خاص اِک شان ہے یہ آپ کے دیوانوں کی
دھجیاں خود بخود اڑتی ہیں گریبانوں کی
سخت دشوار حفاظت تھی گریبانوں کی
آبرو موت نے رکھ لی ترے دیوانوں کی
رحم کر اب تو جنوں! جان پہ دیوانوں کی
دھجیاں پاؤں تک آپہنچیں گریبانوں کی
گرد بھی مل نہیں سکتی ترے دیوانوں کی
خاک چھانا کرے اب قیس بیابانوں کی
ہم نے...
اک رند ہے اور مدحتِ سلطان مدینہ
ہاں کوئی نظر رحمتِ سلطان مدینہ
دامان نظر تنگ و فراوانیِ جلوہ
اے طلعتِ حق طلعتِ سلطانِ مدینہ
اے خاکِ مدینہ تری گلیوں کے تصدق
تو خلد ہے تو جنت ِسلطان مدینہ
اس طرح کہ ہر سانس ہو مصروفِ عبادت
دیکھوں میں درِ دولتِ سلطانِ مدینہ
اک ننگِ غمِ عشق بھی ہے منتظرِ دید...
جُنوں کم، جُستجُو کم، تشنگی کم
نظر آئے نہ کیوں دریا بھی شبنم
بحمد اللہ! تُو ہے جس کا ہمدم
کہاں اُس قلب میں گنجائشِ غم؟
توجہ بےنہایت اور نظر کم
خوشا یہ التفاتِ حُسنِ برہم !
مری آنکھوں نے دیکھا ہے وہ عالم
کہ ہر عالم ہے لغزشِ ہائے پیہم
خطا کیونکر نہ ہوتی عافیت سوز؟
کہ جنت ہی نہ تھی معراجِ...
دِیدہء یار بھی پُرنم ہے، خُدا خیر کرئے!
آج کچھ اور ہی عالم ہے، خُدا خیر کرئے!
اُس طرف غیرتِ خُورشیدِ جمال اور اِدھر
زعم خوددارئ شبنم ہے، خُدا خیر کرئے!
دِل ہے پہلُو میں کہ مچلا ہی چلا جاتا ہے
اور خُود سے بھی وہ برہم ہے، خُدا خیر کرئے!
رازِ بیتابئ دل کچھ نہیں کُھلتا، لیکن
کل سے درد آج بہت...
اب اُن کا کیا بھروسہ، وہ آئیں یا نہ آئیں
آ اے غمِ محبت ! تجھ کو گلے لگائیں
بیٹھا ہوں مست و بےخُود، خاموش ہیں فضائیں
کانوں میں آ رہی ہیں بُھولی ہوئی صدائیں
سب اُن پہ ہیں تصدّق، وہ سامنے تو آئیں
اشکوں کی آرزُوئیں، آنکھوں کی اِلتجائیں
عُشاق پا رہے ہیں ہر جُرم پر سزائیں
انعام بٹ رہے ہیں،...
غزل
جگرمرادآبادی
آئے زباں پہ رازِ محبت محال ہے
تم سے مجھےعزیز تمہارا خیال ہے
نازُک تِرے مریضِ محبت کا حال ہے
دن کٹ گیا، تو رات کا کٹنا محال ہے
دل، تھا ترے خیال سے پہلے چمن چمن
اب بھی روش روش ہے، مگر پائمال ہے
کم بخت اِس جُنونِ محبت کو کیا کروں!
میرا خیال ہے ، نہ تمہارا خیال ہے
آنکھیں...
غزلِ
جِگرمُرادآبادی
اِک مئے بےنام، جو اِس دِل کے پیمانے میں ہے
وہ کِسی شِیشے میں ہے، ساقی، نہ میخانے میں ہے
پُوچھنا کیا، کتنی وُسعت میرے پیمانے میں ہے
سب اُلٹ دے ساقیا! جِتنی بھی میخانے میں ہے
یوں توساقی، ہرطرح کی، تیرے میخانے میں ہے
وہ بھی تھوڑی سی، جو اُن آنکھوں کے پیمانے میں ہے...
غزل
جگرمُرادآبادی
ہم کو مِٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں
ہم سے زمانہ خود ہے، زمانے سے ہم نہیں
بے فائدہ الم نہیں، بیکار غم نہیں
توفیق دے خدا تو یہ نعمت بھی کم نہیں
میری زباں پہ شکوہٴ اہل ستم نہیں
مجھ کو جگادیا، یہی احسان کم نہیں
یا رب! ہجوم درد کو دے اور وسعتیں
دامن تو کیا،...
غزلِ
جگرمُرادآبادی
عشق میں مقصودِ اصلی کو مقدّم کیجئے
شرح و تفصیلات پر یعنی نظر کم کیجئے
ہر طرف بے فائدہ کیوں سعیءِ پیہم کیجئے
تشنگی سے اپنے! پیدا بحرِاعظم کیجئے
عشق کی عظمت نہ ہرگز جیتے جی کم کیجئے
جان دے دیجے، مگر آنکھیں نہ پرنم کیجئے
اپنی ہستی پہ نہ طاری کیجئے کوئی اثر
دُور سے نظارۂِ...
