دیوان سرسری: غزل

  1. محمد اسامہ سَرسَری

    دل کا عجیب حال ہے فرصت میں بیٹھ کر

    دل کا عجیب حال ہے فرصت میں بیٹھ کر بے قابو ہر خیال ہے فرصت میں بیٹھ کر لکھیں گے دل کا ماجرا موقع اگر ملا لیکن ابھی محال ہے فرصت میں بیٹھ کر دیکھا ہے حسن بھی رخِ مصروف کا م مگر کیا خوب اب جمال ہے فرصت میں بیٹھ کر دل ہورہا ہے صنعتِ تصویر پر فدا صانع کا یہ کمال ہے فرصت میں بیٹھ کر مشکل ہے ان...
  2. محمد اسامہ سَرسَری

    کہہ سکیں ان سے جو کہنا ہو ضروری تو نہیں (برائے اصلاح)

    کہہ سکیں ان سے جو کہنا ہو ضروری تو نہیں پوری ہر ایک تمنا ہو ضروری تو نہیں محفلِ دل میں انھیں دیکھ کے پاتے ہیں سرور ملنا اور پینا پلانا ہو ضروری تو نہیں کیا بتاؤں انھیں اس اشک بہانے کا سبب ہر بہانے کا بہانہ ہو ضروری تو نہیں ان کی راہوں میں پڑے تکیہ کیے ہیں ان پر سر کے نیچے بھی سرہانا ہو ضروری...
  3. محمد اسامہ سَرسَری

    یہ نگاہِ قاتلِ روح و دل میں عجیب کچھ تو ضرور ہے!!!

    یہ نگاہِ قاتلِ روح و دل میں عجیب کچھ تو ضرور ہے!!! مری لاش کے ہے قریب نعشِ رقیب ، کچھ تو ضرور ہے!!! یہ محبتوں کے سمندروں کے جواہرات کی جستجو ترے بحرِ عشق کا غوطہ زن اے حبیب! کچھ تو ضرور ہے ارے بحرِ درد میں شعر کی یہ بحور ہم کو ملی نہیں کہ مریضِ عشق نے پایا رنگِ ادیب کچھ تو ضرور ہے ہمیں ہوش...
  4. محمد اسامہ سَرسَری

    الگ الگ نظر آئے چمن چمن یارو! برائے اصلاح

    الگ الگ نظر آئے چمن چمن یارو! جدا جدا لگے مجھ کو وطن وطن یارو! ہیں دو ہی کان ، دو آنکھیں ، دو ہاتھ ، دو پاؤں مگر جدا نظر آئیں بدن بدن یارو! یہ آفتاب کی روشن شعاعیں ہیں تسلیم مگر الگ ہیں جو دیکھو کرن کرن یارو! شکار تو سبھی کرتے ہیں ان غزالوں کا ہیں مختلف سبھی باہم ہرن ہرن یارو! اسامہ سرسری...
  5. محمد اسامہ سَرسَری

    ہر رات چھانتا ہوں ترے در کی خاک میں (فارسی غزل کا منظوم ترجمہ)

    محترم جناب سید شہزاد ناصر صاحب نے یہاں فارسی غزل مع نثری ترجمہ پیش کی تھی، بندے نے اس کا منظوم ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے: ہر رات چھانتا ہوں ترے در کی خاک میں اور دل کو آبِ چشم سے کرتا ہوں پاک میں ہوں گی یہ ہڈّیاں مری جس روز چور چور پھربھی رکھوں گا دل میں ترا انہماک میں تجھ سے ملن کی شب ہو تو...
  6. محمد اسامہ سَرسَری

    ایک فارسی غزل (کوئی فارسی بان اس کی اصلاح کردے)

