نصیر ترابی

  1. سیما علی

    نصیرترابی‬⁩ کی پہلی برسی

    ‏"وہ ہم سفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی ‏کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا، جدائی نہ تھی" ‏10 جنوری: یومِ وفات جناب نصیر ترابی - معروف شاعر ‏(ولادت: 15 جون 1945ء - وفات: 10 جنوری 2021ء) ‏⁧‫نصیرترابی‬⁩ کی پہلی برسی ‏سقوط ڈھاکہ کےبعدجنگ اخبارکےسرورق پرجناب نصیر ترابی کی غزل چھپی۔71میں یہ ایک نوجوان...
  2. سیما علی

    نصیر ترابی پہلا سا حال پہلی سی وحشت نہیں رہی

    پہلا سا حال پہلی سی وحشت نہیں رہی شاید کہ تیرے ہجر کی عادت نہیں رہی شہروں میں ایک شہر میرے رتجگوں کا شہر کوچے تو کیا دلوں ہی میں وسعت نہیں رہی لوگوں میں میرے لوگ وہ دلداریوں کے لوگ بچھڑے تو دور دور تک رقابت نہیں رہی شاموں میں ایک شام وہ آوارگی کی شام اب نیم وا دریچوں کی حسرت نہیں رہی راتوں میں...
  3. منہاج علی

    سلام ’’زہے وہ چشم کہ جو شرحِ صدر کرتی ہے‘‘ (نصیر ترابی)

    زہے وہ چشم کہ جو شرحِ صدر کرتی ہے پئے حسینؑ فقط اشک نذر کرتی ہے دلِ شکستہ جو چاہے تو آہِ سوزاں بھی زمیں کو گرد تو گردوں کو ابر کرتی ہے حدِ فرات سے نکلی تو چشم چشم یہ موج حدیثِ تشنہ دہانی کو نشر کرتی ہے یہ کم مثال حوالہ بھی کربلا سے ملا مسافروں پہ زمیں کتنا جبر کرتی ہے چراغِ خیمہ بجھایا تو...
  4. سیما علی

    ورقِ جاں پہ کوئی نعت لکھا چاہیے ہے

    ورقِ جاں پہ کوئی نعت لکھا چاہیے ہے ایسی حسرت کوتقرب بھی سوا چاہیے ہے ظرفِ بینائی کودیدارِ شہہ لوح وقلم وصفِ گویائی کو توفیقِ ثنا چاہیے ہے حرفِ مدحت ہوکچھ ایسا کہ نصیبہ کُھل جائے ایسے ممکن کوفقط حُسنِ عطا چاہیے ہے چشم آشفتہ کواک عہدِ یقیں ہے درکار دلِ بے راہ کونقش کفِ پاچاہیے ہے آنکھ نم ناک...
  5. سیما علی

    نصیر ترابی زندگی خاک نہ تھی خاک اڑlکے گزری

    زندگی خاک نہ تھی خاک اڑlکے گزری تجھ سے کیا کہتے، تیرے پاس جو آتے گزری دن جو گزرا تو کسی یاد کی رَو میں گزرا شام آئی، تو کوئی خواب دکھا تے گزری اچھے وقتوں کی تمنا میں رہی عمرِ رواں وقت ایساتھا کہ بس ناز اُٹھاتے گزری زندگی جس کے مقدر میں ہو خوشیاں تیری اُس کو آتا ہے نبھانا، سو نبھاتے گزری...
  6. سیما علی

    نصیر ترابی انجیل رفتگاں کی حدیثوں کے ساتھ ہوں

    انجیل رفتگاں کی حدیثوں کے ساتھ ہوں عیسیٰ نفس ہوں اور صلیبوں کے ساتھ ہوں پابند رنگ و نقش ہوں تصویر کی طرح میں بے حجاب اپنے حجابوں کے ساتھ ہوں اوراق آرزو پہ بہ عنوان جاں کنی میں بے نشاں سی چند لکیروں کے ساتھ ہوں شاید یہ انتظار کی لو فیصلہ کرے میں اپنے ساتھ ہوں کہ دریچوں کے ساتھ ہوں تو فتح مند...
  7. سیما علی

    نصیر ترابی ہمرہی کی بات مت کر امتحاں ہو جائے گا

    ہمرہی کی بات مت کر امتحاں ہو جائے گا ہم سبک ہو جائیں گے تجھ کو گراں ہو جائے گا جب بہار آ کر گزر جائے گی اے سرو بہار ایک رنگ اپنا بھی پیوند خزاں ہو جائے گا ساعت ترک تعلق بھی قریب آ ہی گئی کیا یہ اپنا سب تعلق رائیگاں ہو جائے گا یہ ہوا سارے چراغوں کو اڑا لے جائے گی رات ڈھلنے تک یہاں سب کچھ دھواں...
  8. سیما علی

    نصیر ترابی صاحب آپ ٹھیک تھے،سناٹا بولتا ہے!!!!

