سلام
انسانیت کا مرکز و محور حسین ہے
جملہ نوازشات کا پیکر حسین ہے
اوقات کیا فرات کی ، پانی کی ذات کیا
ایسے میں جب کہ وارثِ کوثر حسین ہے
منزل مری بہشت ہے، دوزح ترا مقام
ترا یزید ہے، میرا رہبر حسین ہے
اس اعتماد سے ہے انی پر بھی لب کُشا
گویا کہ اب بھی زینتِ منبر حسین ہے
شایانِ شان اس کی نہیں...