محمد احمد

  1. محمداحمد

    غزل ۔ لب لرزتے ہیں روانی بھی نہیں ۔ محمد احمدؔ

    غزل لب لرزتے ہیں روانی بھی نہیں گو کہانی سی کہانی بھی نہیں چاندنی ٹھہری تھی اِس آنگن میں کل اب کوئی اس کی نشانی بھی نہیں رابطہ ہے پر زماں سے ماورا فاصلہ ہے اور مکانی بھی نہیں حالِ دل کہنا بھی چاہتا ہے یہ دل اور یہ خفّت اُٹھانی بھی نہیں غم ہے لیکن روح پر طاری نہیں شادمانی، شادمانی بھی نہیں...
  2. محمداحمد

    غزل : جانے کیا ہو گیا ہے کچھ دن سے ۔ محمد احمدؔ

    غزل جانے کیا ہو گیا ہے کچھ دن سے وحشتِ دل سوا ہے کچھ دن سے لاکھ جشنِ طرب مناتے ہیں روح نوحہ سرا ہے کچھ دن سے ہے دعاؤں سے بھی گُریزاں دل ربط ٹوٹا ہوا ہے کچھ دن سے روح، تتلی ہو جیسے صحرا میں اور آندھی بپا ہے کچھ دن سے میں اُسے دیکھ تک نہیں سکتا وہ مجھے تک رہا ہے کچھ دن سے میں تو ایسا...
  3. محمداحمد

    دل میں ٹھہرنے والے ۔ عزم بہزاد

    دل میں ٹھہرنے والے ۔ عزم بہزاد عہدِ طفلی میں جب اسکول کی اسمبلی میں اقبال کی دعا "لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنّا میری" پڑھی جاتی تھی تو میں اکثر سوچا کرتا تھا کہ زندگی شمع کی صورت کیوں اور کیوں کر ہوسکتی ہے اور کامیاب زندگی کے استعارے کے لئے شمع کا ہی انتخاب کیوں کیا گیا۔ اس وقت تو یہ باتیں...
  4. محمداحمد

    نظم ۔ ایک خیال کی رو میں ۔۔۔ محمداحمدؔ

    ایک خیال کی رو میں ۔۔۔ کہیں سنا ہے گئے زمانوں میں لوگ جب قافلوں کی صورت مسافتوں کو عبور کرتے تو قافلے میں اک ایسا ہمراہ ساتھ ہوتا کہ جو سفر میں تمام لوگوں کے پیچھے چلتا اور اُس کے ذمّے یہ کام ہوتا کہ آگے جاتے مسافروں سے اگر کوئی چیز گر گئی ہو جو کوئی شے پیچھے رہ گئی ہو تو وہ مسافر تمام...
  5. محمداحمد

    غزل ۔ پسِ مرگِ تمنا کون دیکھے ۔ محمد احمدؔ

    غزل پسِ مرگِ تمنا کون دیکھے مرے نقشِ کفِ پا کون دیکھے کوئی دیکھے مری آنکھوں میں آکر مگر دریا میں صحرا کون دیکھے اب اس دشتِ طلب میں کون آئے سرابوں کا تماشہ کون دیکھے اگرچہ دامنِ دل ہے دریدہ دُرونِ نخلِ تازہ کون دیکھے بہت مربوط رہتا ہوں میں سب سے مری بے ربط دُنیا کون دیکھے...
  6. محمداحمد

    غزل ۔ جز رشتۂ خلوص، یہ رشتہ کچھ اور تھا ۔ محمد احمد

    غزل جز رشتۂ خلوص یہ رشتہ کچھ اور تھا تم میرے اور کچھ، میں تمھارا کچھ اور تھا جو خواب تم نے مجھ کو سنایا، تھا اور کچھ تعبیر کہہ رہی ہے کہ سپنا کچھ اور تھا ہمراہیوں کو جشن منانے سےتھی غرض منزل ہنوز دور تھی، رستہ کچھ اور تھا اُمید و بیم، عِشرت و عُسرت کے درمیاں اک کشمکش کچھ اور تھی، کچھ تھا،...
  7. محمداحمد

