عباس تابش آج کی غزل کے نمائندہ شعراء میں سے ہیں۔آج ہی محمداحمد بھائی نے ان کے ایک مصاحبہ کا ربط ارسال کیا، تو سوچا کہ سال بھر قبل جو عباس تابش کی کلیات "عشق آباد" ڈھونڈی تھی، کیونکہ مدت سے شائع نہ ہوئی تھی ،اب اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئےتابش کے کلام میں سے پسندیدہ اشعار کو اکٹھا کیوں نہ کر دیا...
سنگت خیال
بہار آوے
رُکھ پُنگرے
پُھل کِھڑے
گُڑھکن پھوٹاں
کنبن چھمکاں
نال ادا دے
ڈاہناں اُتے
مارن ہانگرے
ویکھ کے وا نوں
اِک رُکھ دے اِک لکھ پَتر
اِکو پیو دے سارے پُتر
پت جھڑ آوے
بُلہاں اُتے
موت دی سُرخی
ناگاں وانگوں
شُوکے وا
رُکھ دے اُتے اِکو پَتر
کلا پیو تے کلا پُتر
پاندے جپھیاں
اِک دوجے...
اک خاص قسم دی رات
موسم آندیاں سردیاں داسی
پچھلی رات ستمبر دی
ہلکی ہلکی ٹھنڈ ہوا وچ
لکھ کروڑاں تارے سن
لمی چپ سی روز ازل دی
سپاں کنڈل مارے سن
اکھاں بھر کے ویکھ نہ سکیا
حالت نیلے انبر دی
موسم آندیاں سردیاں دا سی
پچھلی رات ستمبر دی
دوست کچھ اور بھی ہیں تیرے علاوہ مِرے ،دوست!
کئی صحرا مِرے ہمدم،کئی دریا مِرے دوست
تو بھی ہو ، میں بھی ہوں،اک جگہ پہ ،اور وقت بھی ہو
اتنی گنجائشیں رکھتی نہیں دنیا، مرے دوست!
تیری آنکھوں پہ مراخوابِ سفر ختم ہوا
جیسے ساحل پہ اتر جائے سفینہ، مرے دوست!
زیست بے معنی وہی،بے سروسامانی وہی
پھر بھی جب...
عورت اور مرد: ایک مصاحبہ
ارے لڑکے!
تمہیں خبر بھی ہے، کہ تم نے
کیسے اوپر والے کی سب مصنوعات میں سےسب سے قیمتی چیز کا سوال کر ڈالا ہے؟
عورت سے اُسی کو مانگ بیٹھے
اُس کی معجزے دکھانے والی محبت چاہی
اور
یوں اُس سے اس کی زندگی مانگ لی
ارے، تم نے تو یہ بے مُول شے ایسے مانگ لی
جیسے بچے کھلونا مانگتے...
سرِ طور کوئی جائے، اُسے آپ کیا کہیں گے
جسے خود خدا بلائے، اُسے آپ کیا کہیں گے
جو ہوا کا رخ بدل دے، ہمیں دعوت عمل دے
جو شعور کو جگائے، اُسے آپ کیا کہیں گے
شب و روز دشمنوں کو جو دعاؤں سے نوازے
جو ستم پہ مسکرائے، اُسے آپ کیا کہیں گے
جو کرے کلام رب سے، وہ لقب کلیم پائے
جو کلامِ رب سنائے، اُسے...
آٹھویں درویش نے پہلے درویش سے کہا........اتنی طول طویل خرافات سُن کر سر میں درد سا ہونے لگا ہے...... پہلے مجھے اونٹ مارکہ بیڑی پلا ،کہ حواس قائم ہوں.......تاکہ پھر اپنی دلدوز داستاں سنا کر تیرے بھی سر میں درد لگا سکوں......پہلے درویش نے دوسرے درویش کی جیب سے بیڑی نکال کے پیش کی.....دو کش لگانے...
جو ان آنکھوں سے نکلا تھا
وہ دریا بے حد گہرا تھا
کب رکتا تھا یہ روکے سے
پیار کا اپنا زور بڑا تھا
پائی ہے تعبیر عدو نے
خواب مگر میں نے دیکھا تھا
مردہ دل سمجھیں گے کیسے
میں تیرے دم سے زندہ تھا
دنیا بھر کے غم کو میں نے
اپنے دل میں پال لیا تھا
اندھیارا میری قسمت میں
پیر جما کر بیٹھ گیا تھا
جوبن...
سرما کی یخ پھینکتی ہوا
اور
گرما کی قہر برساتی لُو
روزِ ازل شاید
اِن دونوں کا انتساب
لڑکیوں کے نام کیا گیا تھا
جنہیں
دونوں میں سے ایک کی
زندگی بھر مہمانی کرنا ہوتی ہے
وہ بھی کیا دن تھے کہ لوگوں سے جدا رہتے تھے ہم
شام ہوتے ہی الگ دنیا میں جا رہتے تھے ہم
دھوپ سہتے تھے مگن رہتے تھے اپنی موج میں
دوسروں کے سائے سے بچ کر ذرا رہتے تھے ہم
زخم تازہ تھا، نگر بھی بے سبب آباد تھا
ایک تجھ کو چھوڑ کر سب سے خفا رہتے تھے ہم
اُس گلی تک چھوڑ آتے تھے ہر اک رہ گیر کو
جی ہی...
خطاطی اور ہاتھ کا ربط ایسا ہی ہے، جیسا گلو اور گلوکاری کا ....انسانی جمالیات کے مظاہر میں سے خطاطی قدامت کے اعتبار سے ثانی الذکرسے شاید پیچھے رہے....اپنی اثر پذیری میں نہیں.....اس مجلس میں خطاطی کے قدیم اور معاصر نمونے پیش کرنے کی سعادت حاصل کرنے کی جسارت کروں گا.....وما توفیقی الا باللہ