لیاقت علی عاصم

  1. محمد تابش صدیقی

    تاسف لیاقت علی عاصم انتقال فرما گئے۔

    انا للہ و انا الیہ راجعون دورِ حاضر کے معتبر شعراء میں سے ایک صاحبِ طرز شاعر محترم لیاقت علی عاصم خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ تدفین بعد نماز ظہر محمد شاہ قبرستان نارتھ کراچی میں ادا کی جائے گی۔ دعا کو بے اثر جانا ہے آخر بہت جی کر بھی مر جانا ہے آخر لیاقت علی عاؔصم
  2. محمد تابش صدیقی

    لیاقت علی عاصم غزل: تلخیِ مے تلخیِ حالات کی توہین ہے

    تلخیِ مے تلخیِ حالات کی توہین ہے نشّے میں سچ بولنا سچ بات کی توہین ہے گر نہیں ہے آئینہ پتھر اٹھا لو دوستو یونہی خالی ہاتھ پھرنا ہاتھ کی توہین ہے آدمی ہی آدمی سے بات کرتا ہے جناب بات کرنے میں بھلا کس بات کی توہین ہے آپ نے تصویر کھنچوائی مدد کرتے ہوئے! یہ تو کارِ خیر کی، خیرات کی توہین ہے پاس...
  3. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ ہجر ہجرت سے سوا ہو گیا گھر آتے ہی ۔ لیاقت علی عاصمؔ

    غزل ہجر ہجرت سے سوا ہو گیا گھر آتے ہی میں تو خود سے بھی جُدا ہو گیا گھر آتے ہی ایسے سوئے ہیں کہ مرتا بھی نہ ہوگا کوئی جاگتے رہنا بلا ہو گیا گھر آتے ہی میں گنہگارِ سفر تھا مجھے کیا نیند آتی میں تو مصروفِ دعا ہو گیا گھر آتے ہی میں نے سوچا تھا کہ گھر جا کے منالوں گا اسے دل تو کچھ اور خفا ہو...
  4. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ کیسی مہک کہاں کا کوئی پھول باغ میں ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل کیسی مہک کہاں کا کوئی پھول باغ میں بس رنگِ بے وفائی ہے مقبول باغ میں آنکھوں پہ ہاتھ رکھ کے نکلنا پڑا مجھے اک یاد نے اڑائی بہت دھول باغ میں تتلی کو ڈھلتے دیکھنا جگنو کے رُوپ میں میرا یہی ہے روز کا معمول باغ میں جانے وہ حُسن تھا کہ ہوس تھی نگاہ میں ہر چہرہ لگ رہا تھا مجھے پھول باغ میں...
  5. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ کشتِ اُمّید بارور نہ ہُوئی ۔ لیاقت علی عاصمؔ

    غزل کشتِ اُمّید بارور نہ ہُوئی لاکھ سورج اُگے سحر نہ ہُوئی ہم مُسافر تھے دھوپ کے ہم سے ناز برداریِ شجر نہ ہُوئی مُجھ کو افسوس ہے کہ تیری طرف سب نے دیکھا مِری نظر نہ ہُوئی گھر کی تقسیم کے سِوا اب تک کوئی تقریب میرے گھر نہ ہُوئی نام میرا تو تھا سرِ فہرست اتفاقاً مجھے خبر نہ ہُوئی جانے...
  6. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ اب کِسے معلُوم کیا کیا جل گیا ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل اب کِسے معلُوم کیا کیا جل گیا ایک گھر تھا ٹُوٹا پُھوٹا جل گیا گھر کی دیواریں ہیں آئنہ بدست خوبرُو لڑکی کا چہرہ جل گیا شہر والوں نے کبھی پُوچھا نہیں جل گئی کشتی کہ دریا جل گیا حسرتیں مُرجھا گئیں اِس بار بھی آتشِ گُل سے دریچہ جل گیا اُس طرف کی بھی خبر لیجے کبھی ابر بتلاتے ہیں صحرا جل...
  7. رحمت فیروزی