    نصیر ترابی صاحب آپ ٹھیک تھے،سناٹا بولتا ہے!!!! خرم سہیل 11جنوری 2021 نیا سال آچکا ہے، لیکن پرانے سال کے رنج والم تاحال برپا ہیں۔ دُکھوں میں باقاعدگی آگئی ہے اور خوشیوں کا معاملہ بے قاعدہ ہو چلا ہے۔ کورونا جیسی عالمی وبا کے ہاتھوں جبری فرصت (لاک ڈاؤن) اور شناسا چہروں کے بچھڑنے کا عمل تاحال...
  9. سیما علی

    نصیر ترابی رچے بسے ہوئے لمحوں سے جب حساب ہوا

    رچے بسے ہوئے لمحوں سے جب حساب ہوا گئے دنوں کی رتوں کا زیاں ثواب ہوا گزر گیا تو پس موج بے کناری تھی ٹھہر گیا تو وہ دریا مجھے سراب ہوا سپردگی کے تقاضے کہاں کہاں سے پڑھوں ہنر کے باب میں پیکر ترا کتاب ہوا ہر آرزو مری آنکھوں کی روشنی ٹھہری چراغ سوچ میں گم ہیں یہ کیا عذاب ہوا کچھ اجنبی سے لگے...
  10. محمد تابش صدیقی

    تاسف معروف شاعر اور دانشور نصیر ترابی انتقال کر گئے۔

    معروف شاعر اور دانشور نصیر ترابی انتقال کر گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون نصیر ترابی کے انتقال کی تصدیق ان کے اہلخانہ نے کی ہے ۔ نصیر ترابی معروف عالم دین علامہ رشید ترابی کے بیٹے تھے۔ان کی عمر 75 برس تھی۔
  11. سیما علی

    ورقِ جاں پہ کوئی نعت لکھا چاہیے ہے نصیر ترابی

    ورقِ جاں پہ کوئی نعت لکھا چاہیے ہے ایسی حسرت کوتقرب بھی سوا چاہیے ہے ظرفِ بینائی کودیدارِ شہہ لوح وقلم وصفِ گویائی کو توفیقِ ثنا چاہیے ہے حرفِ مدحت ہوکچھ ایسا کہ نصیبہ کُھل جائے ایسے ممکن کوفقط حُسنِ عطا چاہیے ہے چشم آشفتہ کواک عہدِ یقیں ہے درکار دلِ بے راہ کونقش کفِ پاچاہیے ہے آنکھ نم...
  12. منہاج علی

    کربلائے سخن اب خشک ہے کیسا پانی (نصیر ترابی کا سلام)

    کربلائے سخن اب خشک ہے کیسا پانی چشمِ تر تُو ہی ذرا دیر کو برسا پانی بندشِ آب چٹانوں کا جگر کاٹ گئی انتہا یہ کہ نشیبوں میں نہ ٹھہرا پانی یوں رواں ہوتا نہ دریائے کرم شہؑ کا، تو لوگ جھانکتے پھرتے کنویں اور نہ ملتا پانی شہرِ دل ہوگیا آباد غمِ سرورؑ میں سرزمیں اچّھی، ہَوا اچّھی ہے، اچّھا پانی...
  13. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : شبِ فراق میں چہرہ نُما گزرتی ہے - نصیر ترابی

    غزل شبِ فراق میں چہرہ نُما گزرتی ہے کبھی چراغ بکف بھی ہوا گزرتی ہے دلوں کی راہ میں دریا بھی آئے تھے کیا کیا اب اس سفر میں زمیں زیرِ پا گزرتی ہے وہ رات گھر میں پریشان و سر گراں گزری جو رات شہر میں نغمہ سَرا گزرتی ہے تمام رات فضا میں وہی ہے گریۂ میرؔ کسے خبر پسِ دیوار کیا گزرتی ہے نہ آئی...
  14. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : یہ دن بھی گزرا ، رہِ رائیگاں کے قصوں میں - نصیر ترابی

