ہر حقیقت مجاز ہو جائے
کافروں کی نماز ہو جائے
دل رہینِ نیاز ہو جائے
بے کسی کار ساز ہو جائے
منتِ چارہ ساز کون کرے
درد جب جاں نواز ہو جائے
عشق دل میں رہے تو رُسوا ہو
لب پہ آئے تو راز ہو جائے
لطف کا انتظار کرتا ہوں
جوڑ تاحدِ ناز ہو جائے
عمر بے سود کٹ رہی ہے فیض
کاش افشائے راز ہو جائے...