حقیقتوں کا جلال دیں گے ،صداقتوں کا جمال دیں گے
تجھے بھی اے غمِ زمانہ! غزل کے سانچے میں ڈھال دیں گے
تپش پتنگوں کی بخش دیں گے ، لہو چراغوں میں ڈال دیں گے
ہم ان کی محفل میں رہ گئے ہیں تو ان کی محفل سنبھال دیں گے
نہ بندہء عقل و ہوش دیں گے ، نہ اہلِ فکر و خیال دیں گے
تمہاری زلفوں کو جو درازی...