11/10/2014
اہلِ نظر کو کیا پتا قبلہ قلوب کا
صاحب دلاں ہیں جانتے درجہ قلوب کا
نمدیدہ ، تنگ دست ، سرافگندہ ، پابگل
تن ، ہائے! بے قرار ہے تنہا قلوب کا
کوئی ہے سنگ دل تو کوئی تنگ دل یہاں
پیش آرہا ہے لاحقہ ہرجا قلوب کا
دل کش ، دلارا ، دل ربا ، دل دار ، دل شکن
محبوب سے ہے سابقہ پڑتا قلوب کا
دل...
9/10/2014
یادیں ہیں ، حسرتیں ہیں ، تمنائے خام ہے
باتیں ہیں ، ذلتیں ہیں ، تماشائے عام ہے
حاجت روا! ہماری دعائیں قبول کر
پیاسے ہیں ، تشنگی ہے ، تقاضائے جام ہے
کیوں شکر ہم کریں نہ خدائے بصیر کا
آنکھیں ہیں ، روشنی ہے ، سراپائے تام ہے
ہیں مجتمع حَسِین ، حَسِیں تر ، حَسِیں ترین
بجلی ہے ، چاندنی ہے...
غفلت بھری یہ زندگی لگتی ہے ایک خواب
اب میرے پاس کچھ نہیں ، خالی ہے ایک خواب
کرتا نہیں خلیل عمل میں اگر مگر
ذبحِ پسر کے واسطے کافی ہے ایک خواب
رہنا اے بھائی! جاگتے دنیا کے مکر سے
سرسبز باغ کا یہ دکھاتی ہے ایک خواب
دل اور دماغ سو چکے اور روح مرچکی
آنکھوں میں جاگتا مرا ساتھی ہے ایک خواب
کچھوے...
دن کو بھی اگر رات بتاتا ہوں غزل میں
میں دل کی ہر اک بات سناتا ہوں غزل میں
سب اپنے سوالات سرِ عام سنائیں
میں اپنے جوابات چھپاتا ہوں غزل میں
روجاتے ہیں سب اشک شوئی کرنے کے ماہر
جب درد کے جذبات بہاتا ہوں غزل میں
تخئیل ، محاکات ، عروض اور قوافی
چاروں کے کمالات دکھاتا ہوں غزل میں
مطلع سے مزین ہے...
کوئی امید اب دل میں آتی نہیں
آرزو کی تمنا ہی باقی نہیں
حرصِ دنیا نے اک حشر برپا کیا
کوئی بھائی نہیں ، کوئی ساتھی نہیں
بات جانے کی اب مت کرو جانِ جاں
کیا تمھیں اپنی جاں آج پیاری نہیں
وصل کے ماہ و سال اک گھڑی کی طرح
ہجر کی شام کی صبح آتی نہیں
جاؤ گے حوضِ کوثر پہ کس منہ سے تم
لب پہ نعتیں نہیں ،...
راضی بہ قضا ہوں ، مری قسمت ہے مقرر
یعنی مری تقدیر کا اچھا ہے مقدر
اچھا ہے کہ ہے موج میں فرعونِ زمانہ
فرعون ہوا کرتے ہیں غرقابِ سمندر
جان و زر اسی کے تھے ، خریدے بھی اسی نے
دے کر ہمیں جنت جہاں غم ہوگا نہ کچھ ڈر
وہ لوگ لگاتے ہیں نصیبوں ہی پہ تکیہ
ملتا ہے جنھیں طالعِ خوابیدہ سراسر
اے لوح و قلم...
دے کوئی طبیب آ کے ہمیں ایسی دوا بھی
لذت بھی رہے درد کی ، مل جائے شفا بھی
دم گھٹنے لگا سن کے وفاداری تمھاری
ہم کو تو نہ لگنے دی کبھی تم نے ہوا بھی
روح و بدن و طاقت اسی رب نے ہیں بخشے
اعمال ہوں اچھے تو وہی دے گا جزا بھی
ناداں! طلبِ علم خود آغازِ عمل ہے
پھر پوچھنا کیسا کہ عمل تم نے کیا بھی...
وہ ان کے بات کرنے کی ادائیں یاد آتی ہیں
وہ خاموشی کی پیاری سی فضائیں یاد آتی ہیں
وہ ان کا دست برداری سے پہلے مانگنا ہم کو
وہ بعد از اشک شوئی بھی دعائیں یاد آتی ہیں
وہ ان کا روٹھنا پیہم ، وہ دل کی بے کلی ہردم
مگر اب دل کو وہ ساری عطائیں یاد آتی ہیں
نہ یاد آئی برائی سوچنے پر بھی کبھی ان کی
بھلے...
ادارے کی ایک کتاب کے شروع میں کتاب ہدیہ کرنے کی ترغیب کے طور پر یہ قطعہ لکھا ہے، اساتذۂ کرام اور جملہ احباب کی اصلاح کے بعد اب قطعے کی شکل کچھ یوں ہے:
اک دوسرے کو دیتے ہیں تحفے سبھی رفیق
زیور ، لباس ، خوشبو ، گھڑی یا گلاب کے
عمدہ اسامہ سَرسَری! سب گفٹ ہیں مگر
عمدہ ترین ہوتے ہیں ہدیے کتاب کے...
