فانی بدایونی

  1. فرخ منظور

    فانی جانتا ہوں کہ مرا دل مرے پہلو میں نہیں ۔ فانی بدایونی

    جانتا ہوں کہ مرا دل مرے پہلو میں نہیں پھر کہاں ہے جو ترے حلقۂ گیسو میں نہیں ایک تم ہو تمہارے ہیں پرائے دل بھی ایک میں ہوں کہ مرا دل مرے قابو میں نہیں دور صیّاد، چمن پاس، قفس سے باہر ہائے وہ طاقتِ پرواز کہ بازو میں نہیں دیکھتے ہیں تمہیں جاتے ہوئے اور جیتے ہیں تم بھی قابو میں نہیں، موت بھی...
  2. محمد وارث

    فانی اک معمّہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا - فانی بدایونی

    خلق کہتی ہے جسے دل ترے دیوانے کا ایک گوشہ ہے یہ دنیا اسی ویرانے کا اک معمّہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا حُسن ہے ذات مری، عشق صفَت ہے میری ہوں تو میں شمع مگر بھیس ہے پروانے کا کعبہ کو دل کی زیارت کے لیے جاتا ہوں آستانہ ہے حرم میرے صنم خانے کا مختصر قصّہٴ غم...
  3. طارق شاہ

    فانی " ڈرو نہ تم کہ نہ سُن لے کہِیں خُدا میری " (شوکت علی خاں فانی بدایونی)

    غزلِ شوکت علی خاں فانی بدایونی ڈرو نہ تم کہ نہ سُن لے کہِیں خُدا میری کہ رُوشناسِ اجابت نہیں دُعا میری وہ تم، کہ تم نے جفا کی تو کچھ بُرا نہ کِیا وہ میں، کہ ذکر کے قابل نہیں فغاں میری چلے بھی آؤ، کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی سُنو، کہ پھر نہ سُنو گے تم التجا میری کچھ ایسی یاس سے،...
  4. کاشفی

    فانی اس کشمکشِ ہستی میں کوئی راحت نہ ملی جو غم نہ ہوئی - فانی بدایونی

    ٍغزل (فانی بدایونی) اس کشمکشِ ہستی میں کوئی راحت نہ ملی جو غم نہ ہوئی تدبیر کا حاصل کیا کہیئے تقدیر کی گردش کم نہ ہوئی اللہ رے سکونِ قلب اس کا، دل جس نے لاکھوں توڑ دئیے جس زلف نے دنیا برہم کی وہ آپ کبھی برہم نہ ہوئی غم راز ہے اُن کی تجلی کا جو عالم بن کر عام ہُوا دل نام ہے اُن کی...
  5. کاشفی

    فانی یاں ہوش سے بیزار ہوا بھی نہیں جاتا - شوکت علی خاں فانی بدایونی

    غزل (شوکت علی خاں فانی بدایونی) یاں ہوش سے بیزار ہوا بھی نہیں‌جاتا اُس بزم میں‌ہُشیار ہوا بھی نہیں‌جاتا کہتے ہو کہ ہم وعدہ پرسش نہیں‌کرتے یہ سن کے تو بیمار ہوا بھی نہیں‌جاتا دشواری، انکار سے طالب نہیں‌ڈرتے یوں سہل تو اقرار ہوا بھی نہیں‌جاتا آتے ہیں عیادت کو تو کرتے ہیں‌نصیحت احباب سے غم...
  6. فرخ منظور

    اِک معمّہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا ۔ حامد علی خان، فانی بدایونی

    اِک معمّہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا زندگی کاہے کو ہے ، خواب ہے دیوانے کا شاعر: فانی بدایونی گلوکار: حامد علی خان
  7. جیہ

    فانی غزل۔ مآلِ سوزِ غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ۔ فانی بدایونی

    فانی بدایونی بجا طور پر یاسیات کے امام کہے جاتے ہیں ۔ حزن و یاس ان کے کلام کا جزوئے اعظم ہے۔ فانی نے غم اور قنوطیت کو ایک نیا مزاج دیا۔ میر کے غم میں ایک گھٹن سی محسوس ہوتی ہے جبکہ فانی کا غم لذت بخش ہے۔ وہ موت کا شاعر بھی کہلاتا ہے مگر موت ان کے نزدیک سر چشمۂ حیات بن جاتی ہے۔ پیش ہے ان کی یہ...
  8. محمد وارث

    فانی غزل - ضبط اپنا شعار تھا، نہ رہا - فانی بدایونی

    ضبط اپنا شعار تھا، نہ رہا دل پہ کچھ اختیار تھا، نہ رہا دلِ مرحوم کو خدا بخشے ایک ہی غم گسار تھا، نہ رہا موت کا انتظار باقی ہے آپ کا انتظار تھا، نہ رہا اب گریباں کہیں سے چاک نہیں شغلِ فصلِ بہار تھا، نہ رہا آ، کہ وقتِ سکونِ مرگ آیا نالہ نا خوش گوار تھا، نہ رہا ان کی بے مہریوں کو کیا...
Top