مری آنکھوں سے جانے کیوں یہ ویرانی نہیں جاتی
نظر کے سامنے دنیا ہے پہچانی نہیں جاتی
بھری محفل میں تنہائی نصیب اپنا ازل سے ہے
مجھے تنہا ہی رہنا ہے یہ دربانی نہیں جاتی
ہزاروں اٹھتی ہیں لہریں مرے دل کے سمندر میں
اماوس کی بھی راتوں میں جو تغیانی نہیں جاتی
ازل سے پیٹ پر پتھر...