    غزل ۔ کہیں تھا میں، مجھے ہونا کہیں تھا ۔ محمد احمد

    غزل کہیں تھا میں، مجھے ہونا کہیں تھا میں دریا تھا مگر صحرا نشیں تھا شکست و ریخت کیسی، فتح کیسی کہ جب کوئی مقابل ہی نہیں تھا ملے تھے ہم تو موسم ہنس دیئے تھے جہاں جو بھی ملا، خنداں جبیں تھا سویرا تھا شبِ تیرہ کے آگے جہاں دیوار تھی، رستہ وہیں تھا ملی منزل کسے کارِ وفا میں مگریہ راستہ کتنا...
  8. محمداحمد

    اُسے فرصت نہیں ملتی ۔ از محمد احمد

    اُسے فرصت نہیں ملتی از محمد احمد ایسا مہینے میں ایک آدھ بار تو ضرور ہی ہوتا ہے کہ ہمیں چاہتے ہوئے یا نہ چاہتے ہوئے اُن کے آگے سر جھکانا ہی پڑتا ہے پھر بھی موصوف ہماری اس سعادت مندی کو ہرگز خاطر میں نہیں لاتے بلکہ خاطر میں لانا تو ایک طرف جناب تو ہماری طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے ۔ اس سے...
  9. محمداحمد

    غزل ۔ تشنگی بھی سراب ہے شاید ۔ محمد احمدؔ

    غزل یہ حقیقت بھی خواب ہے شاید تشنگی بھی سراب ہے شاید کچھ کسی کو نظر نہیں آتا روشنی بے حساب ہے شاید میں سزا ہوں تری خطاؤں کی تو مرا انتخاب ہے شاید یہ جسے ہم سکون کہتے ہیں باعثِ اضطراب ہے شاید اُس کا لہجہ گلاب جیسا ہے طنز خارِ گلاب ہے شاید ہر نئی بار اک نیا پن ہے وہ غزل کی...
  10. محمداحمد

    غزل ۔ اور کیا زندگی رہ گئی ۔ محمد احمدؔ

    غزل اور کیا زندگی رہ گئی اک مسلسل کمی رہ گئی وقت پھر درمیاں آگیا بات پھر ان کہی رہ گئی پاس جنگل کوئی جل گیا راکھ ہر سو جمی رہ گئی زر کا ایندھن بنی فکرِ نو شاعری ادھ مری رہ گئی میں نہ رویا نہ کھل کر ہنسا ہر نفس تشنگی رہ گئی تم نہ آئے مری زندگی راہ تکتی ہوئی رہ گئی پاسِ دریا دلی رکھ لیا...
  11. محمداحمد

    غزل ۔ چشمِ خوش خواب، فہمِ رسا چاہیے ۔ محمد احمدؔ

    غزل چشمِ خوش خواب، فہمِ رسا چاہیے اک دریچہ دُروں میں کُھلا چاہیے سر میں سودا بھی ہے، دل میں وحشت بھی ہے رختِ صحرا نوردی کو کیا چاہیے ہم ہی دیکھیں کہاں تک تجھے آئینے اب تجھے بھی ہمیں دیکھنا چاہیے اُس کو تیری طلب ہے تو حیراں نہ ہو بادِ چنچل کو جلتا دیا چاہیے عیب کیوں ہو گئے...
  12. محمداحمد

    "ہمدرد" ۔۔۔ ایک درد مند دل کا فسانہ

    ہمدرد ۔۔۔ ایک درد مند دل کا فسانہ از محمد احمد یہ محض اتفاق ہی تھا کہ بس میں رش نہیں تھا ورنہ کراچی جیسے شہر میں اگر بس کے پائیدان پر بھی آپ کو جگہ مل جائے تواسے بڑی خوش بختی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ شاید دوپہر کے ساڑھے تین سے چار بجے کا وقت ہوگا عموماً اس وقت تک ٹریفک کا زیادہ بہاؤ رہائشی...
  13. محمداحمد

