مومن

  1. کاشفی

    مومن دل آگ ہے اور لگائیں گے ہم - مومن

    غزل (مومن خان مومن) دل آگ ہے اور لگائیں گے ہم کیا جانے کسے جلائیں گے ہم اب گریہ میں ڈوب جائیں گے ہم یوں آتش دل بجھائیں گے ہم خنجر تو نہ توڑ سخت جانی پھر کس کو گلے لگائیں گے ہم گر غیر سے ہے یہ رنگ صحبت تو اور ہی رنگ لائیں گے ہم اے پردہ نشین نہ چھپ کہ تجھ سے پھر دل بھی یوں ہی چھپائیں گے...
  2. فرخ منظور

    مومن رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح ۔ مومن

    غزل رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح اٹکا کہیں جو آپ کا دل بھی مری طرح آتا نہیں ہے وہ تو کسی ڈھب سے داؤ میں بنتی نہیں ہے ملنے کی اس کے کوئی طرح تشبیہ کس سے دوں کہ طرح دار کی مرے سب سے نرالی وضع ہے، سب سے نئی طرح مَر چُک کہیں کہ تو غمِ ہجراں سے چھوٹ جائے کہتے تو ہیں بھلے کی و لیکن بری طرح...
  3. فرخ منظور

    مومن شب تُم جو بزمِ غیر میں آنکھیں چُرا گئے ۔ مومن

    غزل شب تُم جو بزمِ غیر میں آنکھیں چُرا گئے کھوئے گئے ہم ایسے کہ اغیار پا گئے پوچھا کسی پہ مرتے ہو اور دم نکل گیا ہم جان سے عناں بہ عنانِ صدا گئے پھیلی وہ بُو جو ہم میں نہاں مثلِ غنچہ تھی جھونکے نسیم کے یہ نیا گُل کھلا گئے اے آبِ اشک آتشِ عنصر ہے دیکھنا جی ہی گیا اگر نفسِ شعلہ زا گئے مجلس...
  4. کاشفی

    مومن کھا گیا ہے غمِ بتاں افسوس - مومن خان مومن

    غزل (مومن خان مومن رحمتہ اللہ علیہ) کھا گیا ہے غمِ بتاں افسوس گُھل گئی غم کے مارے جاں افسوس میرے مرنے سے بھی وہ خوش نہ ہوا جی گیا یوں‌ہی رائیگاں افسوس گلِ داغ ِجنوں کھِلے بھی نہ تھے آگئی باغ میں خزاں افسوس موت بھی ہوگئی ہے پردہ نشیں راز رہتا نہیں نہاں افسوس تھا عجب...
  5. کاشفی

    مومن چل پرے ہٹ مجھے نہ دکھلا مُنہ - مومن

    غزل (مومن خان مومن رحمتہ اللہ علیہ) چل پرے ہٹ مجھے نہ دکھلا مُنہ اے شبِ ہجر تیرا کالا مُنہ بات پوری بھی مُنہ سے نکلی نہیں آپ نے گالیوں پہ کھولا مُنہ شبِ غم کا بیان کیا کیجئے ہے بڑی بات اور چھوٹا مُنہ جب کہا یار سے دکھا صورت ہنس کے بولا کہ دیکھو اپنا مُنہ پھر...
  6. فرخ منظور

    مومن توبہ ہے کہ ہم عشق، بتوں کا نہ کریں گے ۔ مومن

    توبہ ہے کہ ہم عشق، بتوں کا نہ کریں گے وہ کرتے ہیں اب، جو نہ کیا تھا، نہ کریں گے ٹھہری ہے کہ ٹھہرائیں گے، زنجیر سے دل کو پر، برہمیِ زلف کا سودا نہ کرِیں گے اندیشہ مژگاں میں اگر خوں نے کیا جوش نشتر سے علاجِ دلِ دیوانہ کرِیں گے گر آرزوئے وصل نے بیمار کیا تو پرہیز کریں گے، پہ مداوا نہ کریں گے...
  7. فرخ منظور

    مومن ہم جان فدا کرتے ، گر وعدہ وفا ہوتا ۔ مومن

    ہم جان فدا کرتے ، گر وعدہ وفا ہوتا مرنا ہی مقدر تھا ، وہ آتے تو کیا ہوتا ایک ایک ادا سو سو، دیتی ہے جواب اسکے کیونکر لبِ قاصد سے، پیغام ادا ہوتا اچھی ہے وفا مجھ سے، جلتے ہیں جلیں دشمن تم آج ہُوا سمجھو، جو روزِ جزا ہوتا جنّت کی ہوس واعظ ، بے جا ہے کہ عاشق ہوں ہاں سیر میں جی لگتا، گر دل نہ...
  8. پ

    مومن تم بھی رہنے لگے خفا صاحب - حکیم مومن خان مومن

    تم بھی رہنے لگے خفا صاحب! کہیں سایہ مرا پڑا صاحب! ستم ۔آزار ۔ظلم ۔جور۔ جفا جو کیا سو بھلا کیا صاحب! کیوں الجھتے ہو جنبش لب سے خیر ہے میں نے کیا کہا؟ صاحب! کیوں لگے دینے خط آزادی کچھ گناہ بھی غلام کا؟ صاحب! نام عشق بتاں نہ لو مومن! کیجئے بس خدا خدا ۔ صاحب! حکیم مومن خان مومن
  9. فرخ منظور