    غزل یہ دن بھی گزرا ، رہِ رائیگاں کے قصوں میں یقیں نہ ہو تو مزہ کیا گماں کے قصوں میں سمومِ تنگ دلی نے یہ حوصلہ نہ رکھا کہ شاخِ دل کو رکھوں آشیاں کے قصوں میں جو ایک بابِ دگرگُوں سنا گئی ہے وہ آنکھ کبھی پڑھا تھا اُسے بھی خزاں کے قصوں میں وہ ایک خواب کہ ہے مہرباں ، شجر کی طرح ملا وہ موسمِ...
  15. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : تجھے کیا خبر مرے بے خبر مرا سلسلہ کوئی اور ہے - نصیر ترابی

    غزل تجھے کیا خبر مرے بے خبر مرا سلسلہ کوئی اور ہے جو مجھی کو مجھ سے بہم کرے وہ گریز پا کوئی اور ہے مرے موسموں کے بھی طور تھے مرے برگ و بار ہی اور تھے مگر اب روش ہے الگ کوئی مگر اب ہوا کوئی اور ہے یہی شہر شہرِ قرار ہے تو دلِ شکستہ کی خیر ہو مری آس ہے کسی اور سے مجھے پوچھتا کوئی اور ہے یہ وہ...
  16. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : دیا سا دل کے خرابے میں جل رہا ہے میاں - نصیر ترابی

    غزل دیا سا دل کے خرابے میں جل رہا ہے میاں دیئے کے گرد کوئی عکس چل رہا ہے میاں یہ روح رقصِ چراغاں ہے اپنے حلقے میں یہ جسم سایہ ہے اور سایہ ڈھل رہا میاں یہ آنکھ پردہ ہے اک گردشِ تحیر کا یہ دل نہیں ہے بگولہ اچھل رہا ہے میاں کبھی کسی کا گزرنا کبھی ٹھہر جانا مرے سکوت میں کیا کیا خلل رہا ہے...
  17. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : آئیں گے لوٹ کر کہاں بیتے دنوں کے کارواں - نصیرؔ ترابی

    غزل آئیں گے لوٹ کر کہاں بیتے دنوں کے کارواں گرد بھی ساتھ لے گئے ناقہ سوار و سارباں خاک ہے کوئے دل براں خواب ہے شہرِ دوستاں اس کے سوا ہے اور کیا اُجرتِ عمرِ رائیگاں وقت ہے کوہِ خود نگر دید و شنید بے اثر تو ہے ادھر تو میں ، ادھر برف جمی ہے درمیاں خار و خسِ ملال کیا سیلِ رم و قرار میں...
  18. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : اب صبح کوئی دم ساز نہیں اب شام نہیں دلدار کوئی - نصیر ترابی

    غزل اب صبح کوئی دم ساز نہیں اب شام نہیں دلدار کوئی یا شہر کے رستے بند ہوئے یا دل میں اُٹھی دیوار کوئی وہ شہر نہیں ، وہ دور نہیں ، وہ لوگ نہیں ، وہ طور نہیں سر اپنا اُٹھا کر کون چلے ، کیا سر پہ رکھے دستار کوئی اب کے تو صبا بھی تنگ آ کر اس وادیِ گُل سے لوٹ گئی سب نیند میں چلتے پھرتے ہیں کس...
  19. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا - نصیر ترابی

    غزل ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا دل اس سے ملا جس سے مقدر نہیں ملتا یہ راہ تمنا ہے یہاں دیکھ کے چلنا اس راہ میں سر ملتے ہیں پتھر نہیں ملتا ہم رنگیٔ موسم کے طلب گار نہ ہوتے سایہ بھی تو قامت کے برابر نہیں ملتا کہنے کو غم ہجر بڑا دشمن جاں ہے پر دوست بھی اس دوست سے بہتر نہیں ملتا...
  20. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : شہر میں کس سے سخن رکھیئے ، کدھر کو چلیئے - نصیر ترابی

    غزل شہر میں کس سے سخن رکھیئے ، کدھر کو چلیئے اتنی تنہائی تو گھر میں بھی ہے گھر کو چلیئے اتنا بے حال بھی ہونا کوئی اچھا تو نہیں اب وہ کس حال میں ہے اس کی خبر کو چلیئے یاں جو نقشِ کفِ پا ہے سو بساطِ جاں ہے اک ذرا دیکھ کے اس راہ گزر کو چلیئے دل بھی شعلے کی طرح اپنی ہوا میں گُم ہے رقص کرتے...
Top