    غم مکن جانِ من! دان شد آنچہ شد بارہا ایں سبق خوان شد آنچہ شد دردِ جاں در دلم ، دردِ دل جان بُرد شد دلم آنچہ شد ، جان شد آنچہ شد در گلستان گلہا ہمہ فانیند چوں شکست از تو گلدان شد آنچہ شد دردِ مجنون صحرا نہ فہمید ہنوز غم برو در بیابان شد آنچہ شد نامِ درمان ہم ”درد افزون“ ہست در رہِ عشق آسان شد...
  7. محمد اسامہ سَرسَری

    آ ، پھر سے کریں اپنے وطن کے لیے کوشش (اصلاح مطلوب ہے)

    آ ، پھر سے کریں اپنے وطن کے لیے کوشش ہوتی ہے کئی بار چمن کے لیے کوشش ایثارِ اکابر تو فقط اب ہے نوشتہ ہونے لگی ہے اپنے ہی تن کے لیے کوشش اللہ بنادے گا ہدایت کا ستارہ کرلو ذرا محنت کی کرن کے لیے کوشش ”اُن“ کا نہیں ملتا تو رقیبوں کا پتا جان یہ بھی تو ہے ”جاناں“ سے ملن کے لیے کوشش تنقید...
  8. محمد اسامہ سَرسَری

    غزل سازوں میں ہونے آیا شامل میں

    غزل گوئی میں گرچہ ہوں نہ قابل میں غزل سازوں میں ہونے آیا شامل میں سمجھ آئی ، ہوا جب خود بھی گھائل میں بہت سی اور باتیں ہیں اس گِل میں سجا قرآن ہے سینے کی محفل میں ”مہِ کامل دمکتا ہے مرے دل میں“ ہٹاتا جاۗؤں گا ہر ایک حائل میں رہِ معراجِ سوزِ عشقِ منزل میں ہے الٹی آج ہر اک شے محافل میں کہ...
  9. محمد اسامہ سَرسَری

    ایسا ہے انگ انگ تو میرا ہے کیا قصور!

    ہر اک ہے مجھ سے تنگ تو میرا ہے کیا قصور! مجھ کو نہیں ہے ڈھنگ تو میرا ہے کیا قصور! چڑھ کر خوشی سے یوں ہی اچھلنے لگا تھا میں ٹوٹا ہے گر پلنگ تو میرا ہے کیا قصور! چیلوں کو میں نےگوشت ہوا میں اچھالا تھا گر کٹ گئی پتنگ تو میرا ہے کیا قصور! بچوں میں پیسے میں نے اچھالے تھے پیار سے پھر چھڑگئی ہے...
  10. محمد اسامہ سَرسَری

    نہ روکو مجھ کو الفت میں پھڑکنے دو

    نہ روکو مجھ کو الفت میں پھڑکنے دو جو جملے کس رہے ہیں ان کو بَکنے دو میں کانٹوں میں ہوں اٹکا تو اٹکنے دو نہ توڑو مجھ شگوفے کو چٹکنے دو مجھے دارِ محبت پر لٹکنے دو مجھے شہرِ تمنا میں بھٹکنے دو بوقتِ وصل اِک ٹک ان کو تکنے دو بوقتِ فرقت ان کے غم میں تھکنے دو مسرت کی ہے یہ شب یا شبِ غم ہے میرے...
  11. محمد اسامہ سَرسَری

    کس قدر ہے مزا جوانی میں

    کس قدر ہے مزا جوانی میں چل گیا یہ پتا جوانی میں حشر میں یہ سوال بھی ہوگا کیا کیا تھا بتا جوانی میں رحم کر مولیٰ! مر رہے ہیں لوگ ملک میں جابجا جوانی میں اے خدیجہ! ہمیں بتادو کچھ کیسے تھے مصطفیٰ جوانی میں بابا جی! یہ کمال ہوتا ، گر یاد آتا خدا جوانی میں اب بڑھاپے میں سوچتے ہیں یہی کیا...
  12. محمد اسامہ سَرسَری

