ن م راشد

  1. فہد اشرف

    ن م راشد حزن انسان

    حزنِ انسان (افلاطونی عشق پر ایک طنز) جسم اور روح میں آہنگ نہیں، لذت اندوز دلآویزئ موہوم ہے تو خستۂ کش مکش فکر و عمل! تجھ کو ہے حسرتِ اظہارِ شباب اور اظہار سے معذور بھی ہے جسم نیکی کے خیالات سے مفرور بھی ہے اس قدر سادہ و معصوم ہے تو پھر بھی نیکی ہی کیے جاتی ہے کہ دل و جسم کے آہنگ سے محروم ہے تو...
  2. فرخ منظور

    مکمل ن ۔ م۔ راشد: صوت ومعنی کی کشاکش از شمس الرحمان فاروقی

    ن ۔ م۔ راشد: صوت ومعنی کی کشاکش ’’لا= انسان‘‘ کے آئینے میں شمس الرحمان فاروقی (ن۔م۔راشد: ۱۹۱۰ تا ۱۹۷۵) ابناے وطن کی نظروں میں مطعون تو بے چارہ اردو کا نقاد ہے کہ جس شاعر پر قلم اٹھاتا ہے توصیفی کلمات کا انبار لگادیتا ہے۔ یا دشنام طرازیوں کا وہ رنگ دکھاتا ہے کہ ملاح پانی مانگنے لگیں۔ لیکن واقعہ...
  3. فرخ منظور

    حسن چوزہ گر ۔ (ن م راشد کی نظم "حسن کوزہ گر" کی پیروڈی از اختر منیر اور محمد آصف)

    حسن چوزہ گر (ن م راشد کی نظم "حسن کوزہ گر" کی پیروڈی از اختر منیر اور محمد آصف) پری زاد نیچے گٹر پر ترے در کے آگے یہ میں پیٹتا سر حسن چوزہ گر ہوں تجھے صبح بازار میں بوڑھے غدار ساجد کی دکان پر میں نے دیکھا تو تیری نگاہوں میں وہ خوفناکی تھی، میں جس کی شدت سے نو ماہ مستانہ پھرتا رہا ہوں پری زاد...
  4. طالب سحر

    اردو شاعری کی ویب سائٹس -- ایک سے زیادہ رسم الخط میں

    ایسی کئی ویب سائٹس ہیں جن میں اردو شاعری ایک سے زیادہ رسم الخط -- "اردو"، دیوناگری، رومن، وغیرہ -- میں پیش کی جاتی ہے- پچھلے دنوں اپنے کچھ احباب کے لئے ان ویب سائٹس کی (نامکمل) فہرست بنائی تھی، جو اضافے کے درخواست کے ساتھ محفل کی نذر ہے- ریختہ https://rekhta.org/ Best Ghazals and Nazms...
  5. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (اوّل)

    ماورا
  6. فرخ منظور

    ن م راشد سفرنامہ ۔ ن م راشد

    سفرنامہ اُسے ضد کہ نُور کے ناشتے میں شریک ہوں! ہمیں خوف تھا سحرِ ازل کہ وہ خود پرست نہ روک لے ہمیں اپنی راہِ دراز سے کہیں کامرانیِ نَو کے عیش و سُرور میں ہمیں روک لے نہ خلا کے پہلے جہاز سے جو زمیں کی سمت رحیل تھا! ہمیں یہ خبر تھی بیان و حرف کی خُو اُسے ہمیں یہ خبر تھی کہ اپنی صوتِ گلو اُسے ہے...
  7. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    دستِ ستمگر یہاں اس سرائے سرِپُل میں یوں تو، رہی ہر ملاقات تنہائیِ سخت تر کا ہیولا، مگر آج کی یہ جدائی سپاہی کے دل کی کچھ ایسی جراحت ہے جو اس کو بستر میں آسودہ رکھے گی، لیکن کبھی اس کے ہونٹوں پہ ہلکی سی موجِ تبسم بھی اٹھنے نہ دے گی! خدا حافظ، اے گل عذارِ لہستان، مبارک کہ تو آج دنیائے نو کو...
  8. فرخ منظور

