فیض

  1. طارق شاہ

    فیض فیض فیض احمد فیض ::::: شرح ِبے دردئ حالات نہ ہونے پائی ::::: Faiz Ahmad Faiz

    غزل شرح ِبے دردئ حالات نہ ہونے پائی اب کے بھی، دِل کی مدارات نہ ہونے پائی پِھر وہی وعدہ، جو اِقرار نہ ہونے پایا ! پِھروہی بات، جو اثبات نہ ہونے پائی پِھر وہ پروانے جنھیں اذنِ شہادت نہ مِلا پِھر وہ شمعیں، کہ جنھیں رات نہ ہونے پائی پِھر وہی جاں بہ لَبی، لذَّتِ مے سے پہلے! پِھر وہ محفِل، جو...
  2. عبداللہ محمد

    عابدہ پروین نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی

    نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی کلام:فیض احمد فیض آواز: عابدہ پروین نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی نہ تن میں‌ خون فراہم نہ اشک آنکھوں میں نمازِ شوق تو واجب ہے بے وضو ہی سہی کسی طرح تو جمے بزم میکدے والو نہیں جو بادہ و ساغر تو ہاؤ ہو ہی سہی گر انتظار...
  3. طارق شاہ

    ایم ڈی تاثؔیر :::::وہ مِلے تو بے تکلُّف، نہ مِلے تو بےارادہ :::::: M. D. Taseer

    غزل وہ مِلے تو بے تکلُّف، نہ مِلے تو بےاِرادہ نہ طریقِ آشنائی ، نہ رُسوم ِجام و بادہ تِری نِیم کش نِگاہیں ، تِرا زیر ِلب تبسّم یُونہی اِک ادائےمستی، یُونہی اِک فریبِ سادہ وہ کُچھ اِسطرح سےآئے،مُجھےاِسطرح سےدیکھا مِری آرزو سے کم تر ، مِری تاب سے زیادہ یہ دلِیل ِخوش دِلی ہے، مِرے واسطے نہیں ہے...
  4. طارق شاہ

    فیض فیض احمد فیض ::::: رات آئی ہے شبّیر پہ یلغارِ بَلا ہے ::::: Faiz Ahmad Faiz

    مرثیۂ امامؑ رات آئی ہے شبّیر پہ یلغارِ بَلا ہے ساتھی نہ کوئی یار نہ غمخوار رہا ہے مونِس ہے تو اِک درد کی گھنگھور گھٹا ہے مُشفِق ہے تو اِک دِل کے دھڑکنے کی صدا ہے تنہائی کی، غُربت کی، پریشانی کی شب ہے ! یہ خانۂ شبّیر کی وِیرانی کی شب ہے دُشمن کی سپہ خواب میں‌ مدہوش پڑی تھی پَل بھر کو کسی کی...
  5. فرخ منظور

    فیض آج کی رات ۔ فیض احمد فیض

    آج کی رات آج کی رات سازِ دلِ پر درد نہ چھیڑ قول الفت کا جو ہنستے ہوئے تاروں نے سنا بند کلیوں نے سنا، مست بہاروں نے سنا سب سے چھپ کر جسے دو پریم کے ماروں نے سنا خواب کی بات سمجھ اس کو حقیقت نہ بنا اب ہے ارمانوں پہ چھائے ہوئے بادل کالے پھوٹنے جس میں لگے ہیں مرے دل کے چھالے آنکھ بھر آئی چھلکنے کو...
  6. وقار..

    شعر

    اور کیا دیکھنے کو باقی ہے آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا -- فیض
  7. طالب سحر

    فیض صاحب کی ایک غزل کے مطلع میں قوافی اور ناپید کا تلفظ

    محفل کے اراکین سے میرا ایک نہایت مبتدیانہ سوال ہے- فیض صاحب کی ایک غزل (مشمولہ زنداں نامہ) کا مطلع یہ ہے: شہر میں‌ چاک گریباں ہوئے ناپید اب کے کوئی کرتا ہی نہیں ضبط کی تاکید اب کے مکمل غزل محفل پر یہاں موجود ہے- (دیگر قوافی یہ ھیں: تمہید، دید، عید، خورشید-) چونکہ یہ مطلع کا شعر ہے، اس لئے...
  8. فرخ منظور

    فیض موری اَرج سُنو (نذرِ خسرو) ۔ فیض احمد فیض

    موری اَرج سُنو (نذرِ خسرو) "موری ارج سُنو دست گیر پیر" "مائی ری، کہوں کاسے میں اپنے جیا کی پیر" "نیا باندھو رے، باندھو رے کنارِ دریا" "مورے مندر اب کیوں نہیں آئے" اس صورت سے عرض سناتے درد بتاتے نیّا کھیتے مِنّت کرتے رستہ تکتے کتنی صدیاں بیت گئی ہیں اب جا کر یہ بھید کھُلا ہے جس کو تم نے عرض گزاری...
  9. فرخ منظور

    مکمل شام شہر یاراں ۔ فیض احمد فیض

    اشعار جو پیرہن میں کوئی تار محتسب سے بچا دراز دستیِ پیرِ مغاں کی نذر ہوا اگر جراحتِ قاتل سے بخشوا لائے تو دل سیاستِ چارہ گراں کی نذر ہوا
  10. طارق شاہ

    فیض فیض احمد فیض ::::: نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی، نہ کسی کو فکر رفوُ کی ہے ::::: Faiz Ahmad Faiz