    بالآخر ہم نے بھی محفل جمالی ہے

    بالآخر ہم نے بھی محفل جمالی ہے یہ محفل کتنی پیاری اور جمالی ہے نہ گھبرا اے جو الفت کا سوالی ہے محبت اور الفت لازوالی ہے شرابِ درد جس میں تم نے ڈالی ہے وہ پیاری پیاری پیالی ہم نے پالی ہے کبھی سکتہ ، کبھی ہوتی ہے بے خوابی سحر تا شام ایسی بے خیالی ہے خیالِ یار آئے ہے مسلسل اب یقینا یہ ملن...
  13. محمد اسامہ سَرسَری

    وارداتِ دل سے تنگ آکر گزشتہ رات اک

    وارداتِ دل سے تنگ آکر گزشتہ رات اک ان کی یادوں کی بٹھائی ہم نے شوریٰ مستقل ان کے انکاروں کی آوازیں متاعِ جان ہیں شکر کرتا ہے سدا عبداً شکورا مستقل اک غزل کافی نہیں ہے ان پہ لکھنے کے لیے اس میں تو بن جائے گا دیوان پورا مستقل بس اسی میں استقامت ہم نے پائی ہے سدا ہر عمل ہم چھوڑ دیتے ہیں...
  14. محمد اسامہ سَرسَری

    کیسے پرلطف ہوا کرتے تھے وہ پیار کے دن(غزل)

    دل پہ قابو جو نہیں رہتا ہے دیدار کے دن لفظ بھی ساتھ نہیں دیتے ہیں اظہار کے دن روز مسکان سجاتے ہیں ہمیں دیکھ کے جو کرتے اعراض ہیں پھر کیوں مرے اقرار کے دن وصلِ احباب تو موسم پہ بھی رکھتا ہے اثَر کیسی دلشاد فضا ہوتی ہے اتوار کے دن پھر تو دو چند ہو یہ عید ، جو محبوب ہمیں آکے خود ’’عید مبارک‘‘ کہے...
  15. محمد اسامہ سَرسَری

    مرے دم میں دم ہے اسی کے ہی دم سے

    ہے یہ زندگی بھی اسی کے کرم سے مرے دم میں دم ہے اسی کے ہی دم سے جو جیتا(فتح یاب ہوا) تو اس کا ہی تھا دستِ نصرت جو جیتا(سانس لیتا) ہوں تو اس کے ہی دم قدم سے یہ عشقِ حقیقی ہے مے خانے والو! یہی رستہ پاکیزہ ہے اک قسم سے یہاں وصْلِ پیہم ہے آکر تو دیکھو گزارش ہے میری عرب اور عجم سے یہ حمدیں ،...
  16. محمد اسامہ سَرسَری

    فورم پہ لکھا ہے مجھے فورم کا نشہ ہے

    ہوجاتا کسی شخص کو ہمدم کا نشہ ہے اکثر کو تو بس قائدِ اعظم کا نشہ ہے :zabardast1: شاعر ہے کوئی ، کوئی کہانی میں ہے یکتا مضمون نگاروں کو تو کالم کا نشہ ہے :dontbother: شادی شدہ انسان بھی مصروف ہے بے حد بچوں کا نشہ ہے کبھی بیگم کا نشہ ہے :uncle: کھانے میں کوئی سبزی ہی کھانے کا ہی عادی بہتوں کو...
  17. محمد اسامہ سَرسَری

    غزالی غزل

    سب پھلوں میں آم کی کیا بات ہے! قبض میں پر جام(امرود) کی کیا بات ہے! لب ، لپسٹک اور لہو سب لال لال واہ حرفِ لام کی کیا بات ہے! خشک میوے سب کے سب اچھے مگر پستے اور بادام کی کیا بات ہے! صبح سب کا دل لبھاتی ہے ضرور لیکن اے دل شام کی کیا بات ہے! قولِ قائد ’’کام کام اور کام‘‘ ہے قولِ دل ’’آرام کی کیا...
Top