شکوہ
کیوں سزا کار بنوں صرف میں روپوش رہوں
فکرِ بیوی کروں تیرے لیے پر جوش رہوں
چیخیں بچوں کی سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں
زوجہ میں باپ نہیں تیرا کہ خاموش رہوں
شکوہ بیوی سے مری بہنوں نے سمجھایا مجھے
درس کچھ کچھ یہ ماں نے خوب تھا پڑھایا مجھے
ہے بجا جھڑکیوں کے خوف سے مفرور ہوں میں
تیرا بندہ ،ترا...