مولانا حسرت موہانی

  1. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::مجھ کو خبر نہیں کہ مِرا مرتبہ ہے کیا:::::::Hasrat -Mohani

    غزل حسرتؔ موہانی مجھ کو خبر نہیں کہ مِرا مرتبہ ہے کیا یہ تیرے اِلتفات نے آخر کِیا ہے کیا مِلتی کہاں گُداز طبیعت کی لذَّتیں رنجِ فراقِ یار بھی راحت فزا ہے کیا حاضرہے جانِ زار، جو چاہو مجھے ہلاک ! معلوُم بھی تو ہو، کہ تمہاری رضا ہے کیا ہُوں دردِ لادَوائے محّبت کا مُبتلا مجھ کو خبر نہیں کہ...
  2. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::سرگرمِ ناز آپ کی شانِ جفا ہے کیا:::::::::::Hasrat -Mohani

    غزل سرگرمِ ناز آپ کی شانِ وَفا ہے کیا باقی ستم کا اور ابھی حوصلہ ہے کیا آنکھیں تِری جو ہوشرُبائی میں ہیں فرو اِن میں یہ سِحرکارئیِ رنگِ حنا ہے کیا گر جوشِ آرزُو کی ہیں کیفیتیں یہی مَیں بُھول جاؤں گا کہ مِرا مُدّعا ہے کیا آتے ہیں وہ خیال میں کیوں میرے بار بار عِشقِ خُدا نُما کی یہی اِبتدا ہے...
  3. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا:::::Hasrat -Mohani

    غزل یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا باوجُودِ حُسن تُو آگاہِ رعنائی نہ تھا عِشقِ روزافزوں پہ اپنے مُجھ کو حیرانی نہ تھی جلوۂ رنگیں پہ تجھ کو نازِ یکتائی نہ تھا دِید کے قابل تھی میرے عِشق کی بھی سادگی ! جبکہ تیرا حُسن سرگرمِ خُودآرائی نہ تھا کیا ہُوئے وہ دِن کہ محوِ آرزُو تھے حُسن...
  4. عاطف ملک

    پیروڈی: ہم کو "ہاؤس جاب" والا وہ زمانہ یاد ہے

    فیس بک کی مہربانی سے گزشتہ سال ہاؤس جاب کے دوران لکھی گئی ایک میڈیکل پیروڈی ہاتھ لگی ہے۔تمام محفلین کیلیے پیش ہے۔ (مولانا حسرت موہانی کی روح سے معذرت) ایمرجنسی میں ترا ایس کے لگانا یاد ہے ہم کو "ہاؤس جاب" والا وہ زمانہ یاد ہے اک مریضہ کو فلوِڈ رَش کرا دینا ترا اور پھر اس کو ہی آئسوکٹ چلانا...
  5. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ غفلت کرکے :::::: Hasrat Mohani

    غزل اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ، غفلت کرکے آزمایا جو اُنھیں ، ضبطِ محبّت کرکے دِل نے چھوڑا ہے، نہ چھوڑے تِرے مِلنے کا خیال بارہا دیکھ لِیا ، ہم نے ملامت کرکے دیکھنے آئے تھے وہ، اپنی محبّت کا اثر کہنے کو یہ کہ، آئے ہیں عیادت کرنے پستیِ حوصلۂ شوق کی اب ہے یہ صلاح بیٹھ رہیے غَمِ ہجراں پہ قناعت...
  6. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: شوق مُشتاقِ لقا صبر سے بیگانہ ہُوا :::::: Hasrat Mohani

    غزل حسرؔت موہانی شوق مُشتاقِ لقا صبر سے بیگانہ ہُوا جب سے مشہوُر تِرے حُسن کا افسانہ ہُوا ایک ہی کام تو یہ عِشق سے مَردانہ ہُوا کہ ، تِرے شیوۂ ترکانہ کا دِیوانہ ہُوا وصلِ جاناں، نہ ہُوا جان دِیئے پر بھی نصیب! یعنی اُس جنسِ گرامی کا یہ بیعانہ ہُوا بزمِ ساقی میں ہُوئے سب یونہی سیرابِ...
  7. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: چُپ ہیں کیوں آپ، مِرے غم سے جو دِلگیر نہیں :::::: Hasrat Mohani