    غزل: مری آنکھوں سے جانے کیوں

    مری آنکھوں سے جانے کیوں یہ ویرانی نہیں جاتی نظر کے سامنے دنیا ہے پہچانی نہیں جاتی بھری محفل میں تنہائی نصیب اپنا ازل سے ہے مجھے تنہا ہی رہنا ہے یہ دربانی نہیں جاتی ہزاروں اٹھتی ہیں لہریں مرے دل کے سمندر میں اماوس کی بھی راتوں میں جو تغیانی نہیں جاتی ازل سے پیٹ پر پتھر...
  8. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم سچ کہا اے صبا! صحنِ گل زار میں دل نہیں لگ رہا ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل ******جا و ید صبا کی نذر****** سچ کہا اے صبا! صحنِ گل زار میں دل نہیں لگ رہا سایہٴ سبز میں صحبتِ یار میں دل نہیں لگ رہا رُوپ کیا شہر کا، شکل کیا گاؤں کی، دھوپ اورچھاؤں کی ایک تکرار ہے اور تکرار میں دل نہیں لگ رہا وہ بدن اب کہاں، پیرہن اب کہاں، بانکپن اب کہا ں سب بیاباں ہُوا، تیرے...
  9. محمداحمد

    ایکسپریس اخبار کے لئے لیاقت علی عاصم کا انٹرویو از اقبال خورشید، اشرف میمن

    وہ ایک طوفانی رات تھی۔ موسلا دھار بارش ہورہی تھی۔ زمین سے آسمان تک ایک پردہ سا تن گیا۔ لہریں ہوائوں کے رتھ پر سوار ہوئیں، جن کی زد میں آنے والا ایک بحری جہاز منوڑا کے ساحل پر پھنس گیا۔ حادثات کی اس دنیا میں امید کا اکلوتا سہارا ’’سگنل ٹاور‘‘ تھا، جہاں اس رات فقط ایک شخص موجود تھا۔ ایک شاعر...
  10. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم دل کو آمادہء فریاد کیا تھا میں نے - لیاقت علی عاصم

    غزل ( دستیاب اشعار) دل کو آمادہء فریاد کیا تھا میں نے خوب آئے ہو ابھی یاد کیا تھا میں نے چھوڑ آیا ہوں سمندر کی نگہبانی میں وہ جزیرہ جسے آباد کیا تھا میں نے پھڑپھڑاتی ہے مری روح بدن میں اب تک اک پرندہ کبھی آزاد کیا تھا میں نے لیاقت علی عاصم
  11. مغزل

    لیاقت علی عاصم ارضِ پاک کے لیے ایک دعائیہ - از : لیاقت علی عاصم

    ارضِ پاک کے لیے ایک دعائیہ تیرے دریاؤں میں مانجھیوں کی صدا، رقص کرتی رہے پھول کھلتے رہیں ساحلوں ساحلوں چاہتوں کی فضا ، رقص کرتی رہے پھول کھلتے رہیں تیرے جنگل جزیرے مہکتے رہیں ، تیرے مرجان موتی چمکتے رہیں تیرے سبزے کی چادر پہ بادِ صبا، رقص کرتی رہے پھول کھلتے رہیں کوئی سچل ہو یا...
  12. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ نکل کر حلقۂ اہلِ اثر سے بھاگ جاؤں میں ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل نکل کر حلقۂ اہلِ اثر سے بھاگ جاؤں میں کئی دن سے یہ خواہش ہے کہ گھر سے بھاگ جاؤں میں ذرا ہمت کرے یہ دل تو شاید دوسرے پَل میں چُھڑا کر جان دستِ چارہ گر سے بھاگ جاؤں میں ابھی رستے میں ہیں کچھ جانے پہچانے ہوئے چہرے ہراساں ہو کے کیوں گردِ سفر سے بھاگ جاؤں میں چلو یوں ہی سہی اب...
  13. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ راستے میں نہ آ شجر کی طرح ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل راستے میں نہ آ شجر کی طرح مل کہیں دوپہر میں گھر کی طرح ہم اُسے دیکھنے کہاں جائیں ساتھ رہتا ہو جو نظر کی طرح لوگ دوڑے گھروں کی سمت آخر شام آئی بُری خبر کی طرح دور اُفق پر ہے آندھیوں کا ہجوم اور ہم بے خبر شجر کی طرح وہ ہوا ہے کہ اب تو بازو بھی ٹُوٹتے جا رہے ہیں پر کی طرح...
  14. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ عد و کا ذکر نہیں دوستوں کا نام نہیں ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل عد و کا ذکر نہیں دوستوں کا نام نہیں زباں پہ آج کوئی حرفِ انتقام نہیں در و دریچہ کے داغ و چراغ اپنی جگہ مجھے جلا کے نہ گُزری تو شام شام نہیں چلو ٹھہر نہیں سکتے گزر تو سکتے ہو کہیں کہیں سے شکستہ ہے دل تمام نہیں جسے پکارتے پھرتے ہیں کُو بہ کُو ہم لوگ وہ ایک عہدِ تمنّا ہے صرف...
  15. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ اپنے سوا نہیں ہے کسی ماسوا کا رنگ ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل اپنے سوا نہیں ہے کسی ماسوا کا رنگ دیکھا ہے ہم نے آگ جلا کر ہوا کا رنگ ہر گوشہء بساطِ چمن ہے لہو لہو! دھومیں مچا رہا ہے کسی کی انا کا رنگ آئی جب اپنے شہر کی تصویر سامنے آنکھوں کے آگے پھیل گیا کربلا کا رنگ جمتی نہیں نگاہ کسی تیز چشم کی پہنا ہے قاتلوں نے بھی کیسا بلا کا...
  16. مغزل

