لکھنؤ

  1. م

    مکمل لکھنؤ کا عہد شاہی

    اردو کے دو اہم مراکز دہلی اور لکھنؤ کی تہذیبی زندگی سے متعلق کتابوں کی اشاعت ہمارے پیش نظر ہے۔ دہلی سے متعلق کتابیں عام اور متداول ہیں لیکن لکھنؤ کی متنوع تہذیبی زندگی پر لکھی جانے والی کتابیں اور مضامین بہت کم دستیاب ہیں۔ جن ادبا نے لکھنوی تہذیب کو اپنا مرکز توجہ بنایا اور اس پر مسلسل لکھا، ان...
  2. طارق شاہ

    یاس مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ:::::خِزاں کے جَور سے واقف کوئی بہار نہ ہو :::::yas, yagana,changezi

    غزل خِزاں کے جَور سے واقف کوئی بہار نہ ہو کسی کا پَیرَہَنِ حُسن تار تار نہ ہو برنگِ سبزۂ بیگانہ روند ڈالے فلک مجھے، بہار بھی آئے تو ساز گار نہ ہو خِزاں کے آتے ہی گلچیں نے پھیر لیں آنکھیں کسی سے کوئی وَفا کا اُمِیدوار نہ ہو ٹھہر ٹھہر دلِ وحشی، بہار آنے دے ابھی سے بہر خُدا اِتنا بے قرار نہ ہو...
  3. طارق شاہ

    بشیر بدر ::::::نَظر سے گُفتگُو، خاموش لَب تمُھاری طرح:::::: Dr. Bashir Badr

    غزلِ بشیر بدر نَظر سے گُفتگُو، خاموش لَب تمھاری طرح غزل نے سِیکھے ہیں انداز سب تمھاری طرح جو پیاس تیز ہو تو ریت بھی ہے چادرِ آب دِکھائی دُور سے دیتے ہیں سب تمھاری طرح بُلا رہا ہے زمانہ، مگر ترستا ہُوں کوئی پُکارے مُجھے بے سَبَب تمھاری طرح ہَوا کی طرح مَیں بیتاب ہُوں، کہ شاخِ گُلاب لہکتی ہے...
  4. طارق شاہ

    اثرؔ لکھنوی:::::بہار ہے تِرے عارض سے لَو لگائے ہُوئے :::::ASAR -LAKHNAVI

    اثرؔ لکھنوی غزل بہار ہے تِرے عارض سے لَو لگائے ہُوئے چراغ لالہ و گُل کے ہیں جِھلمِلائے ہُوئے تِرا خیال بھی تیری ہی طرح آتا ہے ہزار چشمکِ برق و شرر چُھپائے ہُوئے لہُو کو پِگھلی ہُوئی آگ کیا بنائیں گے جو نغمے آنچ میں دِل کی نہیں تپائے ہُوئے ذرا چلے چلو دَم بھر کو ، دِن بہت بیتے بہارِ صُبحِ...
  5. طارق شاہ

    آنند نرائن مُلّا ؔ :::::جنُوں کا دَور ہے، کِس کِس کو جائیں سمجھانے :::::ANAND- NARAYAN-MULLA

    غزل جنُوں کا دَور ہے، کِس کِس کو جائیں سمجھانے اِدھر بھی ہوش کے دُشمن، اُدھر بھی دیوانے کَرَم کَرَم ہے تو، ہے فیضِ عام اُس کا شعار یہ دشت ہے وہ گُلِستاں، سحاب کیا جانے کسی میں دَم نہیں اہلِ سِتم سے کُچھ بھی کہے ! سِتم زدوں کو، ہر اک آ رہا ہے سمجھانے بشر کے ذَوقِ پَرِستِش نے خود کیے تخلیق...
  6. کاشفی

    ہم اُردو بولیں گے

    ہم اُردو بولیں گے
  7. طارق شاہ

    مجاز لکھنوی ::::::بس اِس تقصیر پر اپنے مقدّر میں ہے مرجانا :::::Majaz Lakhnawi

    (اسرارالحق مجازؔ) غزل بس اِس تقصیر پر اپنے مقدّر میں ہے مرجانا تبسّم کو تبسّم کیوں،نظر کو کیوں نظر جانا خِرد والوں سے حُسن و عِشق کی تنقید کیا ہوگی نہ افسونِ نِگہ سمجھا، نہ اندازِ نظر جانا مئے گُلفام بھی ہے، سازِ عشرت بھی ہے،ساقی بھی ! بہت مشکل ہے آشوبِ حقیقت سے گزر جانا غمِ دَوراں میں...
  8. کاشفی

