م۔م۔مغل

  1. فرحان محمد خان

    غزل : مثالِ کوفۂ نامہربان کھینچتا ہے - م۔م۔مغل

    غزل مثالِ کوفۂ نامہربان کھینچتا ہے بدن بھی روح پہ جیسے کمان کھینچتا ہے نواحِ جاں میں کوئی ہُوک رقص کرتی پھرے عجیب نغمۂ بے ساز تان کھینچتا ہے سوادِ عمر ترا لمس رائگاں تو نہیں تو کیوں زمیں پہ مجھے آسمان کھینچتا ہے کسے دماغ کے جنگل نے سر اُٹھانا ہے ابھی تو سبزۂ وحشت اُٹھان کھینچتا ہے...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : تائیدِ زمستانِ فغاں تھے کہ نہیں تھے - م م مغل

    غزل تائیدِ زمستانِ فغاں تھے کہ نہیں تھے ہم صرفِ دعا کج کلہاں تھے کہ نہیں تھے آشوبِ مسافت سے گزرتے ہوئے ہم لوگ پایابِ سرِ ریگِ رواں تھے کہ نہیں تھے یہ عشق ہے جس نے ہمیں تجسیم کیا تھا قبل اس کے تخیّل تھے دھواں تھے کہ نہیں تھے سیرابیِ صحرائے تعلّق میں شب و روز ہم لوگ فقط نخلِ گماں تھے کہ نہیں...
  3. فرحان محمد خان

    غزل :وصال رُت میں ترے حرزِ انتخاب پہ خاک - م۔م۔مغل

    غزل وصال رُت میں ترے حرزِ انتخاب پہ خاک عروسِ ہجر ترے حجلۂ شباب پہ خاک رہین منّتِ مضرابِ روزگار پہ تُف نوائے تارِ نفس تیرے اضطراب پہ خاک وصال ہی نہیں فرہنگِ عشق میں موجود ہر اقتباس پہ حیف حرفِ اکتساب پہ خاک بس ایک نیند ہی باقی ہے صورتِ تعبیر حریفِ لمس غزالاں خمارِ خواب پہ خاک خلا میں...
  4. فرحان محمد خان

    غزل : افسونِ خاک دیدۂ تر شام ہوگئی - م م مغل

    غزل افسونِ خاک دیدۂ تر شام ہوگئی مایوس تو نہیں ہوں مگر شام ہوگئی ضربت پہ دل کی رقص کیا دن گرز گیا اتنا بہت ہے رختِ سفر شام ہوگئی خورشیدِ عمر ڈھل کے کہیں دور جا بسا دیوار سے الجھتے ہیں در شام ہوگئی مدت کی بازگشت ہے صدیوں کی چاپ ہے تارِ نفس پہ کان نہ دھر شام ہوگئی خود ہی تماش بینِ تماشہ رہا...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : وقوفِ ہجر میں ہر زغمِ بندگی موقوف - م م مغل

    غزل وقوفِ ہجر میں ہر زغمِ بندگی موقوف نمازِ صوت و سخن کی ادائگی موقوف ہنر ملال کے قالب میں رقص کرتا رہے سو دائروں سے اُلجھنے کی تندہی موقوف میں خیر گاہ سے نکلا دریدہ دامنِ دل مراجعت کا سفر ختم سرخوشی موقوف وہ خوش مثال زقند اختیار کرتا ہے سراب زاریِ دل پر سپردگی موقوف اُسے ملال نہ ہو مجھ...
  6. فرحان محمد خان

    غزل : اس گل کے لب پہ خوشبوئے امکاں سی کِھل گئی - م م مغل

    غزل اس گل کے لب پہ خوشبوئے امکاں سی کِھل گئی نخلِ مراجعت کو بھی میعاد مل گئی کل شب بہت قریب سے گزری تھی کوئی یاد ایسا لگا کہ بانوئے خورشید مل گئی میں پائمالِ گرد ذرا دیر کو رُکا ملبوس جھاڑتے ہوئے امید مل گئی خاکسترِ خیال سے اٹھا خمیرِ خواب اچھا ہوا کہ زنجشِ افلاک و گِل گئی اب کیا سکوتِ...
  7. فرحان محمد خان

