ہم نے سوچ رکھا ہے۔۔۔۔۔نوشی گیلان
ھم نے سوچ رکھا ہے!
چاہے دل کی ہر خواہش
زندگی کی آنکھوں سے اشک بن کے بہ جائے
چاہے اب مکینوں پر گھر کی ساری دیواریں
چھت سمیت گر جایں
اور بے مقدر ھم
اس بدن کے ملبے میں خود ہی کیوں نہ دب جایں
تم سے کچھ نہیں کہنا
کیسی نیند تھی اپنی کیسے خواب تھے...
محبتیں جب شمار کرنا - - - نوشی گیل
محبتیں جب شمار کرنا تو سازشیں بھی شمار کرنا
جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ اذیتیں بھی شمار کرنا
جلائےرکھوں گی صبح تک میں تمھارے رستےمیں اپنی آنکھیں
مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا
جو حرف لوحِ وفا پہ لکھے ہوئے...
گریز شب سے سحر سے کلام رکھتے تھے
کبھی وہ دن تھے کہ زلفوں میں شام رکھتے تھے
تمھارے ہاتھ لگے ہیں تو جو کرو سو کرو
وگرنہ تم سے تو ہم سو غلام رکھتے تھے
ہمیں بھی گھیر لیا گھر کے زعم نے تو کھلا
کچھ اور لوگ بھی اس میں کلام رکھتے تھے
یہ اور بات ہے ہمیں دوستی نہ راس آئی
ہوا تھی ساتھ تو خوشبو مقام...