نویدظفرکیانی

  1. نویدظفرکیانی

    وہ خاک آئیں گے ہمیں نظر وباء کے بعد بھی

    وہ خاک آئیں گے ہمیں نظر وباء کے بعد بھی نقاب میں رہیں گے فتنہ گر وباء کے بعد بھی میانِ جن و بھوت ہی بنانا ہو گا مستقر رہا جو شہر صورتِ کھنڈر وباء کے بعد بھی وہ میری فاتحہ کے واسطے بھی آ نہ پائیں گے کچھ ایسا پڑ گیا دلوں میں ڈر وباء کے بعد بھی وباء سے قبل بھی ڈراتی تھی، سو کاٹ کھائے گی نیوز...
  2. نویدظفرکیانی

    چوروں کی سیاست بھی تماشے کی طرح ہے

    چوروں کی سیاست بھی تماشے کی طرح ہے اب اپنی معیشت بھی بتاشے کی طرح ہے بڑھکیں کسی پنجاب کے ہیرو کی طرح ہیں صحت کوئی دیکھے تو وہ لاشے کی طرح ہے کب توند تمنا کی بھری جائے گی اِس سے امید کا پیکج بھی تو ساشے کی طرح ہے لیڈر میں بھی در آئے ہیں اطوار زنانہ تولے کی طرح ہے کبھی ماشے کی طرح ہے وہ خط...
  3. نویدظفرکیانی

    لیلیٰ کا بڑا تم سے ہے مجنون مڑا

    لیلیٰ کا بڑا تم سے ہے مجنون مڑا تم قیس ہے تو ام بھی ہے پختون مڑا نعمت کدۂ دہر میں ممکن ہی نہیں نسوار سے بڑھ کر کوئی معجون مڑا محبوب ہو دس بیس سا پر ایک ہی ہو بھاتا نہیں ہر سیٹھ کو پرچون مڑا ’’تبدیلی‘‘ ابھی ہے ترا کچا خانا! احساس کی سیخوں پہ اسے بھون مڑا بھوکا کبھی ہوتا ہوں تو جی اُٹھتا ہے...
  4. نویدظفرکیانی

    پڑی تھی کمرے میں شامِ ملال تہہ بہ تہہ

    پڑی تھی کمرے میں شامِ ملال تہہ بہ تہہ لپیٹے تھی مجھے موجِ خیال تہہ بہ تہہ یوں رنگ و نور کے اسرار سارے کھل جاتے میں دیکھتا تیرا عکسِ جمال تہہ بہ تہہ خود آگہی مجھے کھودے نئے طریقے سے نکال دے مجھے مجھ سے کدال تہہ بہ تہہ ملا ہے موج پسِ موج اِک نیا گرداب سدا سے ہے میرا طالع وبال تہہ بہ تہہ ہر...
  5. نویدظفرکیانی

    شوہر

    یار لوگوں میں تو بنتے ہیں مچھندر شوہر اپنے گھر میں نظر آتے ہیں وہ شوہر شوہر ایک مخلوق ہے، عبرت کا نمونہ جگ میں ’’شرف الرجل ‘‘پہ رشتوں کا ہیں سنسر شوہر ذات کی ہٹی میں وہ مال کبھی نہ پایا منہ پہ جس کا ہیں لگائے ہوئے بینر شوہر دیکھ اوقات کبھی اُن کی خود اُن کے گھر میں وہ جو دفتر میں بہت بنتے...
  6. نویدظفرکیانی

    بیگم

    رمضان میں فاقوں سے کہاں ہرتی ہے بیگم ہاں چپ کا اگر روزہ ہو تو جھرتی ہے بیگم ہمسائی نے پہنا ہو، ڈیزائن بھی نیا ہو ہر ایسے لبادے پہ تو بس مرتی ہے بیگم! تقریب دسمبر میں جو فیشن کا جنوں ہو بے بازو قمیضوں میں بھی کب ٹھرتی ہے بیگم ناکام نہ منصوبہ کوئی اُس کا کبھی ہو الزام میاں پر ہی سدا دھرتی ہے...
  7. نویدظفرکیانی

    نعتِ رسولَ مقبول

    حیات کچھ نہیں جو اُنﷺ کے ہم نہیں ہوئے تو سفر عبث ہیں جو سوئے حرم نہیں ہوئے تو زمانے اپنی ہی نظروں سے گرتے جائیں گے اگر بلند نبیﷺ کے علم نہیں ہوئے تو یقین کر لو کہ ہم تم بھٹک گئے ہیں کہیں دیارِ پاک کی جانب قدم نہیں ہوئے تو وہیﷺ نکالیں تو نکلیں گے بحرِ عصیاں سے وجودیت کے خسارے عدم نہیں ہوئے تو...
  8. نویدظفرکیانی

