سبز ہلالی پرچم
محمد خلیل الرحمٰن
چھوٹا سا اک تارا
چمک چمک کر ہارا
چاند سے بولا پیارے
چمک کے ہم تھک ہارے
کیوں نہ سیر کو جائیں
اپنا جی بہلائیں
رات ابھی باقی تھی
چاند کے جی میں آئی
کیوں نہ بات یہ مانوں
میں بھی سیر کی ٹھانوں
دونوں زمیں پہ اترے
سیر بھی کی اور کھیلے
صبح جو ہونے آئی
طبیعت بھی گھبرائی...
بارش آئی
بچوں کے لیے ایک نظم از محمد خلیل الرحمٰن
بادل گرجا بارش آئی ٹپ، ٹپ، ٹپ، ٹپ، ٹپ
ہم بچوں نے دھوم مچائی تھپ، تھپ، تھپ، تھپ، تھپ
تیز ہوئی جب بارش، برسی چھم، چھم، چھم، چھم، چھم
کھیلے اور آنگن میں نہائے سب بچے اور ہم
بادل ٹوٹ کے برسے، نالے بہنے لگے بھل ، بھل
سڑکیں، گلیاں اور میدان بھی...
دھُن کا پکا مکوڑا
از محمد خلیل الرحمٰن
چھوٹا سا یہ ایک مکوڑا
دوڑا دوڑا دوڑا دوڑا
اپنی دھن کا پکا ہے یہ
اپنے رستے چلتا ہے یہ
دانا رستے میں اِک پایا
اُس کو اپنے سر پہ اُٹھایا
جونہی میرے سامنے آیا
میں نے پھونک سے دور ہٹایا
گِر کر اُٹھا، اُٹھ کر سنبھلا
اپنے رستے چلنا چاہا
میں نے ہاتھ سے اس کو...
ہفت اقسام
محمد خلیل الرحمٰن
"صحیح است و مثال است و مضاعف
لفیف و ناقص و مھموز و اجوف"
یہی مشہور ہفت اقسام ہیں جی!
سًنائیں آپ کو تفصیل اِن کی
صحیح ہے وہ جو ھمزہ اور نہ علت
یہی ہے ایسے کلموں کی جبلت
اگر ہوں یا، الف یا واؤ جس میں
تو ان کلموں کی ہیں بس تین قسمیں
انہیں معتل سبھی گردانتے ہیں
یہی...
محفلین بھائیوں سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ
احسان
محمد خلیل الرحمٰن
(ماخوذ از حکایاتِ سعدی)
کسی شہر میں ایک تھا نوجواں
بہت رحم دل اور بہت مہرباں
کہیں شیخ سعدی نے دیکھا اسے
بیاباں میں بکری چراتے ہوئے
تھی بکری کی گردن میں رسی پڑی
وہ اس کے اشارے کی پابند تھی
کہا شیخ سعدی نے اے نوجواں
لیے...
ایک مزید نظم محفلین کی آراء اور اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے!
نیکی اور بدی
محمد خلیل الرحمٰن
شیخ سعدی کی حکایت سے ماخوذ
شیخ سعدی ایک دن مسجد میں بیٹھے تھے کہیں
پاس اُن کے اِک عرب کا حکمراں آیا وہیں
ظلم اُس کا تھا وطیرہ، جس میں وہ مشہور تھا
رحم و ہمدردی سے گویا وہ بہت ہی دور تھا
پہلے دوگانہ...
آؤ آؤ سیر کو جائیں
آؤ آؤ! سیر کو جائیں
باغ میں جا کر شور مچائیں
اُچھلیں کُودیں ناچیں گائیں
آؤ، آؤ! سیر کو جائیں
کالے کالے بادل آئے
لہرائے اور سر پر چھائے
مینھ برسے گا خوب نہائیں
آؤ، آؤ! سیر کو جائیں
کشتیاں لے کر کچھ کاغذ کی
کوئی بڑی اور کوئی چھوٹی
ایک کے پیچھے ایک بہائیں
آؤ، آؤ! سیر کو جائیں...
جہاں شفاف ندی بہہ رہی ہے
جہاں چھوٹی سی ایک کشتی کھڑی ہے
جہاں سُورج مُکھی کا پُھول اُگا ہے
پہاڑی پر جہاں سارس کھڑا ہے
جہاں اُونچے درختوں کی قطاریں
دکھاتی ہیں کھڑی اپنی بہاریں
جہاں بوڑھا سا اک کیکر کھڑا ہے
جہاں جھانپل کا ننھا گھونسلہ ہے
جہاں کرتی ہیں پریاں سیر آ کر
چلی جاتی ہیں ندی میں نہا کر...
ہمٹی ڈمٹی کا گیت
از لوئیس کیرول
ترجمہ محمد خلیل الرحمٰن
سردی کے موسم میں جب کھیتوں پر کہرا چھاتا ہے
گیت تمہارے نام پہ لکھا شاعر نے اور گاتا ہے
جشنِ بہاراں میں جب سبزہ اپنی شان دکھائے گا
تب شاعر اس گیت کا مطلب تم کو بھی بتلائے گا
گرمی میں جب دن لمبے ہوجائیں گے، راتیں چھوٹی
تب اس گیت کا مطلب تم...