    عرفان صدیقی اٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیے - عرفان صدیقی

    غزل (عرفان صدیقی - لکھنؤ) اٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیے کہ نیند شرط نہیں خواب دیکھنے کے لیے عجب حریف تھا میرے ہی ساتھ ڈوب گیا مرے سفینے کو غرقاب دیکھنے کے لیے وہ مرحلہ ہے کہ اب سیل خوں پہ راضی ہیں ہم اس زمین کو شاداب دیکھنے کے لیے جو ہو سکے تو ذرا شہ سوار لوٹ کے آئیں پیادگاں کو...
  9. طارق شاہ

    محسن زیدی ::::::کوئی پیکر ہے، نہ خوشبو ہے، نہ آواز ہے وہ :::::: Mohsin Zaidi

    غزل کوئی پیکر ہے، نہ خوشبُو ہے، نہ آواز ہے وہ ہاتھ لگتا ہی نہیں، ایسا کوئی راز ہے وہ ایک صُورت ہے جو مِٹتی ہے، بَنا کرتی ہے کبھی انجام ہے میرا ،کبھی آغاز ہے وہ اُس کو دُنیا سے مِری طرح ضَرر کیوں پُہنچے میں زمانے کا مُخالِف ہُوں، جہاں ساز ہے وہ لوگ اُس کے ہی اِشاروں پہ اُڑے پِھرتے ہیں بال...
  10. طارق شاہ

    مجاز اسرارالحق مجاؔز لکھنوی ::::::پَرتَوِ ساغرِ صہبا کیا تھا ::::::Majaz Lakhnawi

    غزل پرتَوِ ساغرِ صہبا کیا تھا رات اِک حشر سا برپا کیا تھا کیوں جوانی کی مجھے یاد آئی میں نے اِک خواب سا دیکھا کیا تھا حُسن کی آنکھ بھی نمناک ہُوئی عِشق کو آپ نے سمجھا کیا تھا عِشق نے آنکھ جُھکا لی، ورنہ حُُسن اور حُسن کا پردا کیا تھا کیوں مجازؔ آپ نے ساغر توڑا آج یہ شہر میں چرچا...
  11. طارق شاہ

    جاوؔید لکھنوی :::::: جُھوٹی تسلّیوں پہ شبِ غم بَسر ہُوئی ::::::Javed Lakhnavi

    غزل جاوؔید لکھنوی جُھوٹی تسلّیوں پہ شبِ غم بَسر ہُوئی اُٹّھی چمک جو زخم میں سمجھا سَحر ہُوئی ہر ہر نَفَس چُھری ہے لئے قطعِ شامِ ہجر یا آج دَم نِکل ہی گیا، یا سَحر ہُوئی بدلِیں جو کروَٹیں تو زمانہ بدل گیا دُنیا تھی بے ثبات، اِدھر کی اُدھر ہُوئی جاتی ہے روشنی، مِری آنکھوں کو چھوڑ کے تارے...
  12. طارق شاہ

    مجاز مجاؔز لکھنوی :::::: کمالِ عشق ہے دیوانہ ہوگیا ہُوں میں::::::Majaz Lakhnawi

    غزل کمالِ عشق ہے دِیوانہ ہوگیا ہُوں مَیں یہ کِس کے ہاتھ سے دامن چُھڑا رہا ہُوں مَیں تمھیں تو ہو، جِسے کہتی ہے ناخُدا دُنیا بچا سکو تو بچا لو، کہ ڈُوبتا ہُوں مَیں یہ میرے عِشق کی مجبُورِیاں، معاذاللہ! تمھارا راز، تمھیں سے چُھپا رہا ہُوں مَیں اِس اِک حجاب پہ سَو بے حجابیاں صدقے ! جہاں سے...
  13. کاشفی

    بیدار اِس خیال سے اب ہو رہا ہوں میں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    غزل (مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی) بیدار اِس خیال سے اب ہو رہا ہوں میں آنکھیں کھُلی ہیں لاکھ مگر سو رہا ہوں میں شاید مری طرح یہ نہیں واقفِ مآل گو پھُول ہنس رہے ہیں مگر رو رہا ہوں میں کیا ہو مآلِ سعی مجھے کچھ خبر نہیں کشتِ عمل میں بیج مگر بو رہا ہوں میں کرنی کی راہ اور ہے، بھرنی کی راہ اور...
  14. کاشفی

