محمد احمد کی غزل

  1. محمداحمد

    غزل ۔۔۔آ گیا تھا وہ خوش خصال پسند ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل آ گیا تھا وہ خوش خصال پسند تھی ہماری بھی کیا کمال پسند حیف ! بد صورتی رویّوں کی ہائے دل تھا مرا جمال پسند کیوں بنایا تھا ٹِھیکرا دل کو کیوں کیا ساغرِ سفال پسند ٹھیک ہے میں نہیں پسند اُنہیں لیکن اس درجہ پائمال پسند سچ نہ کہیے کہ سچ ہے صبر طلب لوگ ہوتے ہیں اشتعال پسند ہاں مجھے آج بھی...
  2. محمد تابش صدیقی

    غزل: تو اور ترے ارادے ٭ محمد احمد

    تو اور ترے ارادے چل چھوڑ مسکرا دے دل کون دیکھتا ہے پھولوں سے گھر سجا دے میں خود کو ڈھونڈتا ہوں مجھ سے مجھے چھپا دے سُن اے فریبِ منزل رستہ نیا سُجھا دے سوچوں نہ پھر وفا کا ایسی کڑی سزا دے مرتا ہوں پیاس سے میں تو زہر ہی پلا دے منظر یہ ہو گیا بس پردے کو اب گرا دے نامہ فراق کا ہے لا! وصل کا...
  3. محمداحمد

    غزل ۔ ہم نے پہلے دیکھ رکھے ہیں یہ تیرے سبز باغ ۔ محمد احمدؔ

    غزل عادتاً دیکھو تو دیکھو ہر سویرے سبز باغ بقعہء اُمید میں ڈالیں نہ ڈیرے سبز باغ اے مرے ہمدم اُلجھتا کیوں ہے تو مجھ سے بھلا مختلف ہیں بس ذرا سے تیرے میرے سبز باغ ہاتھ نیچے کرفسوں گر، مت ہمیں پاگل بنا ہم نے پہلے دیکھ رکھے ہیں یہ تیرے سبز باغ میں بھی ہوں محوِ تغافل، تو بھی ہے غفلت گزیں میرے...
  4. محمداحمد

    غزل ۔ زندگانی کا بنا لیجے چلن حُسنِ سُلُوک ۔ محمد احمدؔ

    ایک پرانی غزل اہلِ محفل کی نذر: غزل زندگانی کا بنا لیجے چلن حُسنِ سُلُوک لوگ جیسے بھی ہوں رکھیے حسنِ ظن، حُسنِ سُلُوک سعیِ پیہم ہو کہ ہر دن زندگی کا خوب ہو ہر عمل حسنِ عمل ہو ہر جتن حُسنِ سُلُوک رہبرو! فتنہ گرو! غارت گرانِ دیں سُنو الحذر! اب چاہتا ہے یہ وطن، حُسنِ سُلُوک دھوپ ہے تو کیسا...
  5. ظہیراحمدظہیر

    کہنے کو تو گلشن میں ہیں رنگ رنگیلے پھول ( محمد احمد )

    پچھلے دنوں شاعرِ خوش بیان محمد احمد بھائی کے بلاگ ’’رعنائیِ خیال‘‘ پر جانا ہوا تو ان کی یہ تازہ غزل نظر آئی ۔ احمد بھائی کی اجازت کے بغیر یہ غزل اس گلدستۂ سخن میں شامل کرہا ہوں ۔ ان کے مخصوص لہجے اور لفظیات کی حامل یہ غزل وہی تاثر اور فضا لئے ہوئے ہے کہ جو اُن کے کلام میں بالعموم...
  6. محمد تابش صدیقی

    غزل: دن بھلے جیساکٹے، سانجھ سمے خواب تو دیکھ ٭ محمد احمد

    دن بھلے جیساکٹے، سانجھ سمے خواب تو دیکھ چھوڑ تعبیر کے خدشوں کو، ارے! خواب تو دیکھ جھونپڑی میں ہی بنا اپنے خیالوں کا محل گو پُرانا ہے بچھونا !تُو نئے خواب تو دیکھ تیرا ہر خواب مسرت کی بشارت لائے سچ ترے خواب ہوں اللہ کرے، خواب تو دیکھ دل شکستہ میں ہوا، جب بھی مِرا دل ٹوٹا حوصلے آگے بڑھے،...
  7. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ وہ تشنگی کا دشت جب سراب رکھ کے سو گیا ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل وہ تشنگی کا دشت جب سراب رکھ کے سو گیا تو میں بھی اپنی پیاس پر سحاب رکھ کے سو گیا میں تشنہ تھا سو خواب میں سراب دیکھتا رہا جو تھک گیا تو سر تلے حباب رکھ کے سو گیا فسانہ پڑھتے پڑھتے اپنے آپ سے اُلجھ گیا عجیب کشمکش تھی میں کتاب رکھ کے سو گیا جو میرے گرد و پیش میں عجیب وحشتیں رہیں میں اپنی...
  8. محمداحمد

