ملک نصر اللہ خان عزیز

  1. محمد تابش صدیقی

    غزل: کبھی مایوس پہ رحمت کی گھٹا ہو جانا ٭ ملک نصر اللہ خان عزیزؔ

    کبھی مایوس پہ رحمت کی گھٹا ہو جانا بہرِ عشّاق کبھی برق ادا ہو جانا کبھی اظہارِ تنفّر کو جدا ہو جانا کبھی افراطِ توجہ سے فدا ہو جانا یہ تلوّن بھی عجب روح فزا ہے اے دوست! کبھی بے پردہ، کبھی جانِ حیا ہو جانا اس کی محرومیِ قسمت کا ہے کیا اندازہ جس کی تقدیر میں ہو تجھ سے جدا ہو جانا میری دانست...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظم: دعا اور دوا ٭ ملک نصر اللہ خان عزیزؔ

    دعا اور دوا ٭ کسی اور سے کہوں کیوں غمِ دل کے میں فسانے مجھے کیا خبر ہے اس کی کوئی مانے یا نہ مانے مری جملہ حاجتوں کو کیا اس نے آپ پورا مجھے بے نیاز رکھا درِ غیر سے خدا نے کسی بے نوا پہ کیونکر وہ مثالِ ابر برسے ترا لطف ڈھونڈتا ہے شب و روز یہ بہانے یہ مرا دلِ شکستہ، اسے لے سکا نہ کوئی اسے اپنا...
  3. محمد تابش صدیقی

    دعا: تری الفت میں یا رب اس قدر سرشار ہو جاؤں ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    تری الفت میں یا رب اس قدر سرشار ہو جائیں کہ بے پروائے کیفِ بادۂ اغیار ہو جاؤں میں تیرے راستے کی ہر کڑی کو جھیل لوں ہنس کر ترے دیں کے لیے میں پیکرِ ایثار ہو جاؤں بہا لے جائے سیلِ اشک خاشاکِ غلامی کو میں کشتِ حریت پر ابرِ گوہر بار ہو جاؤں مرے اک وار سے کٹ جائیں محکومی کی زنجیریں گلوئے ظلم پر...
  4. محمد تابش صدیقی

    غزل: ہو روئے حسیں کا جو پرستار کہاں جائے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    ہو روئے حسیں کا جو پرستار کہاں جائے اٹھ کر تری محفل سے اے یار کہاں جائے تسکین دلِ زار کا سرمایہ تو ہے تو! اب لے کے کوئی اپنا دلِ زار کہاں جائے زاہد کے لیے باز ہے در بزمِ ہوس کا لیکن یہ محبت کا گنہ گار کہاں جائے جو دید کا مشتاق ہو پہنچے وہ سرِ بزم ہو جس کو محبت تری درکار کہاں جائے سنتا ہوں...
  5. محمد تابش صدیقی

    نظم: جفا و وفا ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    جفا و وفا ٭ میری دعا قبول بھی ان کے کرم سے ہو گئی دستِ طلب مرے ابھی بہرِ دعا اٹھے ہی تھے رحمتِ بے حساب نے اپنی پنہ میں لے لیا بہرِ حساب ہم ابھی روزِ جزا اٹھے ہی تھے نصرتِ حق نے آن کر اُن کی رکاب تھام لی نصرتِ حق کے واسطے اہلِ وفا اٹھے ہی تھے عدل و کرم کے ہاتھ نے ان کو جھٹک کے رکھ دیا اہلِ جفا...
  6. محمد تابش صدیقی

    نعت: تجھ پہ صدقے ترے قربان مدینے والے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    تجھ پہ صدقے ترے قربان مدینے والے مال و اولاد، دل و جان مدینے والے ساری مخلوق پہ اللہ نے فضیلت بخشی اللہ اللہ تری شان مدینے والے ہر اذیت پہ ہدایت کی دعا دی تو نے دشمنوں پر بھی یہ احسان مدینے والے ترے دربار میں کس طرح سے میں جا پہنچا عقل و تدبیر ہیں حیران مدینے والے تری جانب سے اشارہ جو حضوری...
  7. محمد تابش صدیقی

    غزل: خیر سے آج وہ آئے ہیں منانے کے لیے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    خیر سے آج وہ آئے ہیں منانے کے لیے آزمانے کے لیے ہو کہ بنانے کے لیے کتنی مدت سے ہیں بے تاب خبر ہے کہ نہیں ہاتھ میرے تمھیں آغوش میں لانے کے لیے وضع داریِّ محبت کو نباہیں کب تک دلِ بے تاب چلو ان کو منانے کے لیے سرخیِ روئے حیادار نے خود بخشا ہے اک نیا رنگ محبت کے فسانے کے لیے ان کے کوچے میں بڑے...
  8. محمد تابش صدیقی