    غزل حسرؔت موہانی چُپ ہیں کیوں آپ، مِرے غم سے جو دِلگیر نہیں اب نہ کہیے گا، تِری آہ میں تاثیر نہیں کیا وہ یُوں ہم سے ہیں راضی، کہ نہیں ہیں راضی! کیا یہ وہ خواب ہے، جس خواب کی تعبیر نہیں وہ بھی چُپ، ہم بھی ہیں خاموش بہ ہنگامِ وصال کثرتِ شوق بہ اندازۂ تقرِیر نہیں شوق کو یادِ رُخِ یار نہ...
  8. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: سب تِرے دامِ تمنّا میں ہیں، اے یار ! بندھے :::::: Hasrat Mohani

    غزل سب تِرے دامِ تمنّا میں ہیں، اے یار ! بندھے جِن بندھے، اُنس بندھے ، کافر و دیندار بندھے دیکھنے ہی میں، ہیں وہ حلقۂ گیسُو نازُک جِن میں کتنے ہی دل ہائے گراں بار بندھے تم اگر سیر کو نکلو، تو پھنسیں دِل لاکھوں دِل شِکاری کا وہ عالَم ،دَمِ رفتار بندھے جب تِرا جلوہ نظر سوزِ مُسلّم ہے،...
  9. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: عاشقی پیشہ ہے اے دِل! تو یہ بیداد نہ کر :::::: Hasrat Mohani

    غزل عاشقی پیشہ ہے اے دِل! تو یہ بیداد نہ کر ستمِ یار سے بھی شاد ہو، فریاد نہ کر دیکھ اُس جلوۂ پنہاں کی زیارت ہے محال ہمّتِ شوق کو بے فائدہ برباد نہ کر بے پر و بال کہاں چُھوٹ کے جائیں صیّاد ہم اسِیرانِ وفا کوش کو آزاد نہ کر ہم تِری یاد کو بُھولیں ہیں نہ بُھولیں گے کبھی توُ ہمَیں بُھول...
  10. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::: اِک جو لے دے کے ہمیں شیوۂ یاری آیا ::::: Hasrat Mohani

    غزلِ اِک جو لے دے کے ہمیں شیوۂ یاری آیا وہ بھی کُچھ کام نہ خِدمت میں تمھاری آیا اُن کے آگے لبِ فریاد بھی گویا نہ ہُوئے چُپ رہے ہم، جو دَمِ شِکوہ گُزاری آیا آرزُو حال جو اپنا اُنھیں لِکھنے بیٹھی قلمِ شوق پہ نامہ نِگاری آیا واں سے ناکام پِھرے ہم تو دَرِ یاس تلک خونِ حرماں دلِ مجرُوح...
  11. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::: سہل ہونے کو مِرا عُقدۂ دُشوار آیا ::::: Hasrat Mohani

    غزلِ حسرت موہانی سہل ہونے کو مِرا عُقدۂ دُشوار آیا روزِغم ختم ہُوا، شام ہُوئی، یار آیا لله الحمد، کہ تاریکیِ فُرقت ہُوئی دُور مژدۂ وصل بَصَد جَلوۂ انوار آیا چمنِ جاں میں نسیمِ ہوَس انگیز چَلی کشتِ اُمّید پہ ابرِ طَرَب آثار آیا بادۂ عیش سے، مِینائے تمنّا رنگِیں ! ساغرِ شوق مئے ذوق سے...
  12. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: حالِ مجبوریِ دل کی نِگراں ٹھہری ہے :::: Hasrat Mohani

    مولانا حسرت موہانی غزل حالِ مجبوریِ دل کی نِگراں ٹھہری ہے دیکھنا وہ نِگہِ ناز کہاں ٹھہری ہے ہجرساقی میں یہ حالت ہے کہ آجائے سُرُور بُوئے مے وجہِ غمِ بادہ کشاں ٹھہری ہے کیوں نہ مامُور غمِ عشق ہو دُنیائے خیال شکلِ یار آفتِ ہر پِیر و جواں ٹھہری ہے جس طبیعت پہ ہمیں نازِ حق آگاہی تھا اب وہی...
  13. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: عشق میں جان سے گزُر جائیں - Hasrat Mohani

    مولانا حسرت موہانی عشق میں جان سے گزُر جائیں اب یہی جی میں ہے، کہ مر جائیں یہ ہمیں ہیں، کہ قصرِ یار سے روز بے خطر آ کے بے خبر جائیں جامہ زیبی نہ پوچھیے اُن کی ! جو بگڑنے میں بھی سنور جائیں اُن کو مدّ ِ نظر ہُوا پردا اہلِ شوق اب کہو کِدھر جائیں شب وہی شب ہے، دن وہی دن ہیں جو تِری یاد میں...
  14. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: نیازِ عاشِقی کو ناز کے قابِل سمجھتے ہیں

