چونکہ عبدالرحمٰن جامی فارسی گو تھے، اور اُن کے عزیز دوست و مُرید و شاگرد امیر علی شیر نوائی تُرکی گو تھے، لہٰذا اُن کے مابین باہمی محبّت و احترام کو حالیہ تاجکستان و اُزبکستان میں تاجک-اُزبک مِلّتوں کی باہمی برادری و دوستی و نزدیکی کی علامت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
امیر علیشیر نوایی...
"تاجِکان فارسی کا ایک زبانچہ بولتے ہیں، جو اطراف کے تُرکی زبانچوں سے بِسیار زیادہ مُتاثر ہے، اور جس نے کئی تُرکی الفاظ قبول کر لیے ہیں۔ مع ہٰذا، اِس زبانچے میں ایسے کئی آریائی الفاظ محفوظ رہ گئے ہیں جو جدید فارسی میں استعمال نہیں ہوتے، اور یہ چیز اِن خِطّوں میں اِس [تاجک] نسل کے طویل دوام کا ایک...
ماوراءالنہری مُفکِّر و ادیب «محمود خواجه بهبودی» (وفات: ۱۹۱۹ء) تُرکستان سے جاری ہونے والے مجلّے «آینه» میں ۱۹۱۳ء میں لکھے گئے مقالے «ایککی اېمس، تۉرت تیل لازم» (دو نہیں، چار زبانیں لازم ہیں) میں ایک جا لکھتے ہیں:
"تُرکستاننینگ سمرقند و فرغانه ولایتلرینده فارسچه سۉیلهتورگن بیر نېچه شهر و...
"تاجیکان و اُزبکان دو خلقِ برادرند، اگرچه به دو خاندانِ خلقها تعلق دارند. میتوان گفت، که شِیرپیوند هستند و در بسیار موردها با شِیرِ یک زن، یک دایه پرورش یافتهاند. در آسیایِ مرکزی، حتّیٰ بیرون از حدودِ آن چنین دو خلقی کم میتوان پیدا کرد، که تا این اندازه خونشان به هم آمیخته، هستیِ معنوی، بینش...
"شیعی کیونکر ہو ماوراءالنہری"
"در اوایل قرن شانزدهم اوضاع موجود درحقیقت بسیار تغییر یافت. تشکیل دولت صفوی در ایران و قرار گرفتن ماوراءالنهر تحت ادارهٔ شیبانیان و به این علّت رسمیت یافتن مذهب شیعه در ایران و تشدید تعصّب مذهبی اهل تسنّن در ماوراءالنهر شدیدترین خصومت و ضدیّت سیاسی و مذهبی را بین...
ایک تاجکستانی دُختر 'فرَنگِیس معصومووا' نے ڈھائی دقیقوں کی اِس ویڈیو میں تاجکستانی سُغدی عورتوں کی روِشِ لباس کی صد سالہ تاریخ پیش کی ہے۔
(یاد دہانی: ماوراءالنہری تاجکوں اور ازبکوں کے روایتی ملبوسات کی طرز یکساں ہے۔)
صوبۂ سُغد کا محلِ وقوع
یہاں کا صدر مقام 'خُجند' ہے۔
عکاس: جمشید شایف
تاریخ: ۲۱ مِهر ۱۳۹۵هش/۲۱ اکتوبر ۲۰۱۶ء
متون اور تصاویر کا ماخذ: بی بی سی فارسی
مسجد و مدرسۂ طلاکاری
اِس عمارت کو اِس کے ایک گنبدِ زریں کی وجہ سے طلاکاری کہا جاتا ہے۔ یہ عمارت گیارہویں صدی ہجری میں مدرسۂ شیردار کی تکمیل کے دس سال بعد بنائی گئی تھی۔ یہ مدرسہ صرف طلبہ کی جائے آموزش...
"ای بخارا! شاد باش و دیر زی"
(رودکی سمرقندی)
شِگِفتیهایِ بُخارا، گهوارهٔ شعرِ پارسی
۱۴۰ سے زیادہ تاریخی و باستانی عمارتوں کے ساتھ شہرِ بخارا کا شمار وسطی ایشیا کے ایک اہم ترین شہر، اور فارسی ثقافت و ادب کے ایک بزرگ ترین تاریخی مرکز کے طور پر ہوتا ہے۔
آرامگاہِ سامانیان، ستارۂ ماہِ خاصّہ، مقبرۂ...
"سمرقند یکی از زیباترین شهرهای آسیای مرکزیست. فوّارههای زیاد در این شهر به زیباییهای این شهرِ باستانی حُسنِ دیگر ضم میکند."
"سمرقند وسطی ایشیا کے زیباترین شہروں میں سے ایک ہے۔ اِس شہر میں موجود کئی فوّارے اِس قدیمی شہر کی زیبائیوں میں ایک دیگر حُسن کا اضافہ کرتے ہیں۔"
تاریخ: ۴ مئی ۲۰۱۶ء...
۱۳۲۸ ہجری میں شہرِ بخارا کے شیعوں اور اہلِ سنت کے درمیان فرقہ ورانہ نزاع اور مناقشہ برپا ہو گیا تھا جس کے خاموش اور مہار ہو جانے کے بعد بابائے ادبیاتِ تاجک استاد صدرالدین عینی نے اِس فاجعے پر ایک تأثراتی نظم لکھی تھی جس کے چند اشعار اُنہوں نے اپنی کتاب 'تاریخِ انقلابِ فکری در بخارا' (۱۹۱۸ء) میں...
تصاویر کا ماخذ
مقبرۂ امیر تیمور
سمرقند کا ایک کوچہ
مقبرۂ بی بی خانم میں مسجد
مسجدِ حضرتِ خضر
مسجدِ بی بی خانم کے صحن میں ایک سنگ
مسجدِ بی بی خانم کا صحن
گورستانِ شاہِ زندہ
گورستانِ شاہِ زندہ
گورستانِ شاہِ زندہ سے بی بی خانم کا منظر
مقبرۂ بی بی خانم
کوچۂ ریگستان...