    لیاقت علی عاصم ہجر سے مرحلہِ زیست عدم ہے ہم کو--------- لیاقت علی عاصم

    غزل ہجر سے مرحلہِ زیست عدم ہے ہم کو فاصلہ اتنا زیادہ ہے کہ کم ہے ہم کو سائے سے اُٹھ کے ابھی دھوپ میں جا بیٹھیں گے گھر سے صحرا تو فقط ایک قدم ہے ہم کو پا بہ جولاں ترے کوچے میں بھی کھیِنچے لائے شحنہِ شہر سے اُمیّدِ کرم ہے ہم کو قحطِ معمور ۂصورت سے ہیں پتھر آنکھیں اب خدا بھی نظر...
  17. مغزل

    لیاقت علی عاصم جلتے سینے میں ابھی سوختنی ہے کیا کچھ -- لیاقت علی عاصم

    غزل جلتے سینے میں ابھی سوختنی ہے کیا کچھ اے دلِ خاک شدہ راک بچھی ہے کیا کچھ کاغذی رابطے سب پھاڑدیے پھینک دیے بے دلی دیکھ ہوا لے کے چلی ہے کیا کچھ مثلاً پائے حنا بستہ سے اُٹھتی ہوئی دھول میری آنکھوں سے خزاں باندھ گئی ہے کیا کچھ وہ بھی اُن سے جنھیں پژ مُردہ ہوئے عمر ہوئی تو بھی اے...
  18. مغزل

    لیاقت علی عاصم تو خیال تیری طرف گیا - لیاقت علی عاصم -- میرے بلاگ ناطقہ سے

    تو خیال تیری طرف گیا - لیاقت علی عاصم (میرے بلاگ ناطقہ سے) عشق بارِ دگر ہوا ہی نہیں دل لگایا تھا دل لگا ہی نہیں ایک سے لوگ ایک سی باتیں گھر بدلنے کا فائدہ ہی نہیں ورنہ سقراط مرگیا ہوتا اس پیالے میں زہر تھا ہی نہیں ------------------------------- کوئی آس پاس نہیں رہا تو...
  19. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ دشت کی تیز ہواؤں میں بکھر جاؤگے کیا ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل دشت کی تیز ہواؤں میں بکھر جاؤگے کیا ایک دن گھر نہیں جاؤ گے تو مر جاؤ گے کیا پیڑ نے چاند کو آغوش میں لے رکھا ہے میں تمھیں روکنا چاہوں تو ٹہھر جاؤگے کیا یہ زمستانِ تعلق یہ ہوائے قربت آگ اوڑھو گے نہیں یونہی ٹھٹھر جاؤگے یہ تکلم بھری آنکھیں، یہ ترنّم بھرے ہونٹ تم اسی حالتِ رسوائی...
  20. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ سلگ رہی ہے نظر شام کے دھندلکے میں ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل سلگ رہی ہے نظر شام کے دھندلکے میں کوئی تو آئے اِدھر شام کے دھندلکے میں گزرنے والوں کو حسرت سے دیکھنے والا یہ میں ہوں یا کہ شجر شام کے دھندلکے میں ستارے ٹوٹ کے دامن میں آ نہیں سکتے کوئی گمان نہ کر شام کے دھندلکے میں تلاش تھی مجھے دنیا کی دھوپ میں جس کی ملا وہ سایہ مگر شام کے...
Top