بچوں کی کہانیاں

  1. ام اویس

    روشنی کا سفر: آخری قسط

    وہ عربی نہیں جانتا تھا نہ ہی اسے عربی کے کسی لفظ کا مطلب معلوم تھا۔ اس کے باوجود جب کبھی دورانِ سفر محمد المصری قرآن مجید کی کسی سورة کی تلاوت کرتا تو سکپ کان لگا کر سننے لگتا، اگر وہ جلدی پڑھتا تو اسے کہتا: “رکو! اسے ذرا ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔” سنتے ہوئے اس کی کیفیات بھی بدلتی رہتیں، سمجھ نہ آنے کے...
  2. ام اویس

    بچوں کا باغ ۔ ابو نمبر میں کہانی۔ ابو

    ڈیڈی ۔۔ ڈیڈی سعد کی آواز سنائی دی تو دادی کے پاس بیٹھی سوہا ہنسنے لگی، ”لیجیے سعد بھیا کا نیا کارنامہ ، اس نے ابو جان کو ڈیڈی کہنا شروع کر دیا ہے۔“سعود نے سکول کا کام کرتے ہوئے ہاتھ روک کر سوہا آپی کی طرف دیکھا اور کہنے لگا: ”بھلا اس میں کیا ہرج ہے ، اگر اس نے ابو کو ڈیڈی کہہ دیا ہے؟“ ”ڈیڈ...
  3. ام اویس

    روشنی کا سفر ۔ قسط نمبر4

    اسکپ کی زندگی میں وہ وقت بھی آیا تھا جب اسے بائبل میں موجود سنگین غلطیوں کا ادراک ہوا اور تحقیق کرنے پر وہ سمجھ چکا تھا کہ موجودہ بائبل عیسی علیہ السلام کے گزر جانے کے کئی سو سال بعد تحریر کی گئی تھی، مختلف لوگوں نے اپنی اپنی سمجھ کے مطابق لکھی تھی اس لیے اس میں بہت زیادہ تضاد تھا۔ وہ اکثر...
  4. ام اویس

    کشمیر کہانی۔ جنازہ

    یار زید ! دادی کا انتقال ہوگیا ہے”۔ عبد الکریم نے خشک جھاڑیوں پر ٹانگیں پھیلائے، درخت سے ٹیک لگا کر بیٹھے زید کےساتھ گرنے کے انداز میں بیٹھتے ہوئےکہا: ”کل ظہر کے بعد جنازہ ہے۔” “کیا میں ان کا چہرہ بھی نہیں دیکھ پاؤں گا؟ چل نا چلتے ہیں، رات کے آخری پہر ، بس چہرہ دیکھ کر واپس لوٹ آئیں گے۔” زید...
  5. ام اویس

    بچوں کی کہانیاں: روشنی کا سفر۔ نزہت وسیم

    ”ڈیڈ! مجھے پانچ ڈالر چاہیے۔“ سکپ ایسٹس گھر کے لان میں اپنے دوست محمد المصری کے ساتھ بیٹھا کاروبار سے متعلق ایک اہم مسئلہ پر گفتگو کر رہا تھا۔ عین اسی وقت اس کی دس سالہ بیٹی ماریا نے اس سے آ کر کہا: ”آپ اس ماہ کا جیب خرچ لے چکی ہیں۔“ اس نے نرمی سے جواب دیا: ”ڈیڈ پلیز ! میں وہ خرچ کر چکی ہوں ،...
  6. ام اویس

    بچوں کی کہانیاں ۔ اب پچھتائے کیا ہوت

    “آج کوئی چھت پر نہیں جائے گا، نہ ہی پتنگ اڑائے گا” ابا جان نے زور سے کہا اور کالج روانہ ہوگئے۔ فہد نے جی کہتے ہوئے سر ہلایا اور گیٹ بند کرکے اندر آ گیا۔ پے درپے ڈور سے زخمی ہوجانے والے المناک حادثات کی وجہ سے شہربھر میں پتنگ بازی پر پابندی تھی۔ گرمیوں کی چھٹیاں تھیں۔ لمبی دوپہر میں جب امی جان...
  7. ام اویس

    بچوں کی کہانیاں۔ کارگل کا شیر

    اس قدر سخت موسم میں وہاں تک پہنچنا نہایت مشکل ہو گا۔” آفیسر نے انتہائی اہم مشن کے متعلق اپنے ساتھیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چھڑی سے دیوار پر لگے نقشے کی طرف اشارہ کیا: “یہ دنیا کے تین سب سے بلند پہاڑی سلسلے ہیں جو اونچی اور دشوار گزار چوٹیوں پر مشتمل ہیں اور یہاں، اس جگہ آکر مل جاتے ہیں۔ سرد موسم...
  8. ام اویس

    بچوں کی کہانیاں۔ اور آگ ٹھنڈی ہو گئی۔

    رات ہو چکی تھی۔ آسمان ایک سیاہ گنبد کی طرح دکھائی دے رہا تھا جس میں بے شمار ستارے چمک رہے تھے۔ چھوٹا ابراھیم چھت پر چت لیٹا آسمان پر چمکتے ستاروں کو بہت غور سے دیکھ رہا تھا۔ ایک طرف سات ستاروں کا جھرمٹ تھا اس کی سیدھ میں ایک موٹا چمک دار تارہ تھا۔ اس کے دوست نے اسے بتایا ، یہ چمکتا ستارہ ہمارا...
  9. ام اویس

    خوش خطی

    گھنٹی کی آواز سن کر ابوبکر نے کاپی پین ایک طرف رکھا اور باہر بھاگا۔ نانو جان نے اسے لکھنے کے لیے اکٹھے چار صفحات دے دئیے تھے۔ وہ پڑھائی میں ہوشیار تھا سارا سبق یاد کر لیتا لیکن لکھنے کی مشق کم ہونے کی وجہ سے اس کی لکھائی خراب تھی۔ تھوڑی ہی دیر میں وہ نانو جان کے کمرے میں داخل ہوا۔ اس کے ہاتھ...
  10. ام اویس

    قرآن کمپیٹیشن

    آٹھویں جماعت کا کمرہ مختلف آوازوں سے گونج رہا تھا ۔ ہر سال جماعت میں سوال و جواب کا ایک مقابلہ کروایا جاتا ، جس میں سب بچیاں ذوق وشوق سے حصہ لیتی تھیں ۔ اس سال مقابلے کا موضوع “ معلوماتِ قرآن حکیم ” رکھا گیا۔ بچیوں کو ایک ماہ پہلے ہی موضوع بتا دیا گیا۔ پوری کلاس خوب زور شور سے مقابلے کی تیاری...
  11. ام اویس

    بچوں کی کہانیاں ۔ پکا وعدہ

    “آج پھر تم کسی سے لڑ کر آئے ہو؟” یوسف صاحب نے گھر آتے ہی بلال سے سوال کیا “ہاں لڑا ہوں۔ اور کیوں نہ لڑتا ؟ کیا مار کھا کر آجاتا ؟ جب بھی مجھے کوئی کچھ کہے گا میں اس کا منہ توڑ دوں گا” بلال نے انتہائی غصے اور بدتمیزی سے جواب دیا یوسف صاحب نے موٹر سائیکل ایک طرف کھڑی کی اور صحن میں بچھی چارپائی...
  12. ام اویس

    ماہنامہ بقعۂ نور لاہور کے لیے لکھی گئی بچوں کی کہانیاں ۔

    بہادر شیرو رمضان اور عید الفطر کی گہما گہمی ختم ہوتے ہی سب بچوں کو قربانی کی فکر شروع ہوجاتی ۔ ہر وقت جانوروں کے قصے چھڑے رہتے کھیل کا موقع ہوتا یا کھانے کا دستر خوان ہر بات کی تان بکروں ، چھتروں اور ویہڑوں پر ٹوٹتی ۔ روز بڑے پاپا سے کہا جاتا کہ قربانی کے جانور لے آئیں لیکن وہ ہنس کر ٹال دیتے...
  13. ام اویس

    سکول میں پہلا دن ۔ بچوں کی کہانی

    فروری کے آخری دن تھے مارچ سے بچوں کے سکول میں نئے داخلے شروع ہونے والے تھے ۔ چھٹی کے دن ابوبکر ، حسن اور زیان نانو سے ملنے آئے ۔ سب اکٹھے بیٹھے باتیں کر رہے تھے تبھی زیان کی امی جان نے بتایا زیان چار سال کا ہوگیا ہے اس لیے اس سال وہ اسے سکول داخل کروا دیں گی ۔ زیان نے رونا شروع کر دیا نہیں میں...
  14. معظم جاوید

    ذاتی کتب خانہ بچوں کیلئے تیس بہترین تصویری کہانیاں!