    غزل : میں کتنا صبر کروں اے خدا بتا تو سہی - م م مغل

    غزل میں کتنا صبر کروں اے خدا بتا تو سہی کوئی نوید خوشی کی مجھے سُنا تو سہی کہاں تلک ہے حدِ ریگِ زارِ ہجر و فراق کہاں تلک میں صدا دوں مجھے بتا تو سہی کہاں کہاں نہ پھرا رُوئے یار کی خاطر کہ خواب میں ہی سہی اس کو دیکھتا تو سہی میں بے لباس اُداسی پہن کے پھرتا ہوں وہ دشتِ زارِ تمنا میں ڈھونڈتا...
  8. فرحان محمد خان

    غزل : کس نے دروازے پہ لکھیں اس قدر خاموشیاں - م - م - مغل

    غزل کس نے دروازے پہ لکھیں اس قدر خاموشیاں دستکوں کے درمیاں بھی مختصر خاموشیاں جُنبشِ لب سے سوا مہمان داری ہے غبث کچھ نہیں پاسِ تواضع کو مگر خاموشیاں چہرگی کی راکنی پر آئنوں کا اژدہام سر پٹختی پھر رہی ہیں در بہ در خاموشیاں وحیّ بے نام و نسب کاغذ پہ اُتری ہی نہیں اس لیے لکھی نہیں ہیں...
  9. فرحان محمد خان

    غزل : خزاں رُتوں کی طرح کوئی بدحواسی ہے - م م مغل

    غزل خزاں رُتوں کی طرح کوئی بدحواسی ہے ہر اک لباس سے بڑھ کر یہ بے لباسی ہے بہت دنوں سے وہ آواز گنگنائی نہیں بہت دنوں سے سماعت بھی بد دعا سی ہے تمازتوں کے تسلسل میں یہ کُھلا دل پر ترے خیال کی تاثیر بھی رِدا سی ہے کئی دنوں سے کوئی شعر ہو نہیں پایا کئی دنوں سے تری یاد بھی خفا سی ہے ترے...
  10. فرحان محمد خان

    غزل : فرصتِ نظارگی پچھلے پہر ہو بھی تو کیا - م م مغل

    غزل فرصتِ نظارگی پچھلے پہر ہو بھی تو کیا بجھ گئیں آنکھیں ہماری اب سحر ہو بھی تو کیا مجھ کو اپنے جسم کا سایہ بہت ہے دھوپ میں منتظر میرا کہیں کوئی شجر ہو بھی تو کیا ہاں سفر لپٹا ہے پیروں میں غزال آباد کا راہ میں بے قافلہ ہونے کا ڈر ہو بھی تو کیا زندگی تو چل پڑی ہے آخرش سوئے عدم راہ زَن ہو...
  11. فرحان محمد خان

    غزل : کسی ملال میں غلطاں خلل کی بے خبری - م م مغل

    غزل کسی ملال میں غلطاں خلل کی بے خبری گھڑی ملاتے ہوئے ایک پل کی بے خبری ہمارا حال بھی آکاس بیل جیسا ہے ہمارے آج سے لپٹی ہے کل کی بے خبری ہمیں خبر ہے کے دریا سراب ہوتے ہیں مگر سراب میں رہتی ہے جل کی بے خبری کسے بتائیے بے لمس خستگی کا جواز کسے سنائیے جا کر ازل کی بے خبری امڈ رہا تھا سرِ چشم...
  12. فرحان محمد خان

    غزل: میں بدگمان رہوں بھی تو خوش گماں کوئی ہے - م م مغل

    غزل میں بدگمان رہوں بھی تو خوش گماں کوئی ہے یہاں پہ میرے علاوہ بھی ناگہاں کوئی ہے سکوتِ ہجر کے آسیب رقص کرتے ہیں مجھے یقین دلاؤ کہ نغمہ خواں کوئی ہے یہ میں جو لمس کی عادت میں سانس کھینچتا ہوں مجھے خبر ہی نہیں مجھ میں رائگاں کوئی ہے وہ خواب ہوں جو ہوا خواب گاہ میں مصلوب تو ایسے خواب کی...
  13. فرحان محمد خان

