غزل
جوش ملیح آبادی
اگر گیسو بدوش آتا نہیں، اچھّا یونہیں آجا
کسی دن تیغ بردست و کفن در آستیں آجا
حرم ہو، مدرسہ ہو، دیر ہو، مسجد، کہ میخانہ
یہاں تو صرف جلوے کی تمنّا ہے، کہیں آجا
سرِ راہِ طلب ہر گام ہے اک منزلِ تلخی
کبھی اِن تلخیوں میں مثلِ موجِ انگبیں آجا
بڑے دعوے ہیں اہلِ انجمن...
اے خدا
(جوش ملیح آبادی)
اے خُدا! سینہء مسلم کو عطا ہو وہ گُداز
تھا کبھی حمزہ و حیدر کا جو سرمایہء ناز
پھر فضا میں تری تکبیر کی گونجے آواز
پھر اس انجام کو دے گرمی رُوحِ آغاز
نقشِ اسلام اُبھر جائے، جلی ہوجائے
ہر مسلمان حسین ابنِ علی ہو جائے
دشتِ اسلام کے کانٹوں کو گلستاں کر دے...
غرورِ اَدَب
(جوش ملیح آبادی)
میرے جلسے سے اُٹھ آنے پر خفا ہے ہمنشیں؟
شاعروں کی فطرتِ عالی سے تُو واقف نہیں
جوہرِ ذاتی کا جب افسردہ ہوتا ہو وقار
کفر سے بدتر ہے اُس موقع پہ وضع انکسار
ناشناسانِ ادب بھُولے ہوئے ہوں جب شعُور
اُن مواقع پر عبادت کے برابر ہے غرور
دل ہمارا جذبہء غیرت...
غزل
جوش ملیح آبادی
قسم ہے آپ کے ہر روز روٹھ جانے کی
کہ اب ہوس ہے اَجل کو گلے لگانے کی
وہاں سے ہے مری ہمّت کی ابتدا واللہ
جو انتہا ہے ترے صبر آزمانے کی
پھُنکا ہوا ہے مرے آشیاں کا ہر تِنکا
فلک کو خُو ہے تو ہو بجلیاں گرانے کی
ہزار بار ہوئی گو مآلِ گُل سے دوچار
کلی سے خُو نہ گئی...
غزل
جوش ملیح آبادی
کافر بنوں گا، کُفر کا ساماں تو کیجئے
پہلے گھنَیری زُلف پریشاں تو کیجئے
اس نازِ ہوش کو کہ ہے موسیٰ پہ طعنہ زن
اک دن نقاب اُلٹ کے پشیماں تو کیجئے
عُشّاق بندگانِ خُدا ہیں، خُدا نہیں
تھوڑا سا نرخِ حُسن کو ارزاں تو کیجئے
قدرت کو خود ہے حُسن کے الفاظ کا لحاظ
ایفا...
غزل
جوش ملیح آبادی
جَلا کے میری نظر کا پردہ، ہٹا دی رُخ سے نقاب تُونے
چراغ اُٹھا کر، مرے شبستاں میں رکھ دیا آفتاب تُونے
فلک، نظر سے تڑپ رہا ہے، زمین، عشوؤں سے ہل رہی ہے
کہاں سے پایا ہے او ستمگر! یہ مست و کافر شباب تُونے
نسیم، اوراق اُلٹ رہی ہے، نُجوم، مشعل دکھا رہے ہیں
اُفق کی سُرخی میں...
غزل
جوش ملیح آبادی
شاہد و مَے سے آشنائی ہے
اپنی مشہور پارسائی ہے
حُسن کو رام کر کے چھوڑوں گا
مجھ سے دل نے قسم یہ کھائی ہے
آپ سے، ہم سے، رنج ہی کیسا
مُسکرا دیجئے، صفائی ہے
آئی عاشق میں شانِ محبوبی
یعنی اب عشق انتہائی ہے
حد ہے، اپنی طرف نہیں میں بھی
اور اُن کی طرف خدائی ہے
غزل
جوش ملیح آبادی
دیر سے منتظر ہوں میں، بیٹھ نہ یوں حجاب میں
تاروں کی چھاؤں ہے، در آ میرے دلِ خراب میں
کس سے کہوں میں داستاں طولِ شب فراق کی
جاگ رہا ہوں ایک میں، سارا جہاں ہے خواب میں
اُس سے ڈرو وہ فتنہء بزمِ حیات جسے
شیب میںتابِ مے نہ ہو، عشق نہ ہو شباب میں
عرش سے آئی یہ صدا،...
غزل
جوش ملیح آبادی
اُن سے جا کر صبا یہ کہہ پیغام
نیند راتوں کی ہوگئی ہے حرام
اے فدا تجھ پہ دین و دل میرا
جلوہ گستر ہو میرے ماہِ تمام
یہ چلا کون اُٹھ کے پہلو سے؟
دل کی بستی میں پڑ گیا کُہرام
جتنے آشفتہ حال شہر میں ہیں
جوش کو مانتے ہیں اپنا امام
غزل
جوش ملیح آبادی
نُور رگوں میں دوڑ جائے، پردہء دل جَلا تو دو
دیکھنا رقص پھر مرا، پہلے نقاب اُٹھا تو دو
رنگ ہے زرد کیوں مرا، حال ہے غیر کس لئے؟
ہو جو بڑے ادا شناس اس کا سبب بتا تو دو
میرے مکاں میں تم مکیں، میں ہوںمکاں سے بے خبر
ڈھونڈ ہی لوں گا میں تمہیں، مجھ کو مرا پتا تو دو...
