غزل
(جناب میر مہدی صاحب مجروح دہلوی مرحوم و مغفور)
نہیں رازِ ہستی جتانے کے قابل
یہ پردہ نہیں ہے اُٹھانے کے قابل
طلب بوسہ کرتے ہی جھنجلا کے بولے
کہ تو تو نہیں منہ لگانے کے قابل
کیا ضعف نے یہ نکمّا کہ اب ہم
نہ آنے کے قابل نہ جانے کے قابل
اُس آئینہ رو کی بداطواریوں نے
نہ رکھا ہمیں منہ...
غزل
(میر مہدی حسین مجروحرحمتہ اللہ علیہ)
عدو پر ہے یہ لطفِ دم بدم کیا؟
ہوئے وہ آپ کے قول و قسم کیا؟
ملیں اس تندخو سے جا کے ہم کیا
یہ سچ ہے آب و آتش ہوں بہم کیا
ذرا ذرے کی تم مقدار دیکھو
ہمارا بیش و کم کیا اور ہم کیا
کھڑے ہیں چوکڑی بھولے جو آہو
نظر ان کا پڑا اندازِ رم کیا؟
نہاں ہر شکر...
غزل
(جناب میر مہدی صاحب مجروح دہلوی مرحوم رحمتہ اللہ علیہ)
شاگرد رشید
(حضرت نجم الدولہ دبیرالملک اسد اللہ خاں غالب رحمتہ اللہ علیہ)
ایذا ہی درد ہجر سے پائی تمام رات
کل ایک لمحہ ہم نے نہ پائی تمام رات
بیدار ایک میں ہی فراق صنم میں ہوں
سوتی ہے ورنہ ساری خدائی تمام رات
اپنی شب وصال...
نوحہ: بیادِ غالب
(از: میر مہدی مجروح)
کیوں نہ ویراں ہو دیارِ سخن
مر گیا آج تاجدارِ سخن
بلبلِ خوش ترانہء معنی
گل رنگیں و شاخسارِ سخن
نخل بندِ حدیقہء مضموں
تازگی بخش لالہ زارِ سخن
عرصہء نظم کیوں نہ ہو ویراں
ہے عناں کش وہ شہسوار سخن
کیوں نہ حرفوں کا ہو لباس سیاہ
ہے غم مرگِ شہر...
غزل
لڑ کے اغیار سے جُدا ہیں آپ
مجھ سے بے وجہ کیوں خفا ہیں آپ
میں اور اُلفت میں ہوں کہیں پابند
وہم میں مجھ سے بھی سوا ہیں آپ
غمزہ سے ناز سے لگاوٹ سے
ہر طرح آرزو فزا ہیں آپ
یاں تو دل ہی نہیں ہے پھر کیا دیں
یہ تو مانا کہ دل رُبا ہیں آپ
کون سا دل نہیں تمہاری جا
جلوہ فرما ہر ایک جا ہیں...