نور

  1. نور وجدان

    غم سے مفر کسے یہاں، دیکھے جگر کے زخم کون؟

    عشق نصیب ہو جسے ، مر کے بھی چین پائے کیا درد جسے سکون دے، نازِ دوا اٹھائے کیا مرگ ہو جسکی زندگی، چوٹ اجل کی کھائے کیا میں ہوں بجھا ہوا چراغ، کوئی مُجھے بُجھائے کیا ٹوٹا ہے دل کا آئنہ، عکسِ خیال بنائے کیا شعر کوئی سنائے کیا؟ مایہ ء فن لُٹائے کیا غم سے مفر کِسے یَہاں، دیکھے جِگر کے زخم کون کس...
  2. نور وجدان

    ہے کائنات کی کتاب اسکا روئے خوبرو

    ترے دیار سے کبھی بھی دور ہم نہ جائیں گے کہ دفن ہم یہاں پہ ہوں گے ،ایسا بخت پائیں گے چراغ بجھ رہا ہے، وہ نہ آئیں گے، دلِ امید! زماں مکاں کی قید سے تو ہم نکل ہی جائیں گے کہیں کرائیں اور کیوں جگر کے زخم کا علاج مسیحا منتظر ہیں ہم، تجھی سے چوٹ کھائیں گے بھرم وفا کا رکھ چکے، خموش ہم رہے سدا...
  3. نور وجدان

    کسی بھی طور شب غم کی پھر سحر نہ ہوئی

    کسی بھی طور شبِ غم کی پھر سحر نہ ہوئی نصیب میرا، دعا بھی تو کارگر نہ ہوئی نہیں لکھی تھی ملاقات سو اگر نہ ہوئی طلب رہی مری پیہم کہ آنکھ تر نہ ہوئی یہ بند غم ہی نہ ٹوٹا، نہ ٹوٹا رشتۂ زیست نَہ جانے کس کی لگی آہ، بے اثر نَہ ہوئی ترا خیال حقیقت کی تاب میں ہوا گم وہ رعبِ حسن کہ اپنی بھی کچھ خبر...
  4. نور وجدان

    پھول سارے گرا دیے، اب ہے

    پھول سارے گرا دیئے، اب ہے واپسی کا سوال لا یعنی تیرا احوال ، کیا کہیں بُلبُل گل کی ہے داستان با معنی زندگی نے بسر کیا ہے مجھے اور کتنی کرے گی من مانی زہر دے کے مجھے نہ مارو تم تیری باتوں سے جان ہے جانی زندگی کے سفر میں زندہ ہوں شام چھائی ہے رات کب آنی؟ ہم ہیں اپنی روایتوں کے اسیر پیروی ہو...
  5. نور وجدان

    اسے میرے احساس ہی سے ہے نفرت

    اک پرانی اصلاح شدہ غزل اسے میرے احساس ہی سے ہے نفرت بجھا چاہتا ہے چراغِ محبت بھروسہ کسی پر بھی ہوتا نہیں ہے قرابت سے ہونے لگی ہے جو وحشت ہر اِک بات پر دین کا ہے حوالہ۔۔!! محبت ہے یہ دین کی، یا سیاست۔۔؟ تعلق ہی دنیا سے میں توڑ ڈالوں!! مِلے ہے ہر اِک بات...
  6. نور وجدان

    کسی بھی طور شب غم کی پھر سحر نہ ہوئی

    نور ایمان
  7. نور وجدان

    اک پیکر خونین میں ہے بسمل کا تماشا

    نور ایمان
  8. نور وجدان

    ستارہ ء سحری

    صبح کا ستارا یہ دولت ہے علمُ البَیاں کی* قَلم نعمتِ رب ہے، آیت بہ آیت چلا سلسلہ ہے حِرا میں ہُوئی ابتَدا، اور سدرہ پہ معراجِ بشری شُروعات "اقرا " کی سوغات سے کی گئی ہے خدا کے محبوب، عالم کی.رحمت حرا میں مراقب ہوئے جب فَریضہ نبوت کا سونپا گیا تھا فَرشتہ وَحی لے کے آیا، " نَہیں جانَتا میں...
  9. محمد تابش صدیقی

    ’ہاں مجھے اردو ہے پنجابی سے بھی بڑھ کر عزیز‘ ٭ عبد الخالق بٹ

    ہاں مجھے اردو ہے پنجابی سے بھی بڑھ کر عزیز شکر ہے انور مری سوچیں علاقائی نہیں لسانی اور علاقائی تعصبات کی دیواریں پھلانگتا یہ شعر جناب انور مسعود کا ہے۔ آپ باغ و بہار شخصیت کے مالک ہیں، سو مزاج کی شادابی آپ کی شاعری میں جھلکتی ہے۔ انور مسعود کے ہم نام ہمارے ایک بزرگ دوست محمد انور ہیں جو حلقہ...
  10. نور وجدان

    خوش وصال گھڑیاں

    سوچتی ہوں اُن خوش وصال گھڑیوں کو، عہدِ محمدی صلی اللہ علیہ والہِ وسّلم اور حضرت سلمان فارسی کی تَلاش کا سفر ..... آگ کی پَرستش کرتے ہیں مگر ان کا دِل ایسی پرستش سے خالی تھا، ان کو جستجو تھی ایسی ہستی کو چاہا جائے جو واقعی اللہ کہلائے جانے کی مستحق ہو .... فالھمھا فجورھا واتقوھا حضرت سلمان...
  11. نور وجدان

    فراق و وصل سے پرے یہ ایسا اک مقام ہے

    فراق و وصل سے پرے یہ ایسا اک مقام ہے نظر نہ آئے وہ ، جو رہتا مجھ میں ہم کلام ہے نظر مکاں سے لامکاں تلک جو میری ہے گئی عجب ہی رنگ و بو کا چار سو وہ انتظام ہے یہ بیچ راہ کا ہے کھیل، کب تلک یہ بھی چلے تری نگہ کے تیر سہنا عشق میں جو عام ہے بدن کی قید میں جوپارہ تھا ، وہ اب چٹک گیا بکھرنا روشنی کا...
  12. نور وجدان

    نعت

    اے کاش انؐ کے در پر جب اذنِ حاضری ہو اے کاش انؐ کے در پر جب اذنِ حاضری ہو اک نعت جو ہے لکھی ، وہ نعت تب کہی ہو پُر کیف وہ نظارہ ہوگا، درِ نبی ؐمیں جب حالِ دل سنانے کو سگ نبیؐ کھڑی ہو روضے کی جالیوں کو آنکھوں سے چُومی جاؤں فریاد مصطفیؐ سے دیدار کی بھی کی ہو ہاتھوں کو جب اٹھاؤں، ہو جستجوئے...
  13. محمد اجمل خان

    لوڈ شیڈنگ

    لوڈ شیڈنگ ۔۔۔ لوڈ شیڈنگ ۔۔۔ لوڈ شیڈنگ آج ہر طرف بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا رونا ہے۔ گرمی بڑھنے کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور بڑھتی جا رہی ہے جو کہ ہر عام و خاص کے لئے نا قابلَ برداشت ہے۔ لوڈ شیڈنگ کی وجہ کر کاروباری طبقے اور صنعتکاروں کومشکلات کا سامنا ہے۔ اِس وجہ کر مالی نقصانات یا منافعے میں...
  14. باسم

    فونٹ نور تحریری نستعلیق ریلیز

    السلام علیکم! اہلیان اردو محفل کی ایک عرصہ سے خواہش رہی ہے کہ نستعلیق کا ایک ایسا فونٹ ہونا چاہیے جو خطاطی کے معروف انداز سے ہٹ کر عام تحریرکے مشابہ ہو جیسے پاک ڈیٹا والوں نے پنسل نستعلیق بنایا ۔ آج سے تقریباَ آٹھ سال قبل ذیشان حیدر صاحب نے اپنے مراسلے کے ذریعے فونٹ ساز حضرات کو متوجہ کیا اور...
  15. ابو المیزاب اویس

    گزرا وہ جدھر سے وہ ہوئی راہ گزر نُور (محمد اعظؔم چشتی)

    گزرا وہ جدھر سے وہ ہوئی راہ گزر نُور اُس نُورِ مجسم کی ہے ہر شام و سحر نُور لب نُور دہاں نُور زباں نُور بیاں نُور دل نُور جگر نُور جبیں نُور نظر نُور گیسو کی ضیا نُور عمامہ کی چمک نُور اُس آیہِ رحمت کی ہے ہر زیر و زبر نُور سر تا بقدم نُور عیاں نُور نہاں نُور ہر سمت تری نُور اِدھر نُور اُدھر...
  16. نور وجدان

    وقت نکلا جائے ہے تدبیر سے

    وقت نکلا جائے ہے تدبیر سے اب گلہ ہو بھی تو کیا تقدیر سے خون کب تک زخم سے جاری رہے لوگ مرہم رکھ چکے شمشیر سے خواب دیکھوں میں بہار شوق کا مت مچا تو شور اب زنجیر سے زخم رہتے ہیں ہرے دل کے یہاں لطف کیا ہو شوخیِ تحریر سے سب تمنائیں ہوئیں اب نورؔ ختم مت ڈرا ہمدم مجھے تقدیر سے
  17. سیدہ شگفتہ

    مرثیہ: نور

    نور مرثیہ از صبا اکبر آبادی
  18. ل

    سرکاری میڈیا کے سیاہ کرتوت،اداکارہ نور کو مارننگ شو کا ہوسٹ بنایا ،اس کچھ تعارف

    اداکارہ نور نے پہلی شادی دبئی میں مقیم ایک ہندو تاجر وکرم سے کی تھی۔ آجکل سرکاری ٹی وی پر یہ ایک مارننگ شو ہوسٹ کرتی ہے۔ اس کے متعلق ایک خبر آئی ہے جو یہاں نقل کر رہا ہوں۔ لاہور : بیٹی واپس کرنے کے لئے اداکارہ نور کو سابق شوہر کی طرف سے دھمکی آمیز ایس ایم ایس، اداکارہ نے اعلیٰ حکام سے تحفظ فراہم...
  19. طارق شاہ

    کرشن بہاری نُور لکھنوی :::: زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں --- Noor Lakhnavi

    غزل نُورلکھنوی زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں اور کیا جُرم ہے پتا ہی نہیں سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے جُھوٹ کی کوئی اِنتہا ہی نہیں اتنے حصّوں میں بٹ گیا ہوں میں میرے حصّے میں کچُھ بچا ہی نہیں زندگی! موت تیری منزل ہے دُوسرا کوئی راستا ہی نہیں جس کے کارن فساد ہوتے ہیں اُس کا ، کوئی اتا پتا ہی...
  20. طارق شاہ

    کرشن بہاری نُور لکھنوی :::: وہ لب کہ جیسے ساغر و صہبا دِکھائی دے --- Noor Lakhnavi

    غزلِ نُورلکھنوی وہ لب کہ جیسے ساغر و صہبا دِکھائی دے جُنبش جو ہو تو، جام چھلکتا دِکھائی دے دریا میں یُوں تو ہوتے ہیں، قطرے ہی قطرے سب قطرہ وہی ہے، جس میں کہ دریا دِکھائی دے کیوں آئینہ کہیں اُسے، پتھر نہ کیوں کہیں جس آئینے میں عکس نہ اُس کا دِکھائی دے اُس تشنہ لب کی نیند نہ ٹُوٹے دُعا کرو...
Top