فیض احمد فیض

  1. الف عین

    شامِ شہر یاراں۔۔ فیض (کلامِ تازہ)

    کلامِ تازہ دلِ من مسافرِ من مرے دل، مرے مسافر ہوا پھر سے حکم صادر کہ وطن بدر ہوں ہم تم دیں گلی گلی صدائیں کریں رُخ نگر نگر کا کہ سراغ کوئی پائیں کسی یارِ نامہ بر کا ہر اک اجنبی سے پوچھیں جو پتا تھا اپنے گھر کا سرِ کوئے ناشنایاں ہمیں دن سے رات کرنا کبھی اِس سے بات کرنا کبھی اُس سے بات کرنا...
  2. فاتح

    شامِ شہرِ یاراں ۔ فیض احمد فیض (نثری مضامین)

    شامِ شہرِ یاراں • پیش گفتار (فیض) • عہدِ طفلی سے عنفوانِ شباب تک (انٹرویو) • فیض سے میری پہلی ملاقات (صوفی غلام مصطفیٰ تبسم) • ملامتی صوفی (اشفاق احمد) • فیض سے میری رفاقت (شیر محمد حمید)
  3. محمد وارث

    شامِ شہرِ یاراں ۔ فیض

    شامِ شہرِ یاراں (فرمایشیں) مرثیۂ امام رات آئی ہے شبّیر پہ یلغارِ بلا ہے ساتھی نہ کوئی یار نہ غمخوار رہا ہے مونِس ہے تو اِک درد کی گھنگھور گھٹا ہے مُشفِق ہے تو اک دل کے دھڑکنے کی صدا ہے تنہائی کی، غربت کی، پریشانی کی شب ہے یہ خانۂ شبّیر کی ویرانی کی شب ہے دشمن کی سپہ خواب میں‌ مدہوش...
  4. فاتح

    شامِ شہرِ یاراں - فیض احمد فیض

    شامِ شہرِ یاراں فہرست • سجاد ظہیر کے نام • اے شامِ مہرباں • گیت چلو پھر سے مسکرائیں • ہم تو مجبور تھے اس دل سے • غزل • ڈھاکہ سے واپسی پر • غزل • بہار آئی • تم اپنی کرنی کر گذرو • موری اَرج سنو • غزل • غزل • غزل • لینن گراڈ کا گورستان • یہ کس خلش نے پھر اس دل میں آشیانہ کیا • کچھ...
  5. ساجداقبال

    فیض صبح آزادی۔۔۔فیض احمد فیض

    یہ داغ‌ داغ اجالا، یہ شب گریدہ سحر وہ انتظار تھا جس کا، یہ وہ سحر تو نہیں یہ وہ سحر تو نہیں، جس کہ آرزو لے کر چلے تھے کہ یار کہ مل جائے گی کہیں نہ کہیں فلک کے دشت میں تاروں کی آخری منزل کہیں تو ہو گا شب ست موج کا ساحل کہیں تو رکے گا سفینہء غم کا دل جواں لہو کی پر اسرار شاہراہوں سے چلے...
  6. پاکستانی

    فیض وہ حسن جس کی تمنا میں جنتیں پنہاں

    وہ جس کی دید میں لاکھوں مسرتیں پنہاں وہ حسن جس کی تمنا میں جنتیں پنہاں ہزار فتنے تہِ پائے ناز، خاک نشیں ہر اک نگاہِ خمارِ شباب سے رنگیں شباب جس سے تخیّل پہ بجلیاں برسیں وقار، جس کی رفاقت کو شوخیاں ترسیں ادائے لغزشِ پا پر قیامتیں قرباں بیاضِ رخ پہ سحر کی صباحتیں قرباں سیاہ زلفوں میں...
  7. فرحت کیانی

    فیض بول کہ لب آزاد ہیں تیرے ۔ فیض

    بول کے لب آزاد ہیں تیرے بول، زباں اب تک تیری ہے تیرا ستواں جسم ہے تیرا بول کہ جاں اب تک تیری ہے دیکھ کے آہن گر کی دکاں میں تند ہے شعل، سرخ ہے آہن کھلنے لگے قفلوں کے دہانے پھیلا ہر اک زنجیر کا دامن بول، یہ تھوڑا وقت بہت ہے جسم و زباں کی موت سے پہلے بول کہ...
  8. فرحت کیانی

    فیض ہم دیکھیں گے

    ہم دیکھیں گے، ہم دیکھیں گے لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے جو لوحِ ازل میں لکھا ہے جب ظلم و ستم کے کوہ گراں روئی کی طرح اُڑ جائیں گے ہم محکوموں کے پاؤں تلے یہ دھرتی دھڑدھڑدھڑکے گی اور اہلِ حکم کے سر اوپر جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی جب ارضِ خدا کے کعبے سے سب بُت اُٹھوائے جائیں گے ہم...
  9. پاکستانی

    فیض ندائے غیب

    1979ء میں لکھی گئی فیض احمد فیض کی نظم ”ندائے غیب“ ہر اِک اُولیِ الامر کو صدا دو کہ اپنی فردِ عمل سنبھالے اُٹھے گا جب جَمّ سرفروشاں پڑیں گے دارو رَسن کے لالے کوئی نہ ہوگا کہ جو بچا لے جزا سزا سب یہیں پہ ہوگی یہیں عذاب و ثواب ہوگا یہیں سے اُٹھے گا شورِ محشر یہیں پہ روزِ حساب ہوگا...
  10. فرحت کیانی

    فیض مرے درد کو جو زباں‌ ملے - فیض

    میرے درد کو جو زباں ملے میرا درد نغمہء بے صدا میری ذات ذرہء بے نشاں میرے درد کو جو زباں ملے مجھے اپنا نام و نشاں ملے میری ذات کا جو نشاں ملے مجھے رازِ نظمِ جہاں ملے جو مجھے یہ رازِ نہاں ملے مری خامشی کو زباں ملے مجھے کائنات کی سروری مجھے دولتِ دو جہاں ملے
  11. R

    فیض کچھ عشق کیا کچھ کام کیا - فیض

    وھ لوگ بہت خوش قسمت تھے××× جو عشق کو کام سمجھتے تھے یا کام کو عاشقی سمجتے تھے ھم جیتے جی مصروف تھے کچھ عشق کیا کچھ کام کیا عشق کام کے آڑے آتا رھا اور کام سے عشق الجھتا رھا آخر تنگ آ کر ھم نے××× دونوں کو ادھورا چھوڑ دیا :)
  12. پاکستانی

    فیض کلام فیض

    اب وہي حرف جنوں سب کي زباں ٹھہري ہے جو بھي چل نکلي ہے وہ بات کہاں ٹھہڑي ہے آج تک شيخ کے اکرام ميں جو شئے تھي حرام اب وہي دشمن دين، راحت جاں ٹھہري ہے ہے خبر گرم کہ پھرتا ہے...
  13. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    ۔۔۔۔۔۔۔۔ زندان نامہ فیض احمد فیض ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  14. وہاب اعجاز خان

    دستِ صبا(فیض احمد فیض)

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دستِ صبا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  15. وہاب اعجاز خان

    نقشِ فریادی ( فیض احمد فیض)

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نقشِ فریادی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  16. ع

    مرثیہء امام از فیض احمد فیض

    رات آئی ہے شبیر پہ یلغارِ بلا ہے ساتھی نہ کوئی یار نہ غمخوار رہا ہے مونِس ہے تو اِک درد کی گھنگھور گھٹا ہے مشفق ہے تو اک دل کے دھڑکنے کی صدا ہے تنہائی کی، غربت کی، پریشانی کی شب ہے یہ خانہء شبیر کی ویرانی کی شب ہے دشمن کی سپاہ خواب میں‌مدہوش پڑی تھی پل بھر کو کسی کی نہ اِدھر آنکھ لگی...
  17. سیفی

    فیض خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو

    خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو سکوں کی نیند تجھے بھی حرام ہو جائے تری مسرت پیہم تمام ہو جائے تری حیات تجھے تلخ جام ہو جائے غموں میں آئینہ دل گداز ہو تیرا ہجوم یاس سے بے تاب ہو کے رہ جائے وفور درد سے سیماب ہو کے رہ جائے ترا شباب فقط خواب ہو کے رہ جائے غرور حسن سراپا ناز ہو...
  18. رضوان

    فیض احمد فیض

    فیض کی ایک غزل جو انہوں نے مخدوم کے نام کی تھی “آپ کی یاد آتی رہی رات بھر“ چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر گاہ جلتی ہوئی، گاہ بجھتی ہوئی شمع غم جھلملاتی رہی رات بھر کوئی خوشبو بدلتی رہی پیرہن کوئی تصویر گاتی رہی رات بھر پھر صباسایۃ شاخِ گل کے تلے کوئی قصہ سناتی رہی رات بھر جو...
Top