اُفتاد
اے آتشِ تبسم و اے شبنمِ جمال
خاموش آنسووں کی طرح جل رہے ہیں ہم
تجھ کو خبر نہ ہو گی کہ دانش کے باوجود
برسوں ترے خیال میں پاگل رہے ہیں ہم
ہر بزمِ رنگ و رقص میں شرکت کے ساتھ ساتھ
تنہا رہے ہیں اور سرِ مقتل رہے ہیں ہم
دیکھا ہے تونے ہم کو بہاراں کے روپ میں
مجروح قافلے کی طرح چل رہے ہیں ہم
سب سے...