مولانا حسرت موہانی

  1. فرخ منظور

    حسرت موہانی خوبرویوں سے یاریاں نہ گئیں ۔ حسرت موہانی

    خوبرویوں سے یاریاں نہ گئیں دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں عقل صبر آزما سے کچھ نہ ہوا شوق کی بے قراریاں نہ گئیں دل کی صحرا نوردیاں نہ چھٹیں شب کی اختر شماریاں نہ گئیں ہوش یاں سدِّ راہِ علم رہا عقل کی ہرزہ کاریاں نہ گئیں تھے جو ہم رنگِ ناز ان کے ستم دل کی امّیدواریاں نہ گئیں حسن...
  2. فرخ منظور

    حسرت موہانی بس کہ نکلی نہ کوئی جی کی ہوس ۔ حسرت موہانی

    بس کہ نکلی نہ کوئی جی کی ہوس اب ہوں میں اور بے دلی کی ہوس کہ رہے دل نہ بے قراریِ دل عاشقی ہو نہ عاشقی کی ہوس وہ ستمگر بھی ہے عجیب کوئی کیوں ہوئی دل کو پھر اسی کی ہوس پھرتی رہتی ہے آدمی کو لئے خوار دنیا میں آدمی کی ہوس دونوں یکساں ہیں بے خودی میں ہمیں فکرِ غم ہے نہ خمریِ کی ہوس...
  3. فرحت کیانی

    حسرت موہانی غزل۔ رسمِ جفا کامیاب ، دیکھئیے کب تک رہے۔ مولانا حسرت موہانی

    رسمِ جفا کامیاب ، دیکھئیے، کب تک رہے حُبِ وطن، مستِ خواب، دیکھئیے، کب تک رہے دل پہ رہا مدتوں غلبہء یاس و ہراس قبضہء خرم و حجاب، دیکھئیے، کب تک رہے تابہ کجا ہوں دراز سلسلہ ہائے فریب ضبط کی، لوگوں میں تاب، دیکھئیے، کب تک رہے پردہء اصلاح میں کوششِ تخریب کا خلقِ خدا پر عذاب، دیکھئیے، کب...
  4. فرخ منظور

    حسرت موہانی روشن جمال ِیار سے ہے انجمن تمام - حسرت موہانی

    روشن جمال ِیار سے ہے انجمن تمام دہکا ہوا ہے آتش ِگُل سے چمن تمام حیرت غرور ِحسن سے شوخی سے اضطراب دل نے بھی تیرے سیکھ لیے ہیں چلن تمام اللہ ری جسمِ یار کی خوبی کہ خود بخود! رنگینیوں میں ڈوب گیا پیرہن تمام دل خون ہوچکا ہے جگر ہو چکا ہے خاک باقی ہوں میں مجھے بھی کر اے تیغ زن تمام...
  5. فرخ منظور

    حسرت موہانی توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے- مولانا حسرت موہانی

    توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے بندہ پرور جائیے اچھا خفا ہو جائیے میرے عذر ِ جرم پر مطلق نہ کیجیے التفات بلکہ پہلے سے بھی بڑھ کر کج ادا ہو جائیے خاطر ِ محروم کو کو کر دیجیے محو ِ الم! درپے ایذائے جانِ مبتلا ہو جائیے راہ میں ملیے کبھی مجھ سے تو از راہِ ستم ہونٹ اپنا کاٹ کر فورا" جدا ہو جائیے...
  6. رضوان

    حسرت موہانی

    اور تو پاس مرے ہجر ميں کيا رکھا ہے اک ترے درد کو پہلو ميں چھپا رکھا ہے دل سے ارباب وفا کا ہے بھلانا مشکل ھم نے ان کے تغافل کو سنا رکھا ہے تم نے بال اپنے جو پھولوں ميں بسارکھے ہيں شوق کو اور بھي ديوانہ بنا رکھا ہے سخت بے درد ہے تاثير محبت کہ انہيں بستر ناز پہ سوتے سے جگا رکھا ہے...
Top