جس کی اللہ کی رحمت پہ نظر ہوتی ہے
زندگی اس کی امنگوں میں بسر ہوتی ہے
نام اللہ کا لے، غم سے نہ گھبرا اے دل
ان دھندلکوں سے نمودار سحر ہوتی ہے
پہلے کرتی ہے یہ اقرارِ ”هُوَ الله احد“
پھر نسیمِ سحری گرمِ سفر ہوتی ہے
وہ دعا ہاں! وہ دعا جس میں یقیں شامل ہو
کون کہتا ہے کہ محرومِ اثر ہوتی ہے
ہر طرف...
خدا کا نام سہارا ہے ہر کسی کے لیے
خدا کا ذکر ہی تسکیں ہے زندگی کے لیے
دل و نظر کو ضرورت نہیں چراغوں کی
یقیں کی شمع ہی سب کچھ ہے روشنی کے لیے
میں کیوں جہاں میں کسی اور کی طرف دیکھوں
خدا کی ذات ہی کافی ہے دوستی کے لیے
اسی کا نام فنا ہے، اس کا نام بقا
رضائے دوست ضروری ہے زندگی کے لیے
گمان و وہم...
خدا کے نام سے ہر ابتدائے کار کریں
اسی کی راہ میں ہر چیز کو نثار کریں
یہی تو دل کی سعارت ہے، نطق کی معراج
خدا کی حمد کریں اور بار بار کریں
مسرتیں ہوں تو شکرِ خدا بجا لائیں
مصیبتیں ہوں تو ہم صبر اختیار کریں
یہ کیا کہا کہ نگاہِ کرم نہیں ہوتی
گناہگار گناہوں کا بھی شمار کریں
اسی میں دل کا سکوں ہے...
کچھ کفر نے فتنے پھیلائے، کچھ ظلم نے شعلے بھڑکائے
سینوں میں عداوت جاگ اٹھی، انسان سے انساں ٹکرائے
پامال کیا، برباد کیا، کمزور کو طاقت والوں نے
جب ظلم و ستم حد سے گزرے، تشریف محمدﷺ لے آئے
رحمت کی گھٹائیں لہرائیں، دنیا کی امیدیں بر آئیں
اکرام و عطا کی بارش کی، اخلاق کے موتی برسائے
تہذیب کی...
دیوانہ کہیں ایسی باتوں سے بہلتا ہے
وہ سامنے ہوتے ہیں دل اور مچلتا ہے
پہلے دلِ شاعر میں چشمہ سا ابلتا ہے
پھر شعر کے سانچے میں طوفان یہ ڈھلتا ہے
اس بزم میں دیکھے تو کوئی مری حیرانی
کیا سوچ کے آیا تھا کیا منہ سے نکلتا ہے
رخسار کے شعلوں کو زلفوں کی نہیں پروا
بجلی کے شراروں سے بادل کہیں جلتا ہے...
غزل
ساقی نے جسے مست نگاہوں سے پلا دی
اس کے لئے جنت ہے بیاباں ہو کہ وادی
ساقی کی نوازش نے تو اور آگ لگا دی
دنیا یہ سمجھتی ہے مری پیاس بجھا دی
ہاں ! پھر تو کہوں ہم نے تجھے دادِ وفا دی
تم نے تو مرے دل کی کہانی ہی سنا دی
اک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا
سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی...
غزل
(ماہر القادری)
وہ ہنس ہنس کے وعدے کیے جارہے ہیں
فریبِ تمنّا دیے جارہے ہیں
ترا نام لے کر جیے جارہے ہیں
گناہِ محبت کیے جارہے ہیں
مرے زخمِ دل کا مقدر تو دیکھو
نگاہوں سے ٹانکے دیے جارہے ہیں
نہ کالی گھٹائیں، نہ پھولوں کا موسم
مگر پینے والے پیے جارہے ہیں
تری محفلِ ناز سے اُٹھنے والے
نگاہوں میں...