غزل
جوش ملیح آبادی
یہ بات، یہ تبسّم، یہ ناز، یہ نگاہیں
آخر تمہیں بتاؤ کیوں کر نہ تم کو چاہیں
اب سر اُٹھا کہ میں نے شکوؤں سے ہات اُٹھایا
مر جاؤں گا ستمگر، نیچی نہ کر نگاہیں
کچھ گُل ہی سے نہیں ہے رُوح نمو کو رغبت
گردن میں خار کی بھی ڈالے ہوئے ہے بانہیں
اللہ ری دلفریبی جلوؤں کے...
غزل
جوش ملیح آبادی
اپنی اِن انکھڑیوں کی تجھ کو قسم
ہاں اِدھر بھی کبھی نگاہِ کرم
آنے والی ہے کیا بَلا سر پر
آج پھر دل میں درد ہے کم کم
لذّتِ مرگ، اے معاذ اللہ
وائے برخضر و عیسیء مریم
یُوں بھی اے دل کوئی دھڑکتا ہے
کاکلیں اُن کی ہوگئیں برہم
تیری رفتارِ ناز کے قُرباں
بنتے...
غزل
جوش ملیح آبادی
کشتیء مے کو اے خدائے صُبوح
بخش دے قسمتِ سفینہء نُوح
بخش اس جسمِ پاک جوھر کو
مرگ فرسائی جلالتِ رُوح
چشمہء زندگی ہو مدحِ سرا
ارغوانی شراب ہو ممدوح
بادہ ہے اس طرف، اُدھر کوثر
اس کو فاتح بنا، اُسے مفتوح
آنچ آئے نہ مے پر اے معبود!
تیرے بندے ہیںخستہ و مجروح
غزل
جوش ملیح آبادی
ہوئی جاتی ہے زندگی برباد
اے مرے دیرآشنا! فریاد
ترک کروں گا شغلِ مے، ناصح!
ہاں سر آنکھوںپر آپ کا ارشاد
اُن کی صرف اک نگاہ کی خاطر
بیچ دی ہم نے عزتِ اجداد
جی کڑا کر کے، حالِ دل اُن سے
اب تو کہتے ہیں، ہر چہ بادا باد
مست باش اے نگاہِ بادہ فروش
ہوگئے کتنے...
غزل
(جوش ملیح آبادی)
عشوؤں کو چین ہی نہیں آفت کئے بغیر
تم اور مان جاؤ شرارت کئے بغیر؟
اہلِ نظر کو یار دکھاتا رہِ وفا
اے کاش ذکرِ دوزخ و جنت کئے بغیر
اب دیکھ اُس کا حال، کہ آتا نہ تھا قرار
خود تیرے دل کو جس پہ عنایت کئے بغیر
اے ہمنشیں محال ہے ناصح کا ٹالنا
یہ، اور یہاں سے جائیں...
غزل
(جوش ملیح آبادی)
ہٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب
آفریں اے نگاہِ عالم تاب
آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں
مشورے دے کے ہٹ گئے احباب
کیا قیامت تھی صبر کی تلقین
اور بھی رُوح ہوگئی بیتاب
بارے اُٹھے تو ناصحِ مشفق!
ہاں کدھر ہے صراحیء مئے ناب
ہاں اثر اب ہوا محبت کا
ہم سے آنے لگا ہے اُن کو...
غزل
جوش ملیح آبادی
"کیوں چُپ ہیں سب، مریضِ محبت کو کیا ہوا؟"
اُن کا یہ پوچھنا تھا کہ محشر بپا ہوا
زحمت نہ ہو تو در پہ ذرا چل کے دیکھ لو
آیا ہے کوئی اپنا پتا پوچھتا ہوا
یہ میرا ذوقِ بادہ کشی، اور یہ تشنگی!
معبود! تیری شانِ کریمی کو کیا ہوا؟
اک تم کہ اہلِ دل کی نظر پر چڑھے ہوئے
اک میںکہ...
سلام
جوش ملیح آبادی لکھنوی
طبع میں کیا، تیغِ بُرّان میں روانی چاہیئے
گل فشانی تا کُجا، اب خون فشانی چاہیئے
بستہء زنجیرِ محکومی! خبر بھی ہے تجھے؟
مہرومہَ پر تجھ کو عزم حکمرانی چاہیئے
مرقدِ شہزادہء اکبر سے آتی ہے صدا
حق پہ جو مٹ جائے، ایسی نوجوانی چاہیئے
شاہ فرماتے ہیں "جا لے جا...
ناخُدا کہاں ہے ؟
جوش ملیح آبادی
خبر لو آسودگانِ ساحل! کہ سامنے مرگِ ناگہاں ہے
چھِڑی ہوئی دیر سے لڑائی زبوں عناصر کے درمیاں ہے
تمام دُنیا عرق عرق ہے، تمام ہستی رواں دواں ہے
حقیر تِنکے کی طرح کشتی کبھی یہاں ہے کبھی وہاں ہے
کوئی خدا کے لیے بتاؤ کہ ناخُدا کون ہے، کہاں ہے؟
غضب کے گِرداب...
کب تک
جوش ملیح آبادی
رہے گی اہلِ جفا پر تری عطا کب تک
بنے رہیں گے الہٰی! یہ بُت خدا کب تک
لیے رہے گا دکھانے کو منہ میں گُلدستے
زبوں شعار حکومت کا اژدھا کب تک
کمندِ فکر میںاُلجھا کے ہنسے والوںکو
زبانِ علم کہے گی گرہ کُشا کب تک
کوئی بتاؤ یہ پیرانِ دامن آلودہ
بنے رہیںگے جوانانِ پارسا کب تک...