تمہارا فیصلہ جاناں مجھے بے حد پسند آیا
پسند آنا ہی تھا جاناں
ہمیں اپنے سے اتنی دور تک جانا ہی تھا جاناں
بجا ہے خانماں سوز آرزوؤں ، تیرہ امّیدوں،
سراسر خوں شدہ خوابوں ، نوازش گر سرابوں،
ہاں سرابوں کی قَسم یک سر بجا ہے
اب ہمارا جان و دل کے جاوداں ، دل جان رشتے کو
اور اس کی زخم خوردہ یاد تک تو بے...
مجھ کو آپ اپنا پتا دیجیے گا
اور کچھ بھی نہ مجھ سے لیجیے گا
آپ بے مثل بے مثال ہوں میں
مجھ سِوا آپ کس پر ریجھیے گا
آپ جو ہیں ازل سے ہی بے نام
نام میرا کبھی تو لیجیے گا
آپ بس مجھ میں ہی تو ہیں، سو آپ
میرا بے حد خیال کیجیے گا
ہے اگر واقعی ہی شراب حرام
آپ ہونٹوں سے میرے پیجیے گا
انتظاری...
جون! تمہیں یہ دور مبارک، دُور غمِ ایاّم سے ہو
اک پاگل لڑکی کو بھُلا کر اب تو بڑے آرام سے ہو
ایک ادھوری انگڑائی کے مستقبل کا خون کیا
تُم نے اس کا دل رکھا یا اس کے دل کا خون کیا
یہ جو تمہارا سحرِ تکلّم حسن کو کرتا ہے مسحور
بانو، جمال آرا اور فضّہ کے حق میں ہے اک ناسور
خونِ جگر کا جو بھی فن ہے سچ...
یہ غزل یوں تو انٹرنیٹ پر کئی ایک جگہ پر کئی بلاگز پر مل جائے گی۔ لیکن مکمل کہیں بھی نہیں۔ میں نے اپنے بلاگ پر مکمل شائع کی تو سوچا محفل میں بھی مکمل پیش کر دی جائے۔
ضبط کر کے ہنسی کو بُھول گیا
میں تو اُس زخم ہی کو بُھول گیا
ذات در ذات ہمسفر رہ کر
اجنبی، اجنبی کو بُھول گیا
صبح تک وجہِ جانکنی...
یارو! نگہ یار کو، یاروں سے گِلہ ہے
خونیں جگروں، سینہ فگاروں سے گِلہ ہے
جاں سے بھی گئے، بات بھی جاناں کی نہ سمجھی
جاناں کو بہت عشق کے ماروں سے گِلہ ہے
اب وصل ہو یا ہجر، نہ اب تک بسر آیا
اِک لمحہ، جسے لمحہ شماروں سے گِلہ ہے
اُڑتی ہے ہر اک شور کے سینے سے خموشی
صحراؤں کو پُرشور دیاروں سے گِلہ...
ہوکے غلطاں خوں میں، کوئی شہسوار آیا تو کیا
زخم خوردہ بےقراری کو، قرار آیا تو کیا
زندگی کی دھوپ میں مُرجھا گیا میرا شباب
اب بہار آئی تو کیا، ابرِ بہار آیا تو کیا
میرے تیور بُجھ گئے، میری نگاہیں جَل گئیں
اب کوئی آئینہ رُو، آئینہ دار آیا تو کیا
اب کہ جب جانانہ تم کو ہے سبھی پر اعتبار
اب تمہیں...
شرمندگی ہے ہم کو بہت ہم مِلے تمہیں
تم سر بسر خوشی تھے مگر غم مِلے تمہیں
میں اپنے آپ میں نہ ملا اس کا غم نہیں
غم تو یہ ہے کہ تم بھی بہت کم مِلے تمہیں
ہے جو ہمارا ایک حساب اُس حساب سے
آتی ہے ہم کو شرم کہ پیہم مِلے تمہیں
تم کو جہان شوق و تمنا میں کیا ملا
ہم بھی ملے تو درہم و برہم مِلے تمہیں...
دل کا دیار خواب میں، دور تلک گزر رہا
پاؤں نہیں تھے درمیاں، آج بڑا سفر رہا
ہو نہ سکا کبھی ہمیں اپنا خیال تک نصیب
نقش کسی خیال کا، لوح خیال پر رہا
نقش گروں سے چاہیے، نقش و نگار کا حساب
رنگ کی بات مت کرو، رنگ بہت بکھر رہا
جانے گماں کی وہ گلی ایسی جگہ ہے کون سی
دیکھ رہے ہو تم کہ میں، پھر وہیں...
ہر خراش نفس ، لکھے جاؤں
بس لکھے جاؤں ، بس لکھے جاؤں
ہجر کی تیرگی میں روک کے سانس
روشنی کے برس لکھے جاؤں
ان بسی بستیوں کا سارا لکھا
ڈھول کے پیش و نظر پس لکھے جاؤں
مجھ ہوس ناک سے ہے شرط کہ میں
بے حسی کی ہوس لکھے جاؤں
ہے جہاں تک خیال کی پرواز
میں وہاں تک قفس لکھے جاؤں
ہیں خس و خار دید ،...
سرکار! اب جنوں کی ہے سرکار کچھ سنا
ہیں بند سارے شہر کے بازار کچھ سنا
شہر قلندراں کا ہوا ہے عجیب طور
سب ہیں جہاں پناہ سے بیزار کچھ سنا
مصروف کوئی کاتبِ غیبی ہے روز و شب
کیا ہے بھلا نوشتۂ دیوار کچھ سنا
آثار اب یہ ہیں کہ گریبان شاہ سے
الجھیں گے ہاتھ برسرِ دربار کچھ سنا
اہل ستم سے معرکہ آرا...
گھر سے ہم گھر تلک گئے ہوں گے
اپنے ہی آپ تک گئے ہوں گے
ہم جو اب آدمی ہیں پہلے کبھی
جام ہوں گے چھلک گئے ہوں گے
وہ بھی اب ہم سے تھک گیا ہو گا
ہم بھی اب اس سے تھک گئے ہوں گے
شب جو ہم سے ہوا معاف کرو
نہیں پی تھی بہک گئے ہوں گے
کتنے ہی لوگ حرص شہرت میں
دار پر خود لٹک گئے ہوں گے
شکر ہے اس...
راس آ نہیں سکا کوئی بھی پیمان الوداع
تو میری جانِ جاں سو مری جان الوداع
میں تیرے ساتھ بجھ نہ سکا حد گزر گئی
اے شمع! میں ہوں تجھ سے پشیمان الوداع
میں جا رہا ہوں اپنے بیابانِ حال میں
دامان الوداع! گریبان الوداع
اِک رودِ نا شناس میں ہے ڈوبنا مجھے
سو اے کنارِ رود ، بیابان الوداع
خود اپنی اک...
کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے
یہ تو آشوب ناک صورت ہے
انجمن میں یہ میری خاموشی
بُردباری نہیں ہے وحشت ہے
تجھ سے یہ گاہ گاہ کا شکوہ
جب تلک ہے بسا غنیمت ہے
خواہشیں دل کا ساتھ چھوڑ گئیں
یہ اذیت بڑی اذیت ہے
لوگ مصروف جانتے ہیں مجھے
یاں میرا غم ہی میری فُرصت ہے
سنگ پیرائے تبسم میں
اس تکلف کی کیا...
میں اور خود سے تجھ کو چھپاؤں گا ، یعنی میں
لے دیکھ لے میاں مرے اندر بھی کچھ نہیں
یہ شہرِ دارِ محتسب و مولوی ہی کیا
پیرِ مغان و رند و قلندر بھی کچھ نہیں
شیخِ حرم کو لقمے کی پروا ہے کیوں نہیں
مسجد بھی اس کی کچھ نہیں منبر بھی کچھ نہیں
مقدور اپنا کچھ بھی نہیں اس دیار میں
شاید وہ جبر ہے کہ مقدر...
عجب حالت ہماری ہو گئی ہے
یہ دنیا اب تمہاری ہو گئی ہے
سخن میرا اداسی ہے سرِ شام
جو خاموشی پہ طاری ہو گئی ہے
بہت ہی خوش ہے دل اپنے کیے پر
زمانے بھر میں خواری ہو گئی ہے
وہ نازک لب ہے اب جانے ہی والا
مری آواز بھاری ہو گئی ہے
دل اب دنیا پہ لعنت کر کہ اس کی
بہت خدمت گزاری ہو گئی ہے
یقیں...
آپ اپنا غبار تھے ہم تو
یاد تھے یادگار تھے ہم تو
پردگی! ہم سے کیوں رکھا پردہ
تیرے ہی پردہ دار تھے ہم تو
وقت کی دھوپ میں تمہارے لیے
شجرِ سایہ دار تھے ہم تو
اُڑتے جاتے ہیں دھُول کے مانند
آندھیوں پر سوار تھے ہم تو
ہم نے کیوں خود پہ اعتبار کیا
سخت بے اعتبار تھے ہم تو
شرم ہے اپنی بار باری کی...
میں تو خدا کے ساتھ ہوں، تم کس کے ساتھ ہو
ہر لمحہ لا کے ساتھ ہوں تم کس کے ساتھ ہو
مجھ کو بقائے عیش ِ توہم نہیں قبول
میں تو فنا کے ساتھ ہو تم کس کے ساتھ ہو
میں ہوں بھی یا نہیں ہوں، عجب ہے مرا عذاب
ہر لمحہ یا کے ساتھ ہوں، تم کس کے ساتھ ہو
میں ہوں غبار جادہ بود و نبود کا
یعنی ہوا کے ساتھ ہوں،...