مُجھے تم سے محبت، توبہ توبہ
یہ گستاخی یہ جرأت، توبہ توبہ
اُٹھا رکھا ہے سر پر آسماں کو
مگر بارِ امانت، توبہ توبہ
چلا ہے شیخ مے خانے کی جانب
مُجھے کر کے نصیحت، توبہ توبہ
سُلگتا ہے ابھی تک ذرّہ ذرّہ
ترے عاشق کی تُربت، توبہ توبہ
سرِ بازار رُسوائی کے ڈر سے
ہوئے عشّاق رُخصت، توبہ توبہ
بڑی مدّت کے...