غزل
جگرمُرادآبادی
پھردل ہے قصدِ کوچۂ جاناں کئے ہوئے
رگ رگ میں نیشِ عشق کو پنہاں کئے ہوئے
پھر عُزلتِ خیال سے گھبرا رہا ہے دل
ہر وسعتِ خیال کو زنداں کئے ہوئے
پھرچشمِ شوق دیر سے لبریزِ شکوہ ہے
قطروں کو موج، موج کو طوفاں کئے ہوئے
پھر جان بے قرار ہے آمادۂ فُغاں
سو حشر اک سکوت...
غزل
جگرمُرادآبادی
اک لفظِ محبت کا ادنیٰ یہ فسانہ ہے
سمٹے تو دلِ عاشق، پھیلے تو زمانہ ہے
یہ کِس کا تصوّر ہے، یہ کِس کا فسانہ ہے؟
جو اشک ہے آنکھوں میں، تسبیح کا دانہ ہے
دل سنگِ ملامت کا ہرچند نشانہ ہے
دل پھر بھی مرا دل ہے، دل ہی تو زمانہ ہے
ہم عشق کے ماروں کا اتنا ہی فسانہ ہے
رونے کو نہیں...
نظم نما غزل:)
(جگر)
وہ کب کے آئے بھی اور گئے بھی ، نظر میں اب تک سما رہے ہیں
یہ چل رہے ہیں وہ پھر رہے ہیں، یہ آرہے ہیں وہ جارہے ہیں
وہی قیامت ہے قد بالا، وہی ہے صورت وہی سراپا
لبوں کو جنبش، نگہ کو لرزش، کھڑے ہیں اور مُسکرارہے ہیں
وہی لطافت، وہی نزاکت، وہی تبسم، وہی ترنم
میں نقش حرماں بنا...
غزل
(جگر مُراد آبادی)
نیاز عاشقی کو ناز کے قابل سمجھتے ہیں
ہم اپنے دل کو بھی اب آپ ہی کا دل سمجھتے ہیں
عدم کی راہ میں رکھا ہی ہے پہلا قدم میں نے
مگر احباب اس کو آخری منزل سمجھتے ہیں
قریب آ آکے منزل تک پلٹ جاتے ہیں منزل سے
نہ جانے دل میں کیا آوارہء منزل سمجھتے ہیں
الہٰی ایک دل...
غزل
(جگر مُراد آبادی)
نیاز و ناز کے جھگڑے مٹائے جاتے ہیں
ہم اُن میں اور وہ ہم میں سمائے جاتے ہیں
شروعِ راہِ محبت، ارے معاذ اللہ
یہ حال ہے کہ قدم ڈگمگائے جاتے ہیں
یہ نازِ حسن تو دیکھو کہ دل کو تڑپا کر
نظر ملاتے نہیں، مسکرائے جاتے ہیں
مرے جنون تمنا کا کچھ خیال نہیں
لجائے جاتے...
درد بڑھ کر فغاں نہ ہو جائے
گلوکارہ: چترا سنگھ
شاعر: جگر مراد آبادی
غزل بشکریہ شمشاد صاحب
درد بڑھ کر فغاں نہ ہو جائے
یہ زمیں آسماں نہ ہو جائے
دل میں ڈوبا ہوا جو نشتر ہے
میرے دل کی زباں نہ ہو جائے
دل کو لے لیجیئے جو لینا ہے
پھر یہ سودا گراں نہ ہو جائے
آہ کیجے مگر لطیف ترین
لب تک آ...
غزل
کسی صورت نمودِ سوز پہچانی نہیں جاتی
بجھا جاتا ہے دل چہرے کی تابانی نہيں جاتی
صداقت ہو تو دل سينے سے کھنچنے لگتے ہيں واعظ
حقيقت خود کو منوا ليتی ہے مانی نہيں جاتی
جلے جاتے ہيں بڑھ بڑھ کر مٹے جاتے ہيں گر گر کر
حضورِ شمع پروانوں کی نادانی نہيں جاتی
وہ يوں دل سے گزرتے ہيں کہ آہٹ تک نہيں...
حضرت جگر مراد آبادی کی ایک غزل بیگم اختر کی آواز میں۔ یہ ویڈیو بیگم اختر کی چند نایاب ویڈیوز میں سے ایک ہے۔
طبیعت ان دنوں بیگانۂغم ہوتی جاتی ہے
میرے حصے کی گویا ہر خوشی کم ہوتی جاتی ہے
قیامت کیا یہ، اے حسن ِدو عالم! ہوتی جاتی ہے
کہ محفل تو وہی ہے دلکشی کم ہوتی جاتی ہے
وہی میخانہ و صہبا، وہی...
دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد
اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد
میں شکوہ بلب تھا مجھے یہ بھی نہ رہا یاد
شاید کہ مرے بھولنے والے نے کیا یاد
چھیڑا تھا جسے پہلے پہل تیری نظر نے
اب تک ہے وہ اک نغمۂ بے ساز و صدا یاد
کیا لطف کہ میں اپنا پتہ آپ بتاؤں
کیجیے کوئی بھولی ہوئی خاص اپنی ادا یاد...
غزل
(جگر مراد آبادی)
تجھی سے ابتدا ہے، تو ہی اک دن انتہا ہوگا
صدائے ساز ہوگی اور نہ ساز بے صدا ہوگا
ہمیں معلوم ہے، ہم سے سنو محشر میںکیا ہوگا
سب اس کو دیکھتے ہوںگے، وہ ہم کو دیکھتا ہوگا
سرمحشر ہم ایسے عاصیوں کا اور کیا ہوگا
درِجنت نہ وا ہوگا، درِ رحمت تو وا ہوگا
جہنم ہو کہ...