    نظم ۔ بے حِسی ۔ محمد احمدؔ

    بے حسی ٹھیک ہے شہر میں قتل و غارت گری کی نئی لہر ہے پر نئی بات کیا یہ تو معمول ہے ٹھیک ہے کہ کئی بے گناہ آگ اور خون کے کھیل میں زندگی ہار کر جینے والوں کے بھی حوصلے لے گئے اور پسماندگاں دیکھتے رہ گئے یہ بھی معمول ہے شہر اب پھر سے مصروف و مشغول ہے ٹھیک ہے کہ ستم کالی آندھی کی...
  14. محمداحمد

    ہدیہء نعت بحضورِ سرور کائنات (صلی اللہ علیہ وسلم) از محمد احمد

    ہدیہء نعت بحضورِ سرور کائنات (صلی اللہ علیہ وسلم) نہ رخشِ عقل، نہ کسب و ہنر کی حاجت ہے بنی کی نعت ریاضت نہیں، سعادت ہے یہ کافروں کا بھی ایماں تھا اُن کے بارے میں جو اُنؐ کے پاس امانت ہے، باحفاظت ہے ہے امر اُنؐ کا ہمارے لیے خدا کا امر کہ جو ہے اُن کی اطاعت، خدا کی طاعت ہے ہے اُن کا...
  15. محمداحمد

    سمندر کتنا گہرا ہے، کنارے سوچتے ہوں گے

    غزل سمندر کتنا گہرا ہے، کنارے سوچتے ہوں گے زمیں سے آسماں تک استعارے سوچتے ہوں گے محبت سوچتی ہوگی کہ ہم دونوں جدا کیوں ہیں مقدر درمیاں میں ہے ستارے سوچتے ہوں گے ستاروں کے تخیّل میں تو فُرقت دوریاں ہوں گی مگر برعکس دریا کے کنارے سوچتے ہوں گے مِری کج فہمیاں منزل سے دوری کا سبب ٹھہریں...
  16. محمداحمد

    صحرا صحرا دوپہریں ہیں، بادل بادل شام

    غزل حاضرِ خدمت ہے۔ صحرا صحرا دوپہریں ہیں، بادل بادل شام دل نگری کی رات اداسی، چنچل چنچل شام ڈالی ڈالی پھول ہیں رقصاں، دریا دریا موج تتلی تتلی نقش ہیں رنگیں، کومل کومل شام رنگِ جنوں دل دیوانے پر دید کے پیاسے نین تیری گلی، تیری دہلیزیں، پاگل پاگل شام نین ہیں کس کے، یاد ہے کس کی، کس...
  17. محمداحمد

    میں اسیرِ کاکلِ عشق ہوں، مجھے کیا ملے گا نجات میں - غزل پیشِ خدمت ہے

    غزل کوئی مہرباں نہیں ساتھ میں، کوئی ہات بھی نہیں ہات میں ہیں اداسیاں مری منتظر سبھی راستوں میں جِہات میں ہے خبر مجھے کہ یہ تم نہیں، کسی اجنبی کو بھی کیا پڑی سبھی آشنا بھی ہیں روبرو، تو یہ کون ہے مری گھات میں یہ اداسیوں کا جو رنگ ہے، کوئی ہو نہ ہو مرے سنگ ہے مرے شعر میں، مری بات میں،...
  18. محمداحمد

    بس کہ دشوار ہے (ہم اور غالب)

    دوستو! آداب، پچھلے دنوں غالب کے ایک شعر سے مڈ بھیڑ ہو گئی تھی اور نتیجے میں یہ مضمون سرزد ہوا تھا، سوچا آپ کی خدمت میں بھی پیش کر دیں۔ ملاحظہ کیجے۔ بس کہ دشوار ہے۔۔۔ غالباً یہ گزشتہ ہفتے کی بات ہے جب محفل میں ایک شعر برائے تشریح پیش ہوا ، شعر غالب کا تھا اورکچھ یوں تھا۔ ؂ رگ سنگ...
  19. محمداحمد

    سنگ ہوا کے کھیل رچانا بھول گئے

    عزیزانِ محفل آداب آپ کی محفل میں نیا ہوں اور اپنی ایک غزل آپ کی خدمت میں پیش کررہا ھوں، امید ہے پسند آئے گی، آپ کی آرا کا انتظار رہے گا، شکریہ مخلص، محمداحمد
Top