    کھاتا ہی رہا شوق سے میں پان وغیرہ از نویدظفرکیانی

    کھاتا ہی رہا شوق سے میں پان وغیرہ اور پان مرے کھا گئے دندان وغیرہ کھینچیں نہ اگر اِن کو پکڑ کر تیرے سسرے کس کام کے آخر یہ ترے کان وغیرہ جب شامتِ اعمال نے گچی میری پکڑی میرے تو اُڑا لے گئی اوسان وغیرہ لازم ہے کہ اعمالِ کرپشن میں ہوں یکساں جمہوری حکومت کے نگہبان وغیرہ تعمیرِ وطن کے لئے اربابِ...
  9. نویدظفرکیانی

    ”انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اُٹھا کے ہاتھ“ از نویدظفرکیانی

    ”انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اُٹھا کے ہاتھ“ دیکھا جو مجھ کو تاڑمیں، جھاڑے گھما کے ہاتھ وہ لکھ پتی بنا تو اِسی فن سے ہی بنا کب پھیلنے سے باز رہیں گے گدا کے ہاتھ رسی سے بھی دھلنے لگا سانپ کا ڈسا ایسے لگے ہیں اس کو کسی آشنا کے ہاتھ انگوٹھیوں کا کوئی پتہ لگ نہیں رہا پچھتا رہے ہیں آپ سے اکثر ملا...
  10. نویدظفرکیانی

    آپ کیوں اُن کی محبت میں مرے جاتے ہیں از نویدظفرکیانی

    آپ کیوں اُن کی محبت میں مرے جاتے ہیں جو سدا آپ سے ہو ہو کے پرے جاتے ہیں نامرادی کا بھی ٹھینگا ہے اُنہیں کے بھاگوں جو ترے باپ کے غصے سے ڈرے جاتے ہیں گرمئی عشق کے ہیٹر ہی سہی دیوانے آپ کی سرد مزاجی سے ٹھرے جاتے ہیں میسنے ہیں جو ابھی بھی ہیں تجھے چِپکے ہوئے جس قدر تھے تیری محفل سے کھرے جاتے ہیں...
  11. نویدظفرکیانی

    ہو جائے جو دھندہ ترا مندہ میرے چندا از نویدظفرکیانی

    ہو جائے جو دھندہ ترا مندہ میرے چندا آئے گا نظر کب ترا چندا میرے چندا ٹائی نے دبوچا ہے برابر مجھے دن بھر گردن میں ہے تہذیب کا پھندہ میرے چندا باتیں ہیں تری کڑوے کریلے سی کسیلی کیوں تیرا پسندیدہ پسندہ میرے چندا میں لوڈ کرا پاؤں گا کیسے تجھے پیسے مانگا جو کبھی حُسن کا چندہ میرے چندا...
  12. نویدظفرکیانی

    عقد سے قسمت میں خستہ حالیاں شامل ہوئیں از نویدظفرکیانی

    عقد سے قسمت میں خستہ حالیاں شامل ہوئیں جان کو آ جانے والی سالیاں شامل ہوئیں جب کبھی بھی تذکرہء لیڈرِ قومی ہوا کیوں بیانِ دوستاں میں گالیاں شامل ہوئیں عشق نے جاری کیا کس طور کا این آر او گوریوں کے ساتھ دل میں کالیاں شامل ہوئیں ووٹ بد اعمال لوگوں کو دئے ہیں عمر بھر اپنے لیکھوں میں یہ...
  13. نویدظفرکیانی

    دہشت گرد از نویدظفرکیانی

    ناکے پر پولیس نے مجھ کو روک لیا مخبر نے کر دی تھی اطلاع پہلے سے شہر میں دہشت گردی کا کچھ خطرہ تھا سو پولیس نے ہر مشکوک کو گھیرا تھا اور مشکوک تھا مجھ سے بڑھ کر کون بھلا مشقِ سخن کی خواری سے جو حلیہ تھا اُس نے مجھ کو جیل سے بھاگا مجرم سا کر رکھا تھا یوں بھی گزشتہ شب آنکھوں میں کاٹی تھی سر کے بال...
  14. نویدظفرکیانی

    میں تو پنڈی سے چلا آیا ہوں بھکر ہائے ہائے

    میں تو پنڈی سے چلا آیا ہوں بھکر ہائے ہائے تونے دیکھا نہیں غرفے میں بھی آ کر ہائے ہائے جب شکر ملنے کے امکان نظر آتے ہیں کیوں شکر خورے کو ہو جاتی ہے شوگر ہائے ہائے کھا گیا نوچ کے لیڈر اسے کرگس کی طرح گھومتا کیوں نہیں اس قوم کا میٹر ہائے ہائے کس سہولت سے کہے جاتے ہیں لیڈر ہم تم جن کو خر بھی نہیں...
  15. نویدظفرکیانی

    وہی بھِن بھِن!!

