سب ہی منہ میں زبان رکھتے ہیں۔منہ میں نہ رکھیں تو کہاں رکھیں؟ کہیں اور رکھ بیٹھیں توپھر سیمابؔ اکبر آبادی کی طرح بِلبِلا بِلبِلا کر تفتیش بھی کرتے پھریں کہ:
یہ کس نے شاخِ گُل لا کر قریبِ آشیاں رکھ دی؟
کہ میں نے شوقِ گُل بوسی میں کانٹوں پر زباں رکھ دی
پس احتیاط کا تقاضا ہے کہ زبان کو منہ ہی میں...