    غزل ۔ اب کس سے کہیں کہ کیا ہوا تھا ۔ محمد احمدؔ

    غزل اب کس سے کہیں کہ کیا ہوا تھا اِک حشر یہاں بپا رہا تھا دستار ، کہ پاؤں میں پڑی تھی سردار کسی پہ ہنس رہا تھا وہ شام گزر گئی تھی آ کے رنجور اُداس میں کھڑا تھا دہلیز جکڑ رہی تھی پاؤں پندار مگر اَڑا ہوا تھا صد شکر گھڑا ہوا تھا قصّہ کم بخت! یقین آ گیا تھا اِک بار ہی آزما تو لیتے در...
  9. محمداحمد

    غزل ۔ بجھے اگر بدن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں ۔ محمد احمدؔ

    غزل بجھے اگر بدن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں جلا لیے سخن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں چمن خزاں خزاں ہو جب، بجھا بجھا ہوا ہو دل کریں بھی کیا چمن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں شبِ فراق پر ہوا، شبِ وصال کا گماں مہک اُٹھے ملن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں اُداسیوں کے حبس میں جو تیری یاد آگئی تو جل اُٹھے پوَن کے...
  10. محمداحمد

    غزل ۔ اشک کیا ڈھلکا ترے رُخسار سے ۔ محمد احمدؔ

    غزل اس طرح بیٹھے ہو کیوں بیزار سے بھر گیا دل راحتِ دیدار سے؟ اشک کیا ڈھلکا ترے رُخسار سے گِر پڑا ہوں جیسے میں کُہسار سے در کُھلا تو میری ہی جانب کُھلا سر پٹختا رہ گیا دیوار سے ایک دن خاموش ہو کر دیکھیے لُطف گر اُٹھنے لگے تکرار سے دیکھ لو یہ زرد آنکھیں، خشک ہونٹ پوچھتے ہو حال کیا بیمار سے...
  11. محمداحمد

    غزل ۔ جائے گا دل کہاں، ہوگا یہیں کہیں ۔ محمد احمد

    غزل جائے گا دل کہاں، ہوگا یہیں کہیں جب دل کا ہم نشیں ملتا نہیں کہیں یوں اُس کی یاد ہے دل میں بسی ہوئی جیسے خزانہ ہو زیرِ زمیں کہیں ہم نے تمھارا غم دل میں چھپایا ہے دیکھا بھی ہے کبھی ایسا امیں کہیں میری دراز میں، ہے اُس کا خط دھرا اٹکا ہوا نہ ہو، دل بھی وہیں کہیں ہے اُس کا خط تو بس سیدھا...
  12. محمداحمد

    غزل ۔ اب جو خوابِ گراں سے جاگے ہیں ۔ محمد احمدؔ

    غزل اب جو خوابِ گراں سے جاگے ہیں پاؤں سر پر رکھے ہیں، بھاگے ہیں خارِ حسرت بھرے ہیں آنکھوں میں پاؤں میں خواہشوں کے تاگے ہیں خوف ہے، وسوسے ہیں لیکن شُکر عزم و ہمت جو اپنے آگے ہیں رخت اُمید ہے سفر کی جاں ساز و ساماں تو کچے دھاگے ہیں تم سے ملنا تو اک بہانہ ہے ہم تو دراصل خود سے بھاگے ہیں...
  13. محمداحمد

    غزل ۔ جا کے پچھتائیں گے، نہ جا کے بھی پچھتائیے گا ۔ محمد احمدؔ

    غزل جا کے پچھتائیں گے، نہ جا کے بھی پچھتائیے گا آپ جاتے ہیں وہاں، اچھا! چلے جائیے گا میں کئی دن ہوئے خود سے ہی جھگڑ بیٹھا ہوں آپ فرصت سے کسی دن مجھے سمجھائیے گا میں خیالوں میں بھٹک جاتا ہوں بیٹھے بیٹھے بھیج آہٹ کا سندیسہ مجھے بلوائیے گا میں نے ظلمت میں گزارے ہیں کئی قرن سو آپ روشنی سے جو میں...
  14. محمداحمد

