غزل
کچھ دیکھنا محال اسے دیکھ کر ہوا
میں آئنہ مثال اسے دیکھ کر ہوا
سب دیکھتے رہے مجھے محفل میں رشک سے
میرا عجیب حال اسے دیکھ کر ہوا
پھر چاہتی ہے شب کہ کوئی وصل ہوطلوع
یہ سلسلہ بحال اسے دیکھ کر ہوا
شاید تمام عمر کی خوشیاں سمیٹ لے
وہ دکھ جو اب کے سال اسے دیکھ کر ہوا
جیسے کوئی...
عمار ابنِ ضیاء، اشرف جہانگیر، محمد امین قریشی ، لیاقت علی عاصم کی تصاویر
لیجیے عمار ابنِ ضیاء اور اشرف جہانگیر کی تصویر۔۔ جب ہم بلوچ کالونی کے قریب ایک چائے خانے میں ملے تھے ۔
(ہلکی ہلکی داڑھی میں عمار اور ۔۔ دوسرے مولینٰا اشرف جہانگیر)
اور یہ تصویر آج دوپہر 2 بجے کی ہے جب ہم...
لیاقت علی عاصم کی ایک غزل
پھرے دشت دشت شاید در و بام کی اُداسی
مرے بعد کیا کرے گی مرے نام کی اُداسی
مرے ہم سفر تھے کیا کیا، میں کسی کو اب کہوں کیا
کوئی دھوپ دوپہر کی، کوئی شام کی اُداسی
کہیں اور کا ستارہ مری آنکھ پر اُتارا
مجھے آسماں نے دی ہے بڑے کام کی اُداسی
مجھے یاد آرہی ہے وہ...
غزل
ڈوبتی ناؤ تم سے کیا پوچھے
ناخداؤ، تمھیں خدا پوچھے
کس کے ہاتھوں میں کھیلتے ہو تم
اب کھلونوں سے کوئی کیا پوچھے
ہم ہیں اس قافلے میں قسمت سے
رہزنوں سے جو راستہ پوچھے
ہے کہاں کنجِ گل ، چمن خورو !
کیا بتاؤں اگر صبا پوچھے
اٹھ گئی بزم سے یہ رسم بھی کیا
ایک چپ ہو تو دوسرا پوچھے
لیا قت...
افرا تفری ہے
چوہوں کو معلوم نہیں
بلی اندھی ہے
تتلی کی ہے بھول
شیشہ توڑ کے چومے گی
پیپر ویٹ کا پھول
یارب اتنی ڈھیل
کفر نہ ہو تو میں پھونکوں
صورِ اسرافیل
لیاقت علی عاصم
غزل
کہیں ایسا نہ ہو دامن جلا لو
ہمارے آنسوؤں پر خاک ڈالو
منانا ہی ضروری ہے تو پھر تم
ہمیں سب سے خفا ہو کر منالو
بہت روئی ہوئی لگتی ہیں آنکھیں
مری خاطر ذرا کاجل لگا لو
اکیلے پن سے خوف آتا ہے مجھ کو
کہاں ہو اے میرے خوابو خیالو
بہت مایوس بیٹھا ہوں میں تم سے
کبھی آکر مجھے حیرت...
غزل
پھرے دشت دشت شاید در و بام کی اُداسی
مرے بعد کیا کرے گی مرے نام کی اُداسی
مرے ہم سفر تھے کیا کیا، میں کسی کو اب کہوں کیا
کوئی دھوپ دوپہر کی، کوئی شام کی اُداسی
کہیں اور کا ستارہ مری آنکھ پر اُتارا
مجھے آسماں نے دی ہے بڑے کام کی اُداسی
مجھے یاد آرہی ہے وہ سفر کی خوش گواری
مرا دل دکھا رہی...
غزل
بہت چپ ہو شکایت چھوڑ دی کیا
رہ و رسمِ محبت چھوڑ دی کیا
یہ کیا اندر ہی اندر بُجھ رہے ہو
ہواؤں سے رقابت چھوڑ دی کی
مناتے پھر رہے ہو ہر کسی کو
خفا رہنے کی عادت چھوڑ دی کیا
لیے بیٹھی ہیں آنکھیں آنسوؤں کو
ستاروں کی سیاحت چھوڑ دی کیا
غبارِ دشت کیوں بیٹھا ہوا ہے
مرے آہو نے وحشت...
منفرد لب و لہجے کے شاعر لیاقت علی عاصم کی غزلوں کا تیسرا مجموعہ ”نشیب شہر“ شائع ہوگیا ہے۔ اس سے قبل ان کی غزلوں کے مجموعے ”آنگن میں سمندر“ اور ”رقص وصال“ شائع ہوچکے ہیں۔
غزل
کچھ حال نہیں کھلتا میرا زندہ ہوں تو کیسا زندہ ہوں
ماضی کی طرح میں بیت چُکا یا صورتِ فردا زندہ ہوں
اطراف میں ایسی تاریکی ، جگنو بھی نہیں آنسو بھی نہیں
اے شامِ دعا اب روشن ہو ، میں شام سے تنہا زندہ ہوں
دیواروں سی دیواریں ہیں ، اندیشوں سے اندیسشے ہیں
سایوں میں گھرا بیٹھا ہوں مگر...
غزل
یہاں رہنا معطل کرنے وال تھا کہ تم آئے
میں دروازہ مقفل کرنے والا تھا کہ تم آئے
تمھاری آہٹوں نے لو بچائی میری آنکھوں کی
میں خود کو خود سے اوجھل کرنے والا تھا کہ تم آئے
چھتوں پر لوگ ہوتے اور میرا رقصِ تنہائی
مجھے یہ چاند پاگل کرنے والا تھا کہ تم آئے
بہت بے سایہ و بے آب لگتی تھی...
ایک غزل اردو محفل میں پہلی بار
محترم دوستو !
م۔م۔مغل کے توسط سے مجھے اس بزم کی خبر ہوئی۔۔ اتنا کچھ سن چکا تھا کہ اشتیاق بڑھتا چلا گیا۔۔
سو ۔۔ ایک غزل پیش کرتا ہوں۔
آپ کی آراء کا انتظار رہے گا۔
لیاقت علی عاصم
مورخہ 11 دسمبر 2007
01:14 بروز پیر...