    ابے مچھر! ابے او بے سُرے سنگر!! تو کس موسیقی کے اُستاد کی اولاد ہے آخر جو مصروفِ ریاض اس وقت ہے شب کے مرے کانوں میں گھُس کر پھر وہی ہے راگنی اب کے وہی بھِن بھِن — ابے مچھر! جلیبی بھی جلائے رکھی ہے شب بھر مگر یہ مارشل لا ہے عجب انداز کا مالک نہیں رہتا سویرے تک صبح جب آنکھ کھُلتی ہے ہمارے کان...
  16. نویدظفرکیانی

    مزاحیہ غزل "شاعر بنے تو ساتھ ہی نقاد ہم ہوئے " از نویدظفرکیانی

    شاعر بنے تو ساتھ ہی نقاد ہم ہوئے یوں آپ اپنے ہاتھ سے ایجاد ہم ہوئے بیکار تھے سو عشق بھی کرنا تھا لازمی شیریں تھا اُس کا نام سو فرہاد ہم ہوئے کچھ اور بن نہ پائے کہ میرٹ کی بات تھی سرکاری درسگاہ میں استاد ہم ہوئے تم ہم کو پی ٹی آئی کا ورکر نہ جان لو “یہ سوچ کر نہ مائلِ فریاد ہم ہوئے”...
  17. نویدظفرکیانی

    مزاحیہ غزل "جو سرمایہ نہیں رکھتے تجارت کر نہیں سکتے " از نویدظفرکیانی

    جو سرمایہ نہیں رکھتے تجارت کر نہیں سکتے نہ ہوں جب دام پلے تو سیاست کر نہیں سکتے عوام الناس کی جو لیڈرانِ قوم کرتے ہیں کبھی حجام تو ایسی حجامت کر نہیں سکتے نہ ہو جب کیمرہ ، امداد بھی بانٹی نہیں جاتی اگر کوریج نہ ہو تو قوم کی خدمت کر نہیں سکتے جو سچ کو ہی نہ جھٹلائیں تو کالے کوٹ کیوں پہنیں...
  18. نویدظفرکیانی

    عشق دیوانہ ہوا شوخوں کا میلہ دیکھ کر : از نویدظفرکیانی

    عشق دیوانہ ہوا شوخوں کا میلہ دیکھ کر آگئے شکرے کئی چڑیوں کا چمبا دیکھ کر بال کٹوا کر ملی ہو گی بڑی آسودگی ٹنڈ کرواتے، ہمیں بھی لطف آتا دیکھ کر جس کو بھی موقع ملا اُس نے کسر چھوڑی نہیں ہاتھ دھونے لگ گیا ہے بہتی گنگا دیکھ کر سب مریدِتوند ہیں، افسوس کاہے کا، اگر ہم وفاداری بدل لیں دال دلیا...
  19. نویدظفرکیانی

    غزل : اپنے گھر کو میں اگر بھول گیا از: نویدظفرکیانی

    اپنے گھر کو میں اگر بھول گیا جانئے سمتِ سفر بھول گیا یا تو دشوار تھا شب کا کٹنا یا تمنائے سحر بھول گیا حادثے ہوتے رہے پہلے بھی میں ہی جینے کا ہنر بھول گیا جانے والے کو خبر بھی نہ ہوئی کوئی چوکھٹ پہ نظر بھول گیا ہائے وہ عشق کہ جس میں خود کو یاد رکھنا تھا مگر بھول گیا پھر سمندر نے...
  20. نویدظفرکیانی

    غزل: کس موج مین اُس خواب نگر جاتا ہوں اکثر از نویدظفرکیانی

    کس موج میں اُس خواب نگر جاتا ہوں اکثر میں خود سے بھی کترا کے گزر جاتا ہوں اکثر یہ کیسی مسافت مرے پاؤں سے بندھی ہے منزل ہی نہیں ہے تو کدھر جاتا ہوں اکثر ادراکِ غمِ ذات کوئی خاک کرے گا محفل میں تو آکر میں سنور جاتا ہوں اکثر یا چاند ستاروں کو سناتا ہوں فسانے یا شام کے منظر میں بکھر جاتا...
Top