آج کل ہم چچا جگجیت کی تمام غزلوں کا دور مکمل کر رہے ہیں، چیدہ چیدہ یہاں بھی پیش کرتے رہتے ہیں، یہ رہا ایک ایسا ہی انتخاب:
http://www.youtube.com/watch?v=dbuIt9Uio-c
جلدی کچھ ہم کو یوں بھی ہے کہ رمضان کی آمد آمد ہے کیا خبر ہماری آمدورفت یوں رہے نہ رہے مقید و پابہ زنجیر و سلاسل کر دیے...
ہر طرف ہر جگہ بے شمار آدمی
پھر بھی تنہائیوں کا شکار آدمی
صبح سے شام تک بوجھ ڈھوتا ہوا
اپنی ہی لاش کا خود مزار آدمی
ہر طرف بھاگتے دوڑتے راستے
ہر طرف آدمی کا شکار آدمی
روز جیتا ہوا روز مرتا ہوا
ہر نئے دن نیا انتظار آدمی
زندگی کا مقدر سفر در سفر
آخری سانس تک بے قرار آدمی...
جگجیت کی گائی ہوئی ایک اور خوبصورت غزل جو بہت لطف دیتی ہے:
http://www.youtube.com/watch?v=o_QadHT26Ss
صدمہ تو ہے مجھے بھی کہ تجھ سے جدا ہوں میں
لیکن یہ سوچتا ہوں کہ اب تیرا کیا ہوں میں
بکھرا پڑا ہے تیرے ہی گھر میں تیرا وجود
بے کار محفلوں میں تجھے ڈھونڈتا ہوں میں
کیا جانے کس ادا سے...
اپنی آنکھوں کے سمندر میں اُتر جانے دے
تیرا مجرم ہوں مجھے ڈوب کے مرجانے دے
اے نئے دوست میں سمجھوں گا تجھے بھی اپنا
پہلے ماضی کا کوئی زخم تو بھر جانے دے
آگ دنیا کی لگائی ہوئی بجھ جائے گی
کوئی آنسو میرے دامن پہ بکھر جانے دے
زخم کتنے تیری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو
سوچتا ہوں کہ کہوں...
کل اور آج
ایک یہ دن کہ اپنوں نے بھی ہم سے رشتہ توڑ لیا
اک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
اک یہ دن کہ جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
اک وہ دن جب اک ذرا سی بات پر ندیاں بہتی تھیں
اک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
اک وہ دن جب “آؤ کھیلیں“، ساری گلیاں کہتی تھیں...