    غزل: شکوۂ جورِ یار کیا کرتے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    شکوۂ جورِ یار کیا کرتے دل کا ہم اعتبار کیا کرتے جان دے دی کہ تھی رضائے دوست موت کا انتظار کیا کرتے چل دیے بے قرار ہو کے ادھر ہوگئے بے قرار کیا کرتے عشق کا کاروبار کر ہی چکے اور ہم کاروبار کیا کرتے یاد ہیں سب کرشمہ ہائے کرم داغِ دل کا شمار کیا کرتے اس کی رحمت نہ ساتھ اگر دیتی لوگ روزِ شمار...
  9. محمد تابش صدیقی

    نظم: دو (2) ٭ ملک نصر اللہ خان عزیز

    دو ٭ اک خدا ایک محمدؐ مرے محبوب ہیں دو طرفہ صورت ہے کہ دل ایک ہے مطلوب ہیں دو جا کے مکے میں رہوں یا کہ مدینے میں بسوں؟ ایک ہستی ہے مری، بستیاں مرغوب ہیں دو دل میں ہو یاد تری، لب پہ بھی ہو نام ترا! مشغلے اہلِ محبت کے یہی خوب ہیں دو جذبۂ شوقِ جہاد اور شہادت کی طلب خس و خاشاکِ غلامی کے یہ جاروب...
  10. محمد تابش صدیقی

    غزل: خداوندا ہلالِ نو مہِ کامل نہ بن جائے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    ”پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے“ خداوندا ہلالِ نو مہِ کامل نہ بن جائے وفائے دوست محرومِ شکیبائی نہ کر ڈالے مسيحا جس کو بننا ہے، وہی قاتل نہ بن جائے بڑی مشکل سے میں نے کائناتِ دل کو بدلا تھا مگر یہ ہو کے محرومِ سکوں پھر دل نہ بن جائے میں تیرے شوق کی قوت کا منکر تو نہیں لیکن محبت کے...
  11. محمد تابش صدیقی

    غزل: اپنی جانب ان کی رفتارِ خراماں دیکھیے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    اپنی جانب ان کی رفتارِ خراماں دیکھیے ان کی جانب دل کے ہر ذرے کو رقصاں دیکھیے خطہ خطہ پائیے دل کا ہلاکِ آرزو! گوشہ گوشہ آرزو کا گل بداماں دیکھیے سب سے چھپ کر دیکھیے، سب سے چھپا کر دیکھیے یعنی وہ روئے حسیں تا حدِ امکاں دیکھیے دیکھیے کیوں خارج از خود جلوۂ روئے حبیب اپنی ہی لوحِ جبیں میں روئے...
  12. محمد تابش صدیقی

    غزل: یوں اپنی محبت کو پُر کیف بنانا ہے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    یوں اپنی محبت کو پُر کیف بنانا ہے اک بار خفا کرنا، سو بار منانا ہے اسرارِ محبت کو اے دوست چھپانا ہے ہے شوق بہت سادہ پُرکار زمانا ہے جو داغِ گنہ سارے اک بار مٹا ڈالے اے چشمِ ندامت اب وہ اشک بہانا ہے جلووں کے تقاضے پر وہ عذرِ شباب ان کا کیا خوب تقاضا تھا، کیا خوب بہانا ہے افسانۂ غم ان کا کیا...
  13. محمد تابش صدیقی

    غزل: محبت کے دریا بہا دینے والے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    محبت کے دریا بہا دینے والے جفاؤں کے طوفاں اٹھا دینے والے محبت کی پینگیں بڑھا دینے والے عنایت کی رسمیں گھٹا دینے والے محبت کے بدلے سزا دینے والے وفاؤں کے بدلے دغا دینے والے یہ نازک دماغی، یہ ناز آفرینی بگڑ جانے والے، بنا دینے والے جگہ دینے والے مجھے اپنے دل میں نگاہوں سے اپنی گرا دینے والے...
  14. محمد تابش صدیقی