    معززین گرامی! السلام علیکم! آپ کی خدمت میں اپنی لکھی ہوئی کہانیوں کا چھوٹا سا گلدستہ پیش خدمت ہے۔ ان میں سے چند کہانیوں کو مختلف سکولوں میں بطور نصاب پڑھائے جانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ تمام کہانیوں میں چھوٹے بچوں کیلئے اخلاقی سبق موجود ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان سے باہر رہنے والے لوگوں کو...
  15. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    ٹائپنگ مکمل بچوں کی کہانیاں : جگا ڈاکو اور جادوئی غار (محمد حسین مشاہدرضوی)

    ہندی اور مراٹھی ادب سے اردو میں ترجمہ کی گئی ناچیز کی کتاب"جگا ڈاکو اور جادوئی غار" کی مکمل ٹائپنگ حاضر خدمت ہے دوست ہو تو ایسا ہو ایک جنگل میں بندروں کی ایک ٹولی رہتی تھی ۔ اس ٹولی میں دو بچّے بھی تھے ، جو اتنے شرارتی تھے کہ ان کے ماں باپ بھی ان سے بہت زیادہ تنگ آگئے تھے۔ اسی جنگل...
  16. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    ٹائپنگ مکمل بچوں کی کہانیاں : پھنس گیا کنجوس (از: محمد حسین مشاہدرضوی)

    مراٹھی ادب سے بچوں کے لیے ترجمہ کی گئی میری کتاب "پھنس گیا کنجوس " کی مکمل ٹائپنگ حاضر خدمت ہے ۔ ننّھا چوٗزہ شبّو مرغی بڑے جتن سے اپنا ایک انڈہ بچا پائی تھی۔ کیوں کہ اُس کے سارے انڈے ناشتے میں کھا لیے گئے تھے۔ بے چاری شبّواُسے لے کر ایک کونے میں بیٹھ گئی ۔ بیٖس بائیس دن کی لمبی محنت کے بعد...
  17. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    بچوں کی کہانیاں: کملا بائی کا نیولا (مراٹھی ادب سے)

    کملا بائی کا نیولا ترجمہ : محمد حسین مشاہدرضوی کملا بائی نے ایک نیولا پالا تھا۔ جو اُس کی چھوٹی سی جھونپڑی میں کملا بائی کے آگے پیچھے گھومتا پھرتا رہتا تھا، اورکملا بائی کے چھوٹے بچّے کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔ نیولے پر کملا بائی بہت زیادہ مہربان تھی وہ اُسے بہت چاہتی تھی۔ اُس کے لیے کھانے...
  18. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    بچوں کی کہانیاں:

    اور سپنا ٹوٹ گیا محمدحسین مشاہدرضوی میں اپنے خاندان کے ساتھ ایک گاؤں میں رہتی تھی۔ گاؤں کا نام سون پوری تھا، جوکہ ایک خوش حال گاؤں تھا ۔ گاؤں کے سب ہی لوگ مِل جُل کرایک ساتھ رہتے تھے۔ ہمارے گاؤں میں ایک غریب پُجاری رہتا تھا جواپنے چھوٹے سے گھر میں بالکل اکیلا رہتا تھا۔ وہ اتنا زیادہ...
  19. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    بچوں کی کہانیاں :

    تحفہ محمد حسین مشاہدرضوی پر دھڑی گاوں میں ایک غریب لکڑہارا رہتاتھا۔وہ روزانہ جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لاتا اور انھیں بیچ کر اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالتا تھا۔ لکڑہارا بہت غریب لیکن ایمان دار، رحم دل اور اچھے اَخلاق والا آدمی تھا۔ وہ ہمیشہ دوسروں کے کا م آتا اور بے زبان جانوروں ، پرندوں...
  20. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    بچوں کی کہانیاں ----جس نے زندگی بدل دی

    جس نے زندگی بدل دی محمد حسین مشاہدر ضوی مجھے ابھی بھی میری زندگی کا ایک حادثہ یاد ہے جو شاید مجھے ہمیشہ ہی یاد رہے گا۔ اس حادثے نے میری زندگی بدل کر رکھ دی۔ پانچ سال پہلے کی بات ہے جب میں پانچویں جماعت میں پڑھتا تھا، اُن دنوں میری دوستی کچھ بُرے لڑکوں کے ساتھ ہوگئی تھی ۔ ہم سب دوست...
Top