہیں کرتا تُو گیا تو میں مر نہ جاؤں گا ہجر ، ساوَن میں بخشنے والے اَبر بن کر تجھے رُلاؤں گا تُو تو منہدی پہ منہدی رَنگ لے گی میں تجھے کس طرح بھلاؤں گا سیج کانٹوں کی ہو گا زَخمی بدن عشق کی برسی جب مناؤں گا اِسمِ...
  4. بلال جلیل

    شعر پڑھتے ہو جو اَبھی تنہا - شہزاد قیس

    شعر پڑھتے ہو جو اَبھی تنہا شعر لکھو گے تم کبھی تنہا منزلیں ہجر خلق کرتی ہیں ہو گئے ہم سفر سبھی تنہا ایک شمع بجھی اور ایسے بجھی بزم کی بزم ہو گئی تنہا سائے برداشت سے بُلند ہُوئے زَرد پرچھائیں رو پڑی تنہا دُشمنوں کو بھی رَب دِسمبر میں نہ کرے ایک پل کو بھی تنہا ذات کے ’’ہاوِیہ‘‘ میں گرم رہے...
  5. بلال جلیل

    اَشک دَر اَشک ، دُہائی کا ثمر دیتے ہیں - شہزاد قیس

    اَشک دَر اَشک ، دُہائی کا ثمر دیتے ہیں اُن کے آثار ، جدائی کی خبر دیتے ہیں غالباً یہ مرے چپ رہنے کا خمیازہ ہے تجھ کو آواز مرے شام و سَحَر دیتے ہیں مسکرا کر مجھے دے دیتے ہیں وہ اِذنِ فرار پر مری ذات کو اَندر سے جکڑ دیتے ہیں چند اِحباب ، مسیحائی کا وعدہ کر کے زَخم کو کھود کے ، بارُود سا بھر...
  6. بلال جلیل

    محسن نقوی سَرِ حُسنِ کلام تھا، تیرا نام بھی، میرا نام بھی

    سَرِ حُسنِ کلام تھا، تیرا نام بھی، میرا نام بھی کبھی شہر شہر میں عام تھا، تیرا نام بھی، میرا نام بھی کبھی خاک پر بھی لِکھیں تو مَوجِ ہَوا مِٹا کے اُلجھ پڑے کبھی زینتِ دَر و بام تھا، تیرا نام بھی، میرا نام بھی بَھرے دن کی زرد تمازتوں میں بُجھے بُجھے سے رہے، مگر رُخِ شب پہ ماہِ تمام تھا، تیرا...
  7. بلال جلیل

    انشا اللہ خان انشا سُنتے ہیں پِھر چُھپ چُھپ اُنکے گھر میں آتے جاتے ہو

    سُنتے ہیں پِھر چُھپ چُھپ اُنکے گھر میں آتے جاتے ہو اِنشاؔ صاحب! ناحق جی کو وحشت میں اُلجھاتے ہو دل کی بات چُھپانی مُشکل، لیکن خُوب چُھپاتے ہو بَن میں دانا، شہر کے اندر، دِیوانے کہلاتے ہو بے کَل بے کَل رہتے ہو، پر محفل کے آداب کے ساتھ آنکھ چُرا کر دیکھ بھی لیتے ہو، بَھولے بھی بن جاتے ہو...
  8. بلال جلیل

    سب مُنتظر ہیں وار کوئی دُوسرا کرے

    سب مُنتظر ہیں وار کوئی دُوسرا کرے مُنہ زور کو شکار کوئی دُوسرا کرے وحشت ملے نہ اُس کی کبھی دیکھنے کو بھی آنکھیں بھی اُس سے چار کوئی دُوسرا کرے ہر شخص چاہتا ہے اُسے ہو سزائے جُرم پر اُس کو سنگسار کوئی دُوسرا کرے ہاتھوں میں ہو کمان، مگر تیرِ انتقام اُس کے جِگر کے پار کوئی دُوسرا کرے ہو اُس...
  9. بلال جلیل

    یہ ادا آپ میں سرکار کہاں تھی پہلے

    یہ ادا آپ میں سرکار کہاں تھی پہلے یہ نظر آپ کی تَلوار کہاں تھی پہلے حشرِ ساماں تِری رفتار کہاں تھی پہلے تِرے پائل میں یہ جھَنکار کہاں تھی پہلے خَلق، یوسُف کی خریدار کہاں تھی پہلے مِصر میں گرمِئی بازار کہاں تھی پہلے یہ تو جَلوؤں کا تصرّف ہے تمہارے ورنہ انجمن مطلعءِ انوار کہاں تھی پہلے...
  10. بلال جلیل

    ترے مکھ نے چھپایا ہے صنم اس چار اشیا کو

    ترے مکھ نے چھپایا ہے صنم اس چار اشیا کو قمر کو، مشتری کو، شمس کو، خورشیدِ اعلا کو خرامش تیرے قامت نے، کیا خم پشت خجلت سیں شجر کو، سرو کو، عرعر کو اور شمشادِ برپا کو کیا شہدِ دو لعلِ لب ترے، کم لذت اے جاناں! شکر کو، نیشکر کو، قند کو، مصری کو، حلوا کو پری رخسار نے تیرے کیا شرمندہ در گلشن سمن...
  11. بلال جلیل

    ناسخ جل اٹھا باغ اُس کی برقِ حسن کی تاثیر سے

    جل اٹھا باغ اُس کی برقِ حسن کی تاثیر سے پھول اب گلچیں اٹھاتے ہیں تو آتش گیر سے چھوٹتا ہے کب لہو میرا کسی تدبیر سے تیغِ جوہردار قاتل ہے سوا زنجیر سے مست ہے عالم مرے اشعار کی تاثیر سے مثلِ مینا مے ٹپکتی ہے مری تقریر سے فاش ہو باغِ جہاں میں رازِ دل ممکن نہیں سیکھے ہیں طرزِ فغاں ہم بلبلِ تصویر سے...
  12. بلال جلیل

    کون روتا ہے سرِشام سرہانے میرے

    کون روتا ہے سرِشام سرہانے میرے آگیا کون یہ غم اور بڑھانے میرے کوئی خاموش کرے شور مچاتی سرگم توڑنے آئی ہے کیوں خواب سہانے میرے دن میں تتلی ، شبِ تاریک پکڑنا جگنو کاش لوٹا دے کوئی گزرے زمانے میرے ہے تعاقب میں مرے پھر سے اُداسی کیونکر کِس نے بتلائے بھلا اس کو ٹھکانے میرے فکر و قرطاس و قلم کے...
  13. بلال جلیل

    افتخار عارف ایک رات کی کہانی

    ایک رات کی کہانی قصہ شب دو مہتاب زندگی کا اک عجیب باب اک طرف حجابِ رنگ و نور اک طرف جمالِ بے حجاب آنکھ جب کھلی تو صبح دم حجرہِ ہوس کے فرش پر اِک دیا بُجھا ہوا ملا اِک نظر جھکی ہوئی ملی ایک دل رکا ہوا ملا قصہ شب دو مہتاب زندگی کا اِک عجیب باب افتخار عارف
  14. بلال جلیل

    افتخار عارف جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار ---جو کہہ رہا تھا کہ بکنا ہمیں گوارا نہیں

    سمجھ رہے ہیں اور بولنے کا یارا نہیں جو ہم سے مل کے بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں ابھی سے برف اُلجھنے لگی ہے بالوں سے ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اُتارا نہیں سمندروں کو بھی حیرت ہوئی کہ ڈوبتے وقت کسی کو ہم نے مدد کیلئے پکارا نہیں جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار جو کہہ رہا تھا کہ بکنا ہمیں...
  15. بلال جلیل

    افتخار عارف ستمبر کی یاد میں

    ستمبر کی یاد میں اور تو کچھ یاد نہیں بس اتنا یاد ہے اس سال بہار ستمبر کے مہینے تک آ گئی تھی اُس نے پوچھا ”افتخار! یہ تم نظمیں ادھوری کیوں چھوڑ دیتے ہو” اب اُسے کون بتاتا کہ ادھوری نظمیں اور ادھوری کہانیاں اور ادھورے خواب یہی تو شاعر کا سرمایہ ہوتے ہیں پورے ہو جائیں تو دل اندر سے خالی ہو جاتا ہے...
  16. بلال جلیل

    افتخار عارف رات کے دوسرے کنارے پر --”ایک رات اور انتظار میں ہے”

    رات کے دوسرے کنارے پر جانے کیا بات ہے کہ شام ڈھلے خوف نادیدہ کے اشارے جھلملاتے ہوئے چراغ کی لَو مجھ سے کہتی ہے”افتخار عارف” رات کے دوسرے کنارے پر ”ایک رات اور انتظار میں ہے” کوئی چُپکے سے دل میں کہتا ہے رات پہ اس بس چلے نہ چلے خواب تو اپنے اختیار میں ہے افتخار عارف
  17. بلال جلیل

    تنہا تنہا ہم رو لیں گے محفل محفل گائیں گے

    تنہا تنہا ہم رو لیں گے محفل محفل گائیں گے جب تک آنسو پاس رہیں گے تب تک گیت سنائیں گے تم جو سوچو وہ تم جانو ہم تو اپنی کہتے ہیں دیر نہ کرنا گھر جانے میں ورنہ گھر کھو جائیں گے بچوں کے چھوٹے ہاتھوں کو چاند ستارے چھونے دو چار کتابیں پڑھ کر وہ بھی ہم جیسے ہو جائیں گے کن راہوں سے دور ہے منزل کون سا...
  18. بلال جلیل

    جون ایلیا تم میرا دکھ بانٹ رہی ہو اور میں دل میں شرمندہ ہوں

    تم میرا دکھ بانٹ رہی ہو اور میں دل میں شرمندہ ہوں اپنے جھوٹے دکھ سے تم کوکب تک دکھ پہنچاؤں گا تم تو وفا میں سرگرداں ہو شوق میں رقصاں رہتی ہو مجھ کو زوالِ شوق کا غم ہے میں پاگل ہو جاؤں گا جیت کے مجھ کو خوش مت ہونا میں تو اک پچھتاوا ہوں کھوؤں گا ، کڑھتا رہوں گا ، پاؤں گا ، پچھتاؤں گا عہدِ...
  19. بلال جلیل

    تمہاری یاد کا اب تک چراغ جلتا ہے

    تمہاری یاد کا اب تک چراغ جلتا ہے عجیب شدتِ غم ہے کہ داغ جلتا ہے میں پھول پھول بچاتا جھلس گیا آخر عجیب رت ہے کہ سارا ہی باغ جلتا ہے خدا کے واسطے روکو نہ مجھ کو رونے دو وگرنہ شعلۂ دل سے دماغ جلتا ہے میں تیز اڑان میں جاتا ہوں آسماں کی طرف مگر یہ جسم کہ پیشِ سراغ جلتا ہے شباب چیز ہے ایسی...
  20. بلال جلیل

    مصطفیٰ زیدی آخری بار مِلو

    آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوئے دل راکھ ہوجائیں، کوئی اور تقاضا نہ کریں چاک وعدہ نہ سِلے، زخمِ تمنّا نہ کِھلے سانس ہموار رہے شمع کی لَو تک نہ ہِلے باتیں بس اتنی کہ لمحے انہیں آکر گِن جائیں آنکھ اٹھائے کوئی اُمید تو آنکھیں چھن جائیں اس ملاقات کا اس بار کوئی وہم نہیں جس سے اِک اور ملاقات...
Top