پوشیدہ ہے کچھ، پردہء اسرار کے پیچھے
ہے کرب نمایاں، ترے انکار کے پیچھے
سائے کے بھلا کیا قدوقامت سے اُلجھنا!
سورج سے نپٹ لوں جو ہے دیوار کے پیچھے
لَوٹ آئے ہیںخاموش نہ دیکھی گئی ہم سے
ارزائی دل، رونقِ بازار کے پیچھے
گر سچ ہے، تمہیں ترکِ مراسم کا نہیں دکھ
پھر کیا ہے، یہ سب، اشکِ لگاتار کے...