تو اور ترے ارادے
چل چھوڑ مسکرا دے
دل کون دیکھتا ہے
پھولوں سے گھر سجا دے
میں خود کو ڈھونڈتا ہوں
مجھ سے مجھے چھپا دے
سُن اے فریبِ منزل
رستہ نیا سُجھا دے
سوچوں نہ پھر وفا کا
ایسی کڑی سزا دے
مرتا ہوں پیاس سے میں
تو زہر ہی پلا دے
منظر یہ ہو گیا بس
پردے کو اب گرا دے
نامہ فراق کا ہے
لا! وصل کا...