ایک پرانی ریت
جو بھی گھر سے جاتا ہے
یہ کہہ کر ہی جا تا ہے
’’ دیکھوں، مجھ کو بھول نہ جانا
میں پھر لوٹ کے آئوں گا
دل کو اچھے لگنے والے
لاکھوں تحفے لائوں گا
نئے نئے لوگوں کی باتیں
آکر تمھیں سنائوں گا ‘‘
لیکن آنکھیں تھک جاتی ہیں
وہ واپس نہیں آتا ہے
لوگ بہت ہیں اور وہ اکیلا
ان میں گم ہو جاتا ہے...