شکوے مِرے بھی سن کبھی اپنے گِلے بھی دیکھ
دیکھ اپنا اختیار ذرا اور مجھے بھی دیکھ
سُن قہقہے ہزار محبت کے باب میں
انجامِ کار لاکھوں کو روتے ہوئے بھی دیکھ
آتش فشانِ ہجر کی غارت گری بجا
تُو آسماں زمین پہ اب ٹوٹتے بھی دیکھ
آنکھوں کے دیپ خواب سے روشن تو کر لیے
تعبیر کے سراب پگھلتے ہوئے بھی دیکھ...