    غزل: پہلا سا مرے حال پہ اکرام نہیں ہے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    پہلا سا مرے حال پہ اکرام نہیں ہے یعنی وہ مری صبح نہیں شام نہیں ہے رسوا ہے وہی جو نہیں رسوائے محبت جو عشق میں ناکام ہے ناکام نہیں ہے اے ذوقِ جنوں اور بڑھے جوش جنوں کا دامن ہے مرا جامۂ احرام نہیں ہے ممکن نہیں ابہام نہ ہو عرض و بیاں میں لیکن نگہِ شوق میں ابہام نہیں ہے جب دیکھو عزیزؔ اس کے ہی...
  15. محمد تابش صدیقی

    غزل: ناز ان کا نیاز ہے میرا ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    ناز ان کا نیاز ہے میرا بندگی امتیاز ہے میرا فکر کیا مجھ کو چارہ سازی کی خود خدا چاره ساز ہے میرا اپنے لطف و کرم میں دیر نہ کر قصۂ غم دراز ہے میرا جس نے صبر و قرار چھینا ہے خود وہی دل نواز ہے میرا میری باتیں وہی سمجھتا ہے جو شناسائے راز ہے میرا میرے لفظوں کے پیرہن پہ نہ جا اک حقیقت مجاز ہے...
  16. محمد تابش صدیقی

    غزل: حسیں ہو اور پھر اس پر حسیں معلوم ہوتے ہو ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    حسیں ہو اور پھر اس پر حسیں معلوم ہوتے ہو تم اپنے حسن میں حسنِ یقیں معلوم ہوتے ہو بہت ہی دور رہتے ہو تم آغوشِ محبت سے مگر پھر بھی مجھے بالکل قریں معلوم ہوتے ہو حیا آلود رخساروں سے کر دیتے ہو راز افشا نگاہِ شوق کی شرحِ مبیں معلوم ہوتے ہو بدل دو گے تم اپنی سب وفاؤں کو جفاؤں میں تم ایسے تو ہمیں...
  17. محمد تابش صدیقی

    غزل: عشق کا ادعا نہیں کرتے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    عشق کا ادعا نہیں کرتے حسن کو ہم خفا نہیں کرتے وہ مبادا کہ ہم سے چھپنے لگیں عرض ہم مدعا نہیں کرتے ”یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیں“ جو کسی کا بھلا نہیں کرتے ان کی آزردگی کا پاس رہے شکوہ یوں برملا نہیں کرتے بھرم اہلِ ہوس کا کیسے کھلے وہ کسی پر جفا نہیں کرتے کہیں دیوانہ ہی نہ ہو جاؤں اس قدر بھی وفا...
  18. محمد تابش صدیقی

    حمد: ترے سارے نام حسین ہیں ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    مرے رنج و غم کی شکایتیں ہیں ترے حضور ہی اے خدا کبھی آہ میں، کبھی اشک میں، کبھی چھپ کے اور کبھی برملا میں ضعیف ہوں، میں حقیر ہوں، میں قلیلِ حیلہ و بےنوا کوئی برگ و ساز ہی پاس ہے، نہ ہے میرے ساتھ کوئی جتھا مری آبرو ترے ہاتھ ہے، مرا آسرا تری ذات ہے مرا برگ و ساز ترا کرم، ترا دستِ فیض جتھا مرا...
  19. محمد تابش صدیقی

    غزل: خدا جو سوزِ محبت کو سازگار کرے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    خدا جو سوزِ محبت کو سازگار کرے تو حسن اہلِ تمنا سے خود ہی پیار کرے بڑا ہی فتنۂ صبر آزما ہے وعدۂ دوست جو کر سکے وہ قیامت کا انتظار کرے شبِ فراق مرا دل بھی ساتھ دے نہ سکا اب اس کے بعد کوئی کس کا اعتبار کرے یہ دل تمھارا ہے اس دل کو تم ہی سمجھاؤ کرے یہ پیار مگر اس قدر نہ پیار کرے ٭٭٭ ملک نصر اللہ...
  20. محمد تابش صدیقی

    غزل: دلِ حزیں سے وہی گفتگوئے یار کرے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    دلِ حزیں سے وہی گفتگوئے یار کرے چمن میں غنچوں سے جو آمدِ بہار کرے محبت اس کی اگر ہے گناہ اے واعظ! تو اس گناہ کو انسان بار بار کرے اسی سے کھلتے ہیں اسرار دلنوازی کے خدا تجھے بھی محبت کا راز دار کرے ترے بغیر جسے ایک پل نہ چین آئے وہ کس طرح ترے وعدوں پہ انحصار کرے جو مجھ کو صبر کی تلقین کر رہے...
Top