بیٹھا تھا دیوار پہ اِک دِن انڈے جیسا ہمٹی ڈمٹی
دھڑ سے گِرا دیوار سے جب وہ، نکلی اُس کی زردی ساری
شاہ کے سارے گھوڑے آئے، اس کے سارے آدمی آئے
جوڑ سکے نہ اُس کے تن کو ، کوشش جیسی بھی کرپائے
نوٹ: سید عاطف علی بھائی کے خصوصی شکرئیے کے ساتھ
روٹھے دوست کو منانے کے لیے ٹیلیفون پر گفتگو
ہیلو سچے دوست مرے
بولو کچے دوست مرے
آؤ کھیل کھلاؤں گا
آج نہیں آ پاؤں گا
کیوں نہ آؤ گے او یار
میری مچھلی ہے بیمار
کیونکر تم نے جانا ہے
چھوڑا اس نے کھانا ہے
چھوڑو بھئی یه ضد چھوڑو
ہاں بس تم ہی دل توڑو
اچھا معاف کیا کہہ دو
تم بھی سوری بولو تو
سوری...
مینڈک او! رے مینڈک!
از محمد خلیل الرحمٰن
مینڈک، او رے مینڈک ! کہہ دے ، اتنا تُو ٹّراتا کیوں ہے
ہم کو چپکے سے بتلا دے، تو اتنا شرماتا کیوں ہے
تیرے یوں ہی ٹّرانے سے دادی بھی گھبرا جائیں گی
جب بارش کے شور میں جاگیں اب کیسے وہ سو پائیں گی
بارش کے موسم میں مینڈک اتنا کیوں ٹّراتے ہیں جی...
میرا بھالو، گول کچالو
از محمد خلیل الرحمٰن
بھالو کو بہلاتی ہوں میں
چوٹ لگے سہلاتی ہوں میں
شام ڈھلے ٹہلاتی ہوں میں
ہر ہفتے نہلاتی ہوں میں
کھاتا ہے بس اُبلے آلو
میرا بھالو، گول کچالو
یوں تو یہ ہے سیدھا سادا
سیر سپاٹے کا دلدادہ
نخرے اس کے بہت زیادہ
گویا ہے بچوں کا دادا
اور بلی کا ہے یہ خالو
میرا...
السلام علیکم،
آج کل ہمارے محترم محمد خلیل الرحمٰن بھائی اپنی خوش ذوقی کو کام میں لاتے ہوئے بچوں کے لئے بہت ہی پیاری پیاری نظمیں تخلیق کر رہے ہیں اور اُنہی کی ایک نظم کی لڑی میں جناب الف نظامی صاحب نے ہماری توجہ بھی اس طرف مبذول کروائی ہے ۔ لیکن ہم آج تک بچوں کے لئے کوئی نظم نہیں لکھ سکے۔...
محاوَرے
بچوں کی نظم از
محمد خلیل الرحمٰن
محاوَرے ہم بولیں گے
اب ہر بات کو تولیں گے
الٹی گنگا کیسے بہے
بھیگی بلی کون بنے
کیسے بھیجیں گے بولو
الٹے بانس بریلی کو
انیس بیس کا فرق ہے کیا
پانسا کیونکر پلٹا تھا
بات بڑھانا کیا مطلب
باتوں میں آنا کیا مطلب
خالہ جی کا گھر ہے کہاں
کون کوئی دم کا...
بادشاہ کا راز
نظم از محمد خلیل الرحمٰن
گلستاں میں سعدی نے کی ہے بیاں
حسن نامی اِک شخص کی داستاں
بُلایا اُسے ایک دِن شاہ نے
بلاکر اُسے مشورے کچھ کیے
ہوا جب وہ فارغ ملاقات سے
تو شہ کے ملازم یہ کہنے لگے
ہمیں اے جناب آپ دیجے بتا
ہمارے مربی نے جو کچھ کہا
حسن نے کہا اے مرے دوستو!
ہے ممکن خود اُن...
یومِ اقبال
از محمد خلیل الرحمٰن
آج اخبار اُٹھایا تو یہ معلوم ہوا
آج ہی شاعرِ مشرق کا جنم دِن گزرا
یومِ اقبال ہمیشہ ہی گزر جاتا ہے
غم زدہ ہم کو ہمیشہ یونہی کرجاتا ہے
اُس کا پیغام پسِ پشت جو ڈالا ہم نے
بے حسی ہے، جو کہا اُس نے وہ ٹالا ہم نے
اُس نے اسلام کو سینوں میں جگانا چاہا
ہم نے سُن کر...
اقبال ہمارا شاعر ہے
از محمد خلیل الرحمٰن
ہر مسلم کو گرمانا ہے
اقبال کے شعر سُنانا ہے
سب دنیا نے یہ مانا ہے
ہم بچوں نے بھی جانا ہے
اقبال ہمارا شاعر ہے
یہ پاکستان کا شاعر ہے
اور ہندوستان کا شاعر ہے
بلکہ ایران کا شاعر ہے
یہ ہر میدان کا شاعر ہے
یہ کتنا پیارا شاعر ہے
ہندی کا ترانہ شعروں میں
آدم...
الوداع پیارے گھر
( رابرٹ لوئی اسٹیونسن کی نظم سے ماخوذ)
گھوڑا گاڑی ہمارے لیے آگئی ، ہم تو تیار ہی تھے کھڑے
سارے بچے لپک کر قریب آگئے ، پہلے چڑھنے لگے سب بڑے
باری بچوں کی آئی تو سب چڑھ گئے اور سیٹوں کی خاطر لڑے
تب بڑوں نے ہمیں گود میں یوں چڑھایا کہ بچے بڑے ہنس پڑے
الوداع پیارے گھر الوداع...