poetry

  1. M

    Gar Baazi Ishq Ki Baazi Hai Jo Chaho Laga Doh Darr Kaisa

    Gar Baazi Ishq Ki Baazi Hai Jo Chaho Laga Doh Darr Kaisa Gar Jeet Gaye Toh Kya Kehna Haare Bhi Toh Baazi Maat Nahi
  2. عابد رضا

    بھٹکا مسافر

    عشق اور عاشقی کے درمیاں. کچھ آزاد رستے ہیں. اُن ہی آزاد رستوں کا. میں اک بھٹکا مسافر ہوں.
  3. عابد رضا

    اپنی نا مکمل کتاب سے

    پیار کے کھیل میں یہ سودا بڑا اچھا رہا. ہار کے تجھ کو جیت جانا بڑا اچھا رہا. دل بھگولے سا اُڑا جاتا تھا ہر شوق کی راہ. آکے تم پہ ہی ٹھہر جانا بڑا اچھا رہا. جو سمائے تھے خیالوں میں خط و خال و نقش. تجھ میں یکسر وہ حُسن پانا بڑا اچھا رہا اس قدر عشق کا لبریز سمندر ھے وہ. دیر تک اُس میں دوب...
  4. عابد رضا

    خوبصورت موڑ۔۔۔چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی نہ

    چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے نہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں سے نہ ظاہر ہو تمہاری کشمکش کا راز نظروں سے تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوے پرائے ہیں مرے...
  5. عبد الرحمن

    سورج نہ نکلنے کا کچھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (نسیم سحر)

    سورج نہ نکلنے کا کچھ یہ بھی سبب ٹھہرا اس شہر کا ہر باسی دلدادہ شب ٹھہرا احباب تو سمجھوتا حالات سے کرلیں گے ایک میں ہی یہاں گویا آزاد طلب ٹھہرا جس شخص کے ہونے سے توقیر تھی بستی کی وہ شخص ہی بستی میں بے نام و نسب ٹھہرا پانی کا کوئی چشمہ کب پیاس بجھائے گا زہر اب کے ساغر کو ہونٹوں کی طلب ٹھہرا...
  6. زیب جاوید شامی

    تعارف بن بلائے ہم ہیں آئے

    میرا نام اورنگ زیب اشرف شامی ہے۔ فیصل آباد سے تعلق ہے مگر غمِ روز گار سے وفا نبھاتے نبھاتے لاہور ڈیرے ڈالے ہوئے کوئی آٹھ سال ہو چکے۔ 2008 میں قائد اعظم لاء کالج لاہور سے LL.B پاس کی ، بعد ازاں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے بطور پرائیویٹ طالب علم انگریزی میں ماسڑ ڈگری 2011 میں پاس کی۔آج کل ایک...
  7. رحیم ساگر بلوچ

    رھنمائے سخن کی بات کرو

    لفظ بننے کے فن کی بات کرو . اپنے اردو چمن کی بات کرو . حرف و احساس و معنی و لفظو . رھنما ئے سخن کی بات کرو . دوستوں سے اس غزل کو پورا لکھنے کی درخواست ھے اگر کسی کو یه غزل یاد ھے تو .اور برائے کرم شاعر کا نام ضرور بتائیں
  8. فرقان احمد

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    محفلین اس لڑی میں اپنے پسندیدہ اشعار ارسال کر سکتے ہیں۔ شکریہ! رات دن گردش میں ہیں سات آسماں ہو رہے گا کچھ نہ کچھ، گھبرائیں کیا! (غالب)
  9. نوید صادق

    ہیچ ہے ۔۔۔ (مولانا حالی کے ایک شعر پر تضمین)۔۔خالد علیم

    خالد علیم ہیچ ہے (مولانا حالی کے ایک شعر پر تضمین) جس طرح اک صید‘ صیادوں کے آگے ہیچ ہے شاعری میری سب اُستادوں کے آگے ہیچ ہے جانتا ہوں میں کہ یہ میری دکانِ شیشہ گر وقت کے آئینہ آبادوں کے آگے ہیچ ہے یہ مرا فکرِ سخن آثار‘ اندازِ جدید فکر و فن کی کہنہ بنیادوں کے آگے ہیچ ہے سنگ زارِ فن...
  10. نوید صادق

    جاری تھی ابھی دُعا ہماری ۔۔۔۔۔۔۔ شاہین عباس

    غزل جاری تھی ابھی دُعا ہماری اور ٹوٹ گئی صدا ہماری یاں راکھ سے بات چل رہی ہے تُو شعلگی پر نہ جا ہماری جھونکا تھا گریز کے نشے میں دیوار گرا گیا ہماری دُنیا میں سمٹ کے رہ گئے ہیں بس ! ہو چکی انتہا ہماری میں او ر الجھ گیا...
  11. نوید صادق

    ایک مضمون تو کیا‘ نُطق وبیاں تک لے جائیں ۔۔۔ خالد علیم

    غزل ایک مضمون تو کیا‘ نُطق وبیاں تک لے جائیں کاٹ کر اہلِ سخن میری زباں تک لے جائیں کبھی گزرا ہی نہ ہو جیسے گزرگاہ سے دل لوگ آئیں‘ مرے قدموں کے نشاں تک لے جائیں تجھ پہ کُھل جائے گا خوش خوابیِ جاں کا مفہوم آ تجھے رہ گزرِ دل زدَگاں تک لے جائیں ایک دریائے رواں آنکھ کے اُس پار بھی ہے...
  12. نوید صادق

    خالد احمد وہ چرچا جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے ۔۔۔ خالد احمد

    غزل وہ چرچا، جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے کہ دل کا پاسباں کھٹکا ہوا ہے وہ مصرع تھا کہ اک گل رنگ چہرہ ابھی تک ذہن میں اٹکا ہوا ہے ہم اُن آنکھوں کے زخمائے ہوئے ہیں یہ ہاتھ، اس ہاتھ کا جھٹکا ہوا ہے یقینی ہے اب اس دل کی تباہی یہ قریہ، راہ سے بھٹکا ہوا ہے گلہ اُس کا کریں کس دل سے خالد...
  13. E

    خود کش دہماکہ

    خود کش دہماکہ گونجی ہے صدا نعرہ تکبیر اللہ اکبر آیا ہے موت کا سفیر اللہ اکبر دھماکے سے گونج رہی ہے فضا آسماں بھی ہوا ہے دلگیر اللہ اکبر بکھرگئ لاشیں،اڑگئے اعضاء انسانی جسم اتنا حقیر اللہ اکبر...
  14. ہما

    سنا تھا کے وہ آئیں گے انجمن میں

    :AOA: :p سنا تھا کے وہ آئیں گے انجمن میں سنا تھا کے ان سے ملاقات ہو گی ہمیں کیا پتا تھا ہمیں کیا خبر تھی نہ یہ بات ہو گی نہ وہ بات ہو گی میں کہتا ہوں اس دل کو دل میں‌بسا لو وہ کہتے ہیں ہم سے نگا ہیں‌ملا لو نگاہوں کو معلوم کیا دل کی حالت نگا ہوں نگاہوں میں‌کیا بات ہو گی ہمیں کھینچ کر عشق...
  15. محمداحمد

    جون ایلیا ہم رہے پر نہیں رہے آباد - جون ایلیا

    غزل ہم رہے پر نہیں رہے آباد یاد کے گھر نہیں رہے آباد کتنی آنکھیں ہوئی ہلاک ِ نظر کتنے منظر نہیں رہے آباد ہم کہ اے دل سخن تھے سر تا پا ہم لبوں پر نہیں رہے آباد شہرِ دل میں عجب محلے تھے جن میں اکثر نہیں رہے آباد جانے کیا واقعہ ہوا، کیوں لوگ اپنے اندر نہیں رہے آباد جون ایلیا
  16. محمداحمد

    بشیر بدر ریت بھری ہے ان آنکھوں میں تم اشکوں سے دھو لینا - بشیر بدر

    غزل ریت بھری ہے ان آنکھوں میں تم اشکوں سے دھو لینا کوئی سوکھا پیڑ ملے تو اُس سے لپٹ کے رو لینا اُس کے بعد بھی تم تنہا ہو، جیسے جنگل کا رستہ جو بھی تم سے پیار سے بولے ساتھ اُسی کے ہو لینا کچھ تو ریت کی پیاس بجھائو جنم جنم سے پیاسی ہے ساحل پر چلنے سے پہلے اپنے پائوں بھگو لینا ہم نے...
  17. محمداحمد

    چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تارا بنا ڈالا

    چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تارا بنا ڈالا مری آوارگی نے مجھ کو آوارہ بنا ڈالا بڑا دلکش، بڑا رنگین ہے یہ شہر کہتے ہیں یہاں پر ہیں ہزاروں گھر، گھروں میں لوگ رہتے مجھے اس شہر میں گلیوں کا بنجارہ بنا ڈالا میں اس دنیا کو اکثر دیکھ کر حیران ہوتا ہوں نہ مجھ سے بن سکا چھوٹا سا گھر دن رات روتا ہوں خدایا...
  18. مغزل

    مگر مجھے کسی انساں سے بات کرنی ہے ۔۔۔۔۔ اختر عبدالرزاق

    غزل ابھی تو گردشِ دوراں سے بات کرنی ہے پھر اس کے بعد دل و جاں سے بات کرنی ہے تم اپنے شہر کی ساون رتوں سے بات کرو مجھے تو ابرِ گریزاں سے بات کرنی ہے نکلنا ایک تحّیر سے ہے مجھے پہلے پھر ایک دیدہِ حیراں سے بات کرنی ہے کسی نے پھول مجھے بے حساب بھیجے ہیں سو مجھ کو تنگیِ داماں سے بات...
  19. فرخ منظور

    عبیر ابوذری ہم صورتِ حالات سے آگے نہ جا سکے - عبیر ابوذری

    ہم صورتِ حالات سے آگے نہ جا سکے گویا کہ اپنی ذات سے آگے نہ جاسکے مدت ہوئی ہے گولڈن دن کی تلاش میں تاحال کالی رات سے آگے نہ جا سکے ہم کو بھی اچھی قسم کے کھانوں کی ریجھ ہے پر اپنے ساگ پات سے آگے نہ جا سکے کوشش تو ہم نے بہت کی انچے مقام کی گھر کے بنیرا جات سے آگے نہ جاسکے غیروں نے...
  20. محمداحمد

    پیرزادہ قاسم پسِ غبار جواِک آشنا سا چہرا ہے - پیرزادہ قاسم

    غزل پسِ غبار جواِک آشنا سا چہرا ہے وہ مجھ کو بُوجھ رہا ہو اگر تو اچھّا ہے اب ایک عمر کی محرومیوں کے بعد یہ وصل فریبِ دیدہ ودل ہے کہ خواب دیکھا ہے عجب نہیں کہ ہمارے بھی لب ہنسے ہوں کبھی ہجومِ غم میں بھلا کس کو یا د رہتا ہے مری نظر میں یہ انداز بے یقینی کا فریبِ عہدِ بہاراں کے بعد...
Top