تلاشی
جس سے ارمانوں میں بجلی آگ طوفانوں میں ہے
اے حکومت! کیا وہ شے ان میز کے خانوں میں ہے؟
بند پانی میں صفینہ کھے رہی ہے کس لئے
تو مرے گھر کی تلاشی لے رہی ہے کس لئے
گھر میں درویشوں کے کیا رکھا ہے بدنہاد
آ، میرے دل کی تلاشی لے کہ بر آئے مراد
جس کے اندر دہشتیں پر ہول طوفانوں کی ہیں
لرز افگن...