    غزلِ حسرت موہانی نیازِ عاشِقی کو ناز کے قابِل سمجھتے ہیں ہم اپنے دِل کو بھی، اب آپ ہی کا دِل سمجھتے ہیں عَدم کی راہ میں رکھّا ہی ہے پہلا قدم میں نے مگر احباب اِس کو آخری منزِل سمجھتے ہیں قریب آ آ کے منزل تک پلٹ جاتے ہیں منزِل سے نہ جانے دِل میں کیا آوارۂ منزِل سمجھتے ہیں الہٰی ایک دِل ہے،...
  15. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: دِل کو خیالِ یار نے مسحُور کر دیا

    غزلِ حسرت موہانی دِل کو خیالِ یار نے مسحُور کر دیا ساغر کو رنگِ بادہ نے پُر نُور کر دیا مانُوس ہو چَلا تھا تسلّی سے حالِ دِل پھر تو نے یاد آ کے بدستُور کر دیا بیتابیوں سے چُھپ نہ سکا ماجرائے دِل آخر، حضُورِ یار بھی مذکوُر کر دیا اہلِ نظر کو بھی، نظر آیا نہ رُوئے یار یاں تک حجابِ یار...
  16. طارق شاہ

    حسرت موہانی عشقِ بُتاں کو جی کا جنجال کرلیا ہے

    غزلِ مولانا حسرت موہانی عشقِ بُتاں کو جی کا جنجال کرلیا ہے آخر یہ میں نے اپنا کیا حال کرلیا ہے سنجیدہ بن کے بیٹھو اب کیوں نہ تم کہ پہلے اچھی طرح سے مجھ کو پامال کرلیا ہے نادم ہُوں جان دے کر، آنکھوں کو تُو نے ظالم رو رو کے بعد میرے کیوں لال کرلیا ہے تعزیز دل میں اتنی شدّت نہ کر جب اُس...
  17. طارق شاہ

    حسرت موہانی گُزر گئی حد سے پائمالی، عتابِ ترکِ کلام کب تک

    غزلِ مولانا حسرت موہانی گُزر گئی حد سے پائمالی، عتابِ ترکِ کلام کب تک رہے گی مسدُود اے سِتم گر! رہِ پیام و سلام کب تک بہت ستاتی ہے اُس کی دُوری، تلافیِ غم بھی ہے ضروری ہوجلد صبحِ وصال یارب، رہے گی فُرقت کی شام کب تک قفس میں صیّاد بند کردے، نہیں تو بے رحم چھوڑ ہی دے میانِ اُمّید وبیم آخر،...
  18. طارق شاہ

    حسرت موہانی مجھ کو خبر نہیں کہ مِرا مرتبہ ہے کیا

    غزل حسرت موہانی مجھ کو خبر نہیں کہ مِرا مرتبہ ہے کیا یہ تیرے التفات نے آخر کیا ہے کیا ملتی کہاں گداز طبیعت کی لذتیں رنجِ فراق یار بھی راحت فزا ہے کیا حاظرہے جانِ زار جو چاہو مجھے ہلاک معلوم بھی تو ہو کہ تمہاری رضا ہے کیا ہُوں دردِ لادوائے محبت کا مبتلا مجھ کو خبر نہیں کہ دوا کیا، دُعا...
  19. طارق شاہ

    حسرت موہانی غضب ہے کہ پابندِ اغیار ہوکر

    تقاضۂ غیرت مولانا حسرت موہانی غضب ہے کہ پابندِ اغیار ہوکر مُسلمان رہ جائیں یوں خوار ہو کر سمجھتے ہیں سب اہلِ مغرب کی چالیں مگر پھر بھی بیٹھے ہیں بیکار ہو کر اُٹھے ہے جفا پیشگانِ مُہذّب ہمارے مِٹانے پہ تیار ہوکر تقاضائے غیرت یہی ہے عزیزو! کہ ہم بھی رہیں اِن سے بیزار ہو کر ابھی ہم...
  20. فرخ منظور

    حسرت موہانی کیسے چھپاؤں رازِ غم، دیدۂ تر کو کیا کروں ۔ حسرت موہانی

    کیسے چھپاؤں رازِ غم، دیدۂ تر کو کیا کروں دل کی تپش کو کیا کروں، سوزِ جگر کو کیا کروں غیر ہے گرچہ ہمنشیں، بزم میں ہے تو وہ حسیں پھر مجھے لے چلا وہیں، ذوقِ نظر کو کیا کروں شورشِ‌ عاشقی کہاں، اور مری سادگی کہاں حُسن کو تیرے کیا کہوں، اپنی نظر کو کیا کروں غم کا نہ دل میں‌ ہو گزر، وصل کی شب ہو...
Top