    غزل نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی، نہ کسی کو فکر رفوُ کی ہے نہ کرَم ہے ہم پہ حبیب کا، نہ نِگاہ ہم پہ عدُو کی ہے صَفِ زاہداں! ہے تو بے یقیں، صَفِ مے کشاں! ہے تو بے طلب نہ وہ صُبْح، وِرد و وضُو کی ہے، نہ وہ شام، جام و سبُو کی ہے نہ یہ غم نیا، نہ سِتم نیا، کہ تِری جفا کا گِلہ کریں یہ نظرتھی پہلے...
  11. طارق شاہ

    فیض فیض احمد فیض ::::: سِتم سِکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا ::::: Faiz Ahmad Faiz

    سِتم سِکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا صنم دِکھلائیں گے راہِ خدا ایسے نہیں ہوتا گِنو سب حسرتیں جو خوں ہُوئی ہیں تن کے مقتل میں مِرے قاتل حِسابِ خوں بہا ایسے نہیں ہوتا جہانِ دِل میں کام آتی ہیں تدبیریں نہ تعزیریں یہاں پیمانِ تسلیم و رضا ایسے نہیں ہوتا ہر اِک شب، ہر گھڑی گُزرے قیامت یُوں...
  12. طارق شاہ

    فیض ؛؛؛؛؛ سُرُود--موت اپنی، نہ عمل اپنا، نہ جِینا اپنا ::::: Faiz Ahmad Faiz

    سُرُود موت اپنی، نہ عمل اپنا، نہ جِینا اپنا کھو گیا شورشِ گِیتی میں قرِینہ اپنا ناخُدا دُور، ہَوا تیز ، قرِیں کامِ نہنگ وقت ہے پھینک دے لہروں میں سفِینہ اپنا عرصۂ دہر کے ہنگامے تہِ خواب سہی گرم رکھ آتشِ پیکار سے سِینہ اپنا ساقِیا! رنج نہ کر جاگ اُٹھے گی محفِل اور کچھ دیر اُٹھا رکھتے ہیں...
  13. محمداحمد

    احوالِ ملاقات ۔۔۔۔ فیض صاحب سے معذرت کے ساتھ۔‎ (تضمین)

    احوالِ ملاقات فیض صاحب سے معذرت کے ساتھ وہ تو کچھ چُپ چُپ رہی پر اُس کے پیارے بھائی نے‎ چار چھ مکے بھی مارے، آٹھ دس لاتوں کے بعد‎ اُس نے اپنے بھائی سے پوچھا یہ حضرت کون تھے؟ "ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد" تضمین از محمد احمدؔ
  14. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    جس دھجی کو گلیوں میں لیے پھرتے ہیں طفلاں یہ میرا گریباں ہے کہ لشکر کا علم ہے
  15. ماہی احمد

    فیض درد آئے گا دبے پاؤں۔۔۔

    درد آئے گا دبے پاؤں۔۔۔ اور کچھ دیر میں ، جب پھر مرے تنہا دل کو فکر آ لے گی کہ تنہائی کا کیا چارہ کرے درد آئے گا دبے پاؤں لیے سرخ چراغ وہ جو اک درد دھڑکتا ہے کہیں دل سے پرے شعلہء درد جو پہلو میں لپک اٹھے گا دل کی دیوار پہ ہر نقش دمک اٹھے گا حلقہء زلف کہیں، گوشہء رخسار کہیں ہجر کا دشت کہیں،...
  16. ل

    فیض مجھ سے پہلی سی محبت مرے محبوب نہ مانگ

  17. نیرنگ خیال

    فیض زنداں کی ایک شام

    شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اشجار سرنگوں ،محو ہیں بنانے میں دامنِ آسماں پہ نقش و نگار شانۂ بام پر دمکتا ہے! مہرباں چاندنی کا دستِ جمیل خاک میں گھل گئی ہے آبِ نجوم نور میں گھل گیا ہے عرش کا نیل...
  18. طارق شاہ

    فیض :::: آؤ کہ مرگِ سوزِ محبّت منائیں ہم

    غزلِ فیض احمد فیض آؤ کہ مرگِ سوزِ محبّت منائیں ہم آؤ کہ حُسنِ ماہ سے، دل کو جلائیں ہم خوش ہوں فراقِ قامت و رخسارِ یار سے سرو گل و سمن سے نظر کو ستائیں ہم ویرانیِ حیات کو ویران تر کریں لے ناصح آج تیرا کہا مان جائیں ہم پھر اوٹ لے کے دامنِ ابرِ بہار کی دل کو منائیں ہم، کبھی آنسو بہائیں ہم...
  19. نیرنگ خیال

    فیض آج اک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال

    آج اک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال مد بھرا حرف کوئی، زہر بھرا حرف کوئی دلنشیں حرف کوئی، قہر بھرا حرف کوئی حرف نفرت کوئی، شمشیر غضب ہو جیسے تاابد شہر ستم جس سے تباہ ہوجائیں۔ اتنا تاریک کہ شمشان کی شب ہو جیسے لب پہ لاؤں تو مرے ہونٹ سیاہ جائیں۔ آج ہر سُر سے ہر اک راگ کا ناتا ٹوٹا ڈھونڈتی...
  20. طارق شاہ

    فیض :::: پھر وہی جاں بہ لبی لذّتِ مے سے پہلے

    غزلِ فیض احمد فیض شرح بے دردیِ حالات نہ ہونے پائی اب کے بھی دل کی مدارات نہ ہونے پائی پھر وہی وعدہ جو اقرار نہ ہونے پایا پھر وہی بات جو اثبات نہ ہونے پائی پھر وہ پروانے جنہیں اذنِ شہادت نہ مِلا پھر وہ شمعیں کہ جنہیں رات نہ ہونے پائی پھر وہی جاں بہ لبی لذّتِ مے سے پہلے پھر وہ...
Top