    ن م راشد دستِ ستمگر ۔ ن م راشد

    دستِ ستمگر یہاں اس سرائے سرِپُل میں یوں تو، رہی ہر ملاقات تنہائیِ سخت تر کا ہیولا، مگر آج کی یہ جدائی سپاہی کے دل کی کچھ ایسی جراحت ہے جو اس کو بستر میں آسودہ رکھے گی، لیکن کبھی اس کے ہونٹوں پہ ہلکی سی موجِ تبسم بھی اٹھنے نہ دے گی! خدا حافظ، اے گل عذارِ لہستان، مبارک کہ تو آج دنیائے نو کو...
  9. فلک شیر

    ن م راشد: اپنی آگ میں جل اٹھا پرندہ

    راشد کو لوگ " جنسی ناآسودہ" اور "جسم کا آدمی" کہتے ہیں اور اپنے ذہنی "تقوٰی" کی داد پاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شعرِ نو کو جنم دیتا راشد ۔۔۔۔۔۔ انوکھے مضامین اور کھرےحرف برتنے اور جمع کرنے والاراشد۔۔۔۔۔۔فرد کے جسمانی و نفسانی تعلقات سے لے کر انسانی نسلوں کو گدھوں کی مانند نوچتے ملوک کی کہانی کہتا...
  10. فلک شیر

    ن م راشد مسکراہٹیں

    مسکراہٹیں مُسکراہٹیں ہیں وہ کرم کہ جس کا ریشہ استوارِ ازل میں ہے ابد بھی جس کے ایک ایک پل میں ہے کبھی ہیں سہوِ گفتگو کبھی اشارۂ خرد، کبھی شرارۂ جنوں کبھی ہیں رازِ اندروں وہ مسکراہٹیں بھی ہیں کہ پارہ ہاے ناں بنیں وہ مسکراہٹیں بھی ہیں کہ برگِ زر فشاں بنیں کبود رنگ، زرد رنگ، نیل گُوں کبھی ہیں پیشہ...
  11. نیرنگ خیال

    ن م راشد رخصت

    ہے بھیگ چلی رات، پر افشاں ہے قمر بھی ہے بارشِ کیف اور ہوا خواب اثر بھی اب نیند سے جھکنے لگیں تاروں کی نگاہیں نزدیک چلا آتا ہے ہنگامِ سحر بھی! میں اور تم اس خواب سے بیزار ہیں دونوں اس رات سرِ شام سے بیدار ہیں دونوں ہاں آج مجھے دور کا در پیش سفر ہے رخصت کے تصور سے حزیں قلب و جگر ہے آنکھیں غمِ فرقت...
  12. فرخ منظور

    ن م راشد حَسَن کوزہ گر (٢) ۔ ن م راشد

    حَسَن کوزہ گر (٢) اے جہاں زاد، نشاط اس شبِ بے راہ روی کی میں کہاں تک بھولوں؟ زور ِ مَے تھا، کہ مرے ہاتھ کی لرزش تھی کہ اس رات کوئی جام گرا ٹوٹ گیا _____ تجھے حیرت نہ ہوئی! کہ ترے گھر کے دریچوں کے کئ شیشوں پر اس سے پہلے کی بھی درزیں تھیں بہت __ تجھے حیرت نہ ہوئی! اے جہاں زاد، میں کوزوں کی...
  13. فرخ منظور

    ن م راشد حَسَن کوزہ گر (٣) ۔ ن م راشد

    حَسَن کوزہ گر (٣) جہاں زاد، وہ حلب کی کارواں سرا کا حوض، رات وہ سکوت جس میں ایک دوسرے سے ہم کنار تیرتے رہے محیط جس طرح ہو دائرے کے گرد حلقہ زن تمام رات تیرتے رہے تھے ہم ہم ایک دوسرے کے جسم و جاں سے لگ کے تیرتے رہے تھے ایک شاد کام خوف سے کہ جیسے پانی آنسوؤں میں تیرتا رہے ہم ایک دوسرے سے مطمئن...
  14. فرخ منظور