کراچی کے بارے میں مولانا ماہر القادری مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ کی زبانی کراچی نامہ
مولانا نے ۱۹۷۸ء کے جدہ مشاعرے میں اسے اپنی وفات سے دس منٹ پہلے پڑھا تھا ، یہ ماہر صاحب کی آواز میں آخری کلام ہے۔
کراچی نامہ
ماہر القادری
http://www.bhatkallys.com/audio/1/?sermon_id=331
غزل
(منظور حسین ماہر القادری)
مآلِ گل کی خبر کو ششِ صبا معلوم
کلی کلی کو ہے گلشن کی انتہا معلوم
ہر اک قدم رہِ الفت میں ڈگمگاتا ہے
یہ ابتدا ہے تو پھر اس کی انتہا معلوم!
تجلیات کی اک رو میں بہ چلا ہے دل
نہ آرزو کی خبر ہے نہ مدعا معلوم
چلے ہیں اُس کے طلبگار سوئے دیر و حرم
جو...
غزل
(ماہرالقادری)
تیغ پھر بے نیام ہو جائے
ہاں ذرا قتلِ عام ہو جائے
دل کو کوہِ الم سے ٹکرادوں
آج قِصّہ تمام ہوجائے
تجھ پہ زاہد، خدا کرے کہ شراب
خُلد میں بھی حرام ہو جائے
تم کسی دن جھلک دکھا جاؤ
دُور ہی سے سلام ہو جائے
ٹوٹ جائے حدِ خصوصیت
کاش دیدار، عام ہو جائے
مجھ پر اس طرح میکشی ہو فرض...
غزل
(ماہر القادری)
ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر ہے کامیاب
ذرّے بھی بے مثال، ستارے بھی لاجواب
اس طرح اُٹھ رہا ہے تِرا گوشہء نقاب
جلوے بھی کامیاب نگاہیں بھی کامیاب
ماتھا، نشاطِ حُسن سے کھلتا ہوا کنول
عارض فروغِ مے سے مہکتے ہوئے گلاب
میں نے پڑھا جو شعر تو وہ مسکرادیئے
اتنی ذرا سی بات...
غزل
(ماہر ا لقادری)
وہ اگر بے نقاب ہوجائے
ہر نظر آفتاب ہوجائے
دیکھ اس طرح مست آنکھوں سے
پھول جامِ شراب ہوجائے
اک نگاہِ کرم مِری جانب
ذرہ پھر آفتاب ہوجائے
تم اگر وقتِ نزع آجاؤ
زندگی کامیاب ہوجائے
کم سے کم اتنی میکشی تو ہو!
روح غرقِ شراب ہوجائے
منتشر کر نظام دُنیا کا
ہر...
غزل
(ماہر ا لقادری)
ہم تو ڈبو کر کشتی کو، خود ہی پار لگائیں گے
طُوفاں سے گر بچ نکلی، ساحل سے ٹکرائیں گے
کہہ تو دیا، اُلفت میں ہم جان کے دھوکا کھائیں گے
حضرتِ ناصح!خیر تو ہے، آپ مجھے سمجھائیں گے؟
یہ تو سب سچ ہے مجھ پر آپ کرم فرمائیں گے
لیکن اتنا دھیان رہے، لوگ بہت بہکائیں گے
عشق...
دل میں اب آواز کہاں ہے
ٹوٹ گیا تو ساز کہاں ہے
آنکھ میں آنسو لب پہ خموشی
دل کی بات اب راز کہاں ہے
سرو و صنوبر سب کو دیکھا
ان کا سا اندا ز کہاں ہے
دل خوابیدہ، روح فسردہ
وہ جوشِ آغاز کہاں ہے
پردہ بھی جلوہ بن جاتا ہے
آنکھ تجلی ساز کہاں ہے
بت خانے کا عزم ہے ماہر
کعبے کا در باز کہاں ہے...
کیا کسی کے پاس ٹائپ شدہ یہ سلام ہے جس کا ایک شعر یوں ہے
سلام اس پر کہ جس کے پاس چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ فرشِ خاک ہی جس کا بچھونا تھا۔۔۔ اگر درست یاد ہے مجھے یہ تو؟
یہاں پوسٹ کر دیں۔
سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی
سلام اس پرکہ اسرار محبت جس نے سکھلائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے
سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں
سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں
سلام اس پر کہ دشمن کو حیات...