سبھی کو اس عمل میں متحد ہم نے ہوا پایا
کہ سب نے اپنے موقف کو ہمیشہ بے خطا پایا
مجھے تم نے ہمیشہ خود پسندی میں پڑا سوچا
تمھیں میں نے سدا اس سوچ ہی میں مبتلا پایا
مباحث کی مجالس کے مناظر سَرسَری مت لیں
یہ دیکھیں کس نے ان بحثوں میں کیا کھویا ہے کیا پایا
الفت ، خلوص ، پیار ہے موسم بہار کا
اک یادگارِ یار ہے موسم بہار کا
عاشق کا اک خمار ہے موسم بہار کا
معشوق پر نثار ہے موسم بہار کا
بادل ہیں آب دیدہ تو دلسوز برق ہے
تصویرِ اضطرار ہے موسم بہار کا
برسات سجدہ ریزِ سرورِ حبیب ہے
شاید کہ خوش ہے یار ، ہے موسم بہار کا
زیور نما دریچہ ہے ، خانہ ہے زرنما...
مل جائیں گے سکھ سبھی
دکھ میں جینا سیکھ لیں
ہوں گے حل سب مسئلے
غصہ پینا سیکھ لیں
آجائے گی شاعری
”جام و مینا“ سیکھ لیں
الفت دیں گے سب ، اگر
ترکِ کینہ سیکھ لیں
دل کا ہے یہ تجربہ
لب کو سینا سیکھ لیں
سکھلاتا ہے سَرسَری
دانا بینا! سیکھ لیں
وزن: فعلن فعلن فاعلن
جنوں میں قیس بہ صحرا کا بھی جواب نہیں
تو لاجوابیٔ لیلیٰ کا بھی جواب نہیں
سکوت راہِ محبت کی اک ادا ہے ، جبھی
اذانِ خطبۂ جمعہ کا بھی جواب نہیں
سوال ہی نہیں ہوتا جدائی کا پیدا
کہ دل میں وصلِ دل آرا کا بھی جواب نہیں
سکوت و نطقِ صنم نے ہمیں دیا سکتہ
کبھی سوال نہیں تھا ، کبھی جواب نہیں
ہر ایک حشر...
شب تو ہے سکوں بخش ، مگر دل میں ہے ہلچل
بے ابر فضا ہے ، مگر آنکھوں میں ہیں بادل
آنکھیں جو ہوئیں چار سیاہی سے ہیں دوچار
یاں تیرگی غم کی ہے تو واں حسن کا کاجل
اک پل نہ ملا کیف ہمیں وصل سے پہلے
اب درد کی لذت میں مگن ہوگئے ہر پل
توبہ کے مقابل نہ ٹکیں کافر ادائیں
ہر حسنِ صنم دل کی نظر سے ہوا اوجھل...
قمر جب جگمگاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
کوئی جب مسکراتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
خزاں میں گرتے پتوں سے شناسائی سی لگتی ہے
چمن جب لہلہاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
پریشاں دل کے جیسی ٹہنیوں والے شجر پر جب
پرندہ چہچہاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
نگاہیں بند دروازے کو یکدم تکنے لگتی ہیں
کوئی جب کھٹکھٹاتا ہے...
ہوتا ہے ہر اک ظلم گھٹا ٹوپ اندھیرا
چھٹ جائے گا جب ہوگا قیامت کا سویرا
معشوقِ حقیقی نے دیا عشقِ حقیقی
خود خالقِ دل کا ہے اب اس دل میں بسیرا
اپنا اسے سمجھو ، مگر اپنا ہی نہ سمجھو
یہ ملک ہمارا ہے ، نہ تیرا ہے نہ میرا
قرآن و احادیث و صحابہ پہ یقیں رکھ
بیکا نہیں کرسکتا کوئی بال بھی تیرا
گر نفس ہے...
محروم نہیں ہوتا خدا کا متلاشی
ہوتا ہے شفایاب دوا کا متلاشی
بھوکا نہیں رہتا ہے پرندہ وہ کسی دن
ہوتا ہے جو ہر روز غذا کا متلاشی
ملتا ہے ہمیں قصۂ موسیٰ میں یہ نکتہ
پاتا ہے تقرب کو ضیا کا متلاشی
قوت تو ہے ، پر قوتِ برداشت نہیں ہے
ہر اک ہے فقط مدح و ثنا کا متلاشی
تو خالقِ جسم و دل و جاں ہے مرے...
خون جگر سے درد کا پیغام لکھ دیا
دلگیر خود کو ، ان کو دل آرام لکھ دیا
ان کے لیے دھڑکنا ، انھی کو پکارنا
اک خط میں ہم نے دل کا ہر اک کام لکھ دیا
پوچھا انھوں نے کیسے ہو؟ ہم نے جواب میں
سہرِ لیالی ، سوزشِ ایام لکھ دیا
اے کاش! لوح میں ہمیں لکھا ہو بامراد
وہ نامراد ہے جسے ناکام لکھ دیا
ہم سے کہا...
دلبر ہمارا ایک ہے ، دلساز الگ الگ
ہم نے بنائے اپنے ہیں ہمراز الگ الگ
غم اور خوشی کا طرز ہے ان کا جدا جدا
ہم نے اٹھایا ان کا ہر اک ناز الگ الگ
طور و سما پہ کوئی گیا ، کوئی عرش تک
پیغمبروں کو دی گئی پرواز الگ الگ
نطقِ حجر ہو ، شقِ قمر ہو ، قرآن ہو
سرکار لے کے آئے ہیں اعجاز الگ الگ
تلوار سے ،...