    یہ کس فضا میں نامِ خدا جا رہا ہوں میں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    غزل (مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی) یہ کس فضا میں نامِ خدا جا رہا ہوں میں مانندِ جبرئیل اُڑا جا رہا ہوں میں منزل مری کہاں ہے، مجھے کچھ خبر نہیں دریا ہوں اپنی رَو میں بہا جا رہا ہوں میں پردے سے لاؤں کیا تمہیں باہر نکال کر اپنی نظر سے آپ چھپا جا رہا ہوں میں نو واردانِ محفلِ ہستی، خوش آمدید...
  15. کاشفی

    فکر کی کون سی منزل سے گزرتا ہوں میں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    غزل (مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی) فکر کی کون سی منزل سے گزرتا ہوں میں اب تو اک شعر بھی کہتے ہوئے ڈرتا ہوں میں حوصلہ دل کا بڑھاتی ہے عزائم کی شکست خونِ جذبات سے کچھ اور نکھرتا ہوں میں کس کے پَرتو سے مری رُوح کو ملتا ہے جمال کس کی تہذیب کے صدقے میں سنورتا ہوں میں میری فن کار طبیعت کا یہ...
  16. کاشفی

    رُخ تو میری طرف سے پھیرے ہیں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    غزل (مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی) رُخ تو میری طرف سے پھیرے ہیں پھر بھی مدِّنظر وہ میرے ہیں جس طرف میں نگاہ کرتا ہوں کچھ اُجالے ہیں، کچھ اندھیرے ہیں آپ کی مُسکراہٹوں کے نثار پُھول چاروں طرف بکھیرے ہیں کروٹیں وقت کی انہیں کہیئے نہ ہیں شامیں نہ یہ سویرے ہیں میں ہوں اُن کے سلوک کا کشتہ جو...
  17. کاشفی

    رفتہ رفتہ دُنیا بھر کے رشتے ناتے ٹوٹ رہے ہیں - مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی

    غزل (مُنشی بشیشور پرشاد منوّر لکھنوی) رفتہ رفتہ دُنیا بھر کے رشتے ناتے ٹوٹ رہے ہیں بیگانوں کا ذکر ہی کیا جب اپنے ہم سے چُھوٹ رہے ہیں اُن کی غیرت کو ہم روئیں یا روئیں اپنی قسمت کو جن کو بچایا تھا لُٹنے سے اب وہ ہم کو لُوٹ رہے ہیں ساقی تیری لغزشِ پیہم ختم نہ کر دے میخانے کو کتنے ساغر ٹُوٹ چکے...
  18. کاشفی

    پھول بننا کسی گلشن میں مہکتے رہنا - ڈاکٹر نسیم نکہت لکھنوی

    غزل (ڈاکٹر نسیم نکہت لکھنوی) پھول بننا کسی گلشن میں مہکتے رہنا پھر بھی کانٹوں کی نگاہوں میں کھٹکتے رہنا میری قسمت میں نہ سورج نہ ستارا نہ دِیا جگنوؤں تم میرے آنگن میں چمکتے رہنا باندھ کر ہاتھ میرے رسموں کی زنجیروں سے چوڑیوں سے یہ تقاضہ ہے کھنکتے رہنا داستانوں سی وہ بھیگی ہوئی بوڑھی آنکھیں وہ...
  19. کاشفی

    عرفان صدیقی حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا - عرفان صدیقی

    غزل عرفان صدیقی، لکھنؤ - 1939 - 2004 حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا تو نے کہا تھا تیرا کہا کیوں نہیں ہوا جب حشر اسی زمیں پہ اُٹھائے گئے تو پھر برپا یہیں پہ روزِ جزا کیوں نہیں ہوا وہ شمع بجھ گئی تھی تو کہرام تھا تمام دل بجھ گئے تو شور عزا کیوں نہیں ہوا داماندگاں پہ تنگ ہوئی کیوں تری زمیں...
  20. طارق شاہ

    اثرلکھنوی ::::: اپنا چمَن نہیں تو خِزاں کیا، بہار کیا ::::: Asar Lakhnavi

    غزلِ اپنا چمَن نہیں تو خِزاں کیا، بہار کیا بُلبُل ہو نغمہ سنج سرِشاخسار کیا مِنّت پذیرِ شوق، نہ مانوُس اِضطراب تجھ کو قرار آئے دِلِ بیقرار کیا غفلت کا ہے یہ حال، کہ اب تک خبر نہیں اِس انجُمن میں کیا ہے نہاں، آشکار کیا ناآشنائے راز ہیں سرگشتگانِ ہوش پُوچھے کوئی خِزاں سے الگ ہے بہار کیا...
Top