    غزل : کل رات جیسے ٹوٹ پڑا آسمانِ شب - م م مغل

    غزل کل رات جیسے ٹوٹ پڑا آسمانِ شب تعبیر کو ترستے رہے کشتگانِ شب آنسو بجھے تو کرمکِ شب تاب ہو گئے یوں رات بھر چمکتا رہا تھا مکانِ شب دل نے دعا کو ہاتھ اٹھائے تو گر پڑے ہونٹوں پہ لفظ ہوتے رہے رائگانِ شب آنکھوں کو نیند ، نیند کو خوابوں سے بَیر تھا صبحِ گمان ہوتی رہی بدگمانِ شب یوں بھی اسے...
  14. فرحان محمد خان

    غزل : عجیب ہوتی ہے وحشت شعار خاموشی - م م مغل

    غزل عجیب ہوتی ہے وحشت شعار خاموشی بڑا ہی شور مچاتی ہے یار خاموشی میں کس خرابۂ اظہار تک چلا آیا چہار سمت وہی بے شُمار خاموشی حریمِ لفظ و معانی اُجاڑ لگتا ہے یہ کس کے لب پہ ہوئی ہے نثار خاموشی تمام عمر غمِ یار شور کرتا ہے اور اس کے بعد فقط ایک بار خاموشی تمہاری نغمہ سرائی پہ کان دھرتی...
  15. مغزل

    مبارکباد ملکہ عالیہ کو سالگرہ مبارک

    :redheart: :redheart: :redheart: بیگم صاحبہ سالگرہ مبارک ہو :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart: :redheart...
  16. مغزل

    غزل : آنکھوں سے خواب، دل سے تمنا تمام شد : از :حسن عباس رضا

    کچھ عرصہ قبل اس خوبصورت زمین میں مجھ ناچیز سے بھی چند شعر سرزد ہوگئے تھے ، اتفاق سے مجھے حسن عباس رضا کی یہ غزل ایک دوست کی وساطت سے موصول ہوئی سو اعتراف کے طور پر غزل شامل کیے دیتا ہوں۔ غزل آنکھوں سے خواب، دل سے تمنا تمام شد تم کیا گئے، کہ شوقِ نظارا تمام شد کل تیرے تشنگاں سے یہ کیا معجزہ...
  17. مغزل

    مبارکباد نوید صادق صاحب کو 39واں یومِ میلاد مبارک ہو

    نوید صادق صاحب کو 39واں یومِ میلاد مبارک ہو ڈھیروں دعائیں ، نیک تمناؤں کے ساتھ احقر العباد: م۔م۔مغل
  18. مغزل

    جون ایلیا نظم : ثبوت --- جون ایلیا

    ’’ ثبوت ‘‘ کس کو فرصت ہے مجھ سے بحث کرے ۔۔۔۔ اور ثابت کرے کہ میراوجود ۔۔۔۔۔ زندگی کے لیے ضروری ہے ۔۔ جون ایلیا
  19. مغزل

    غزل: تراخیال سراسر بنا رہا ہے مجھے -- از: م۔م۔مغل

    غزل ترا خیال سراسر بنا رہا ہے مجھے یہ کون خاک سے بڑھ کر بنا رہا ہے مجھے یہ کس کی یاد کی کِن مِن ہے کیسا موسِم ہے کہ دشت زارسمندر بنا رہا ہے مجھے اتر رہے ہیں مسلسل سوارگانِ خیال ترا فراق پیمبر بنا رہا ہے مجھے سنوارتا ہے خدو خال اپنی سانسوں سے یہ کون مجھ سے بھی بہتر بنا رہا ہے مجھے یہ...
  20. مغزل

    قطعہ ِ تعلق ---------- از: عبدالحکیم ناصف

    قطعہ ِ تعلق آپ خدارا ، اب یہ نغمہ بند کرو جھوٹ ہے اپنی خوشیاں اور غم ایک ہیں سبز ، سنہرا، لال ، گلابی، نارنجی کس پر چم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ؟ از: عبدالحکیم ناصف
Top