    ن م راشد میر ہو، مرزا ہو، میرا جی ہو

    مِیر ہو، مرزا ہو، میرا جی ہو نارسا ہاتھ کی نمناکی ہے ایک ہی چیخ ہے فرقت کے بیابانوں میں ایک ہی طولِ المناکی ہے ایک ہی رُوح جو بے حال ہے زندانوں میں ایک ہی قید تمنا کی ہے عہدِ رفتہ کے بہت خواب تمنا میں ہیں اور کچھ واہمے آئندہ کے پھر بھی اندیشہ وہ آئنہ ہے جس میں گویا مِیر ہو، مرزا ہو، میرا جی ہو...
  15. فرخ منظور

    ن م راشد آگ کے پاس ۔ ن م راشد

    آگ کے پاس پیرِ واماندہ کوئی کوٹ پہ محنت کی سیاہی کے نشاں نوجوان بیٹے کی گردن کی چمک دیکھتا ہوں (اِک رقابت کی سیاہ لہر بہت تیز مرے سینۂ سوزاں سے گزر جاتی ہے) جس طرح طاق پہ رکھے ہوئے گلداں کی مس و سیم کے کاسوں کی چمک! اور گلو الجھے ہوئے تاروں سے بھر جاتا ہے کوئلے آگ میں جلتے ہوئے کن یادوں کی...
  16. فرخ منظور

    ن م راشد شہرِ وجود اور مزار ۔ ن م راشد

    شہرِ وجود اور مزار یہ مزار، سجدہ گزار جس پہ رہے ہیں ہم یہ مزارِ تار۔۔۔۔ خبر نہیں کسی صبحِ نو کا جلال ہے کہ ہے رات کوئی دبی ہوئی؟ کسی آئنے کو سزا ملی، جو ازل سے عقدۂ نا کشا کا شکار تھا؟ کسی قہقہے کا مآل ہے جو دوامِ ذات کی آرزو میں نزاز تھا؟ یہ مزار خیرہ نگہ سہی، یہ مزار، مہر بلب...
  17. فرخ منظور

    ن م راشد بے چارگی از ن م راشد

    بے چارگی میں دیوارِ جہنم کے تلے ہر دوپہر، مفرور طالب علم کے مانند آ کر بیٹھتا ہوں اور دزدیدہ تماشا اس کی پراسرار و شوق انگیز جلوت کا کسی رخنے سے کرتا ہوں! معرّی جامِ خوں در دست، لرزاں اور متنبی کسی بے آب ریگستاں میں تشنہ لب سراسیمہ یزید اِک قلّۂ تنہا پر اپنی آگ میں سوزاں ابوجہل اژدہا بن کر...
  18. فرخ منظور

    ن م راشد انقلابی ۔ ن م راشد

    انقلابی مورخ، مزاروں کے بستر کا بارِ گراں عروس اُس کی نارس تمناؤں کے سوز سے آہ بر لب جدائی کی دہلیز پر، زلف در خاک، نوحہ کناں یہ ہنگام تھا، جب ترے دل نے اس غمزدہ سے کہا، لاؤ اب لاؤ دریوزۂ غمزۂ جانستاں مگر خواہشیں اشہبِ باد پیما نہیں جو ہوں بھی تو کیا کو جولاں گۂ وقت میں کس نے پایا...
  19. فرخ منظور

    ن م راشد اجنبی عورت ۔ ن م راشد

    اجنبی عورت ایشیا کے دور افتادہ شبستانوں میں بھی میرے خوابوں کا کوئی روماں نہیں کاش اک دیوارِ ظلم میرے ان کے درمیاں حائل نہ ہو یہ عماراتِ قدیم یہ خیاباں، یہ چمن، یہ لالہ زار چاندنی میں نوحہ خواں اجنبی کے دستِ غارتگر سے ہیں زندگی کے ان نہاں خانوں میں بھی میرے خوابوں کا کوئی روماں نہیں کاش اک...
  20. فرخ منظور

    ن م راشد آرزو راہبہ ہے ۔ ن م راشد

    آرزو راہبہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ آرزو راہبہ ہے بے کس و تنہا و حزیں آرزو راہبہ ہے، عمر گزاری جس نے انہی محروم ازل راہبوں، معبد کے نگہبانوں میں ان مہ و سال یک آہنگ کے ایوانوں میں! کیسے معبد پہ ہے تاریکی کا سایہ بھاری روئے معبود سے ہیں خون کے دھارے جاری ۔۔۔۔۔۔۔۔ راہبہ رات کو معبد سے نکل آتی ہے...
Top