    غزل ۔ سڑکوں پر اِک سیلِ بلا تھا لوگوں کا ۔ محمد احمدؔ

    -غزل- سڑکوں پر اِک سیلِ بلا تھا لوگوں کا میں تنہا تھا، اِس میں کیا تھا لوگوں کا دنیا تھی بے فیض رِفاقت کی بستی جیون کیا تھا ،اِک صحرا تھا لوگوں کا سود و زیاں کے مشکیزے پر لڑتے تھے دل کا دریا سوکھ گیا تھا لوگوں کا میں پہنچا تو میرا نام فضا میں تھا ہنستے ہنستے رنگ اُڑا تھا لوگوں کا نفرت کی...
  15. محمداحمد

    غزل ۔ اک عجب ہی سلسلہ تھا،میں نہ تھا ۔ محمد احمدؔ

    غزل اک عجب ہی سلسلہ تھا، میں نہ تھا مجھ میں کوئی رہ رہا تھا ، میں نہ تھا میں کسی کا عکس ہوں مجھ پر کُھلا آئینے کا آئینہ تھا ، میں نہ تھا میں تمھارا مسئلہ ہرگز نہ تھا یہ تمھارا مسئلہ تھا، میں نہ تھا پھر کُھلا میں دونوں کے مابین ہوں اِک ذرا سا فاصلہ تھا ، میں نہ تھا ایک زینے پر قدم جیسے...
  16. محمداحمد

    غزل - نہ جب دکھلائے کچھ بھی آنکھ پیارے ۔ محمد احمدؔ

    غزل نہ جب دکھلائے کچھ بھی آنکھ پیارے تَو پھرتُو اپنے اندر جھانک پیارے طلاطم خیز ہے جو دل کا دریا سفالِ دشتِ وحشت پھانک پیارے اگر مَہتاب دل کا بجھ گیا ہے سرِ مژگاں ستارے ٹانک پیارے ہے اُلفت سے دگر اظہارِ اُلفت نہ اک لاٹھی سے سب کو ہانک پیارے محمد احمدؔ
  17. محمداحمد

    غزل ۔ کچھ نہیں آفتاب، روزن ہے ۔ محمد احمدؔ

    غزل کچھ نہیں آفتاب، روزن ہے ساتھ والا مکان روشن ہے یہ ستارے چہکتے ہیں کتنے آسماں کیا کسی کا آنگن ہے؟ چاندنی ہے سفیر سورج کی چاند تو ظلمتوں کا مدفن ہے آگ ہے کوہسار کے نیچے برف تو پیرہن ہے، اچکن ہے دائمی زندگی کی ہے ضامن یہ فنا جو بقا کی دشمن ہے یاد تارِ نفس پہ چڑیا ہے وحشتوں کا شمار...
  18. محمداحمد

    غزل ۔ ٹوٹے ہوئے دیے کو سنسان شب میں رکھا ۔ محمد احمدؔ

    غزل ٹوٹے ہوئے دیے کو سنسان شب میں رکھا اُس پر مری زُباں کو حدِّ ادب میں رکھا کس نے سکھایا سائل کو بھوک کا ترانہ پھر کس نے لاکے کاسہ دستِ طلب میں رکھا مفلس کی چھت کے نیچے کمھلا گئے ہیں بچّے پھولوں کو لا کے کس نے چشمِ غضب میں رکھا پروردگار نے تو تقویٰ کی بات کی تھی تم نے فضیلتوں کو نام و نسب...
  19. محمداحمد

    چھوٹی بحر میں چھوٹی سی غزل -از - محمد احمد

    غزل یاد آتے رہنا بس دل دُکھاتے رہنا بس اور کام کیا تم کو آزماتے رہنا بس دل پہ گرد کتنی ہو چمچماتے رہنا بس زندگی یہی تو ہے مسکراتے رہنا بس حالِ دل رہے دل میں گنگناتے رہنا بس سیکھنا ہر اچھی بات اور سکھاتے رہنا بس بات بات پر ہنسنا اور ہنساتے رہنا بس دل شکستہ کوئی ہو دل بڑھاتے رہنا بس دل...
  20. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ اشک ہو، آنکھیں بھگونا ہو تو پھر ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل اشک ہو، آنکھیں بھگونا ہو تو پھر آنکھ میں سپنا سلونا ہو تو پھر کب تلک بخیہ گری کا شوق بھی عمر بھر سینا پرونا ہو تو پھر دوست! انٹرنیٹ پر؟ اچھا، چلو ! اور گلے جو لگ کےرونا ہو تو پھر وہ مری دلجوئی کو حاضر مگر اُس کا ہونا بھی نہ ہونا ہو تو پھر اُس کو پانے کی طلب!پر سوچ لو اُس کو پا نا ، اُس...
Top