    مومن محشر میں پاس کیوں دمِ فریاد آگیا - مومن

    محشر میں پاس کیوں دمِ فریاد آگیا رحم اس نے کب کیا تھا کہ اب یاد آگیا الجھا ہے پاؤں یار کا زلفِ دراز میں لو آپ اپنے دام میں‌ صیّاد آگیا ناکامیوں میں تم نے جو تشبیہ مجھ سے دی شیریں کو درد تلخیِ فرہاد آگیا ہم چارہ گر کو یوں ہی پہنائیں گے بیڑیاں قابو میں اپنے گر وہ پری زاد آگیا دل کو...
  10. فرخ منظور

    کلیاتِ مومن

    کلیاتِ مومن از حکیم مومن خان مومن تبصروں کے لیے یہاں کلک کریں - بہت شکریہ!
  11. فرخ منظور

    مومن ناوک انداز جدھر دیدہء جاناں ہوں گے - حکیم مومن خان مومن

    دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہوں گے فلسِ ماہی کے گل شمع شبستاں ہوں گے ناوک انداز جدھر دیدہء جاناں ہوں گے نیم بسمل کئی ہوں گے کئی بےجاں ہوں گے تابِ نظارہ نہیں آئینہ کیا دیکھنے دوں اور بن جائیں گے تصویر جو حیراں ہوں گے تو کہاں جائے گی کچھ اپنا ٹھکانہ کرلے ہم تو کل خوابِ عدم میں شبِ ہجراں ہوں...
  12. ر

    مومن ہر غنچہ لب سے عشق کا اظہار ہے غلط

    ہر غنچہ لب سے عشق کا اظہار ہے غلط اس مبحث صحيح کي تکرا ہے غلط کہنا پڑا درست کہ اتنا رہے لحاظ ہر چند وصل غير کا انکار ہے غلط کر تے ہيں مجھ سے دعوي الفت وہ کيا کريں کيونکر کہيں مقولہ اغيار ہے غلط يہ گرم جوشياں تري گو دل سے ہوں ولے تاثير نالہ ہائے شرر بار ہے غلط کرتے ہو مجھ سے راز...
  13. ر

    مومن ميں نے تم کو دل ديا، تم نے مجھے رسوا کيا

    ميں نے تم کو دل ديا، تم نے مجھے رسوا کيا ميں نے تم سے کيا کيا، اور تم نے مجھے سے کيا کيا کشتہ ناز بتاں روز ازل سے ہوں مجھے جان کھونے کے لئے اللہ نے پيدا کيا روز کہتا تھا کہيں مرتا نہيں ہم مر گئے اب تو خوش ہو بے وفا تيرا ہي لے کہنا گيا سر سے شعلے اٹھتے ہيں آنکھوں سے دريا جاري ہے شمع سے يہ...
  14. ر

    مومن دکھاتے آئينہ ہو اور مجھ ميں جان نہيں

    دکھاتے آئينہ ہو اور مجھ ميں جان نہيں کہو گے پھر بھي کہ ميں تجھ سا بد گمان نہيں ترے فراق ميں آرام ايک آن ہيں يہ ہم سمجھ چکے گر تو نہيں تو جان نہيں نہ پوچھو کچھ مرا احوال مري جاں مجھ سے يہ ديکھ لو کہ مجھے طاقت بيان نہيں يہ گل ہيں داغ جگر کے انہيںں سمجھ کر چھيڑ يہ باغ سينہ عاشك گلستان نہيں...
  15. ر

    مومن جلتا ہوں ہجر شاہد و ياد شراب ميں

    جلتا ہوں ہجر شاہد و ياد شراب ميں شوق ثواب نے مجھے ڈالا عذاب ميں کہتے ہيں تم کو ہوش نہيں اضطراب ميں سارے گلے تمام ہوئے اک جواب ميں رہتے ہيں جمع کوچہ جاناں ميں خاص و عام آباد ايک گھر ہے جہانِ خراب ميں بد نام ميرے گر يہ رسوا سے ہو چکے اب عذر کيا رہا نگہ بے حجاب ميں ناکاميوں سے کامک رہا عمر...
  16. ر

    مومن نہ کٹتی ہم سے شب جدائی کی - مومن

    نہ کٹتي ہم سے شب جدائي کي کتينی ہي طاقت آزمائي کي رشک دشمن بہانہ تھا سچ ہے ميں نے ہي تم سے بے وفائي کي کيوں برا کہتے ہو بھلا نا صح ميں نے حضرت سے کيا برائي کي دام عاشق ہے دل دہي نہ ستم دل کو چھينا تو دل رہائي کي گر نہ بگڑو تو کيا بگڑتا ہے مجھ ميں طاقت نہيں لڑائي کي گھر تو اس ماہ وش کا...
  17. محب علوی

    مومن وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا، تمھیں یاد ہو ہو کہ نہ یاد ہو - مومن

    وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی یعنی وعدہ نباہ کا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ جو لطف مجھ پہ تھے پیش تر، وہ کرم کہ تھا میرے حال پر مجھے سب یاد ہے ذرا ذرا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کبھی بیٹھے جو سب میں روبرو ، تو اشاروں ہی میں گفتگو وہ بیان شوق کا برملا ،...
  18. رضوان

    مومن خان مومن

    مومن خان مومن (1800ء ۔۔۔۔1851ء) مومن خان نام اور مومن تخلص تھا۔ والد کا نام غلام نبی خاں تھا۔ مومن کے دادا سلطنت مغلیہ کے آخری دور میں شاہی طبیبوں میں داخل ہوئے اورحکومت سے جاگیر بھی حاصل کی۔مومن دہلی میں پیدا ہوئے ان کے والد کو شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی سے بہت عقیدت تھی۔ چنانچہ شاہ صاحب...
Top