قمر جلالوی

  1. نظام الدین

    قمر جلالوی کسی کا نام لو، بے نام افسانے بہت سے ہیں

    کسی کا نام لو، بے نام افسانے بہت سے ہیں نہ جانے کس کو تم کہتے ہو دیوانے بہت سے ہیں جفاؤں کے گِلے تم سے خدا جانے بہت سے ہیں تری محفل میں ورنہ جانے پہچانے بہت سے ہیں دھری رہ جائے گی پابندیٔ زنداں، جو اب چھیڑا یہ دربانوں کو سمجھادو کہ دیوانے بہت سے ہیں بس اب سوجاؤ نیند آنکھوں میں ہے، کل پھر...
  2. سیما علی

    قمر جلالوی کیوں روٹھ کے مجھ سے کہتے ہو ملنا تجھ سے منظور نہیں

    کیوں روٹھ کے مجھ سے کہتے ہو ملنا تجھ سے منظور نہیں تم خود ہی منانے آؤ گے سرکار وہ دن بھی دور نہیں تم روز جفا و جور کرو، نالے نہ سنو، تسکین نہ دو ہم اس دنیا میں رہتے ہیں شکووں کا جہاں دستور نہیں واپس جانا معیوب سا ہے جب میت کے ساتھ آئے ہو دو چار قدم کی بات ہے بس، ایسی کوئی منزل دور نہیں آزاد ہیں...
  3. سیما علی

    قمر جلالوی ایک جا رہنا نہیں لکھا میری تقدیر میں

    ایک جا رہنا نہیں لکھا میری تقدیر میں آج گر صحرا میں ہوں کل خانۂ زنجیر میں اقربا نا خوش وہ بزمِ دشمنِ بے پیر میں موت ہی لکھی تھی کیا بیمار کی تقدیر میں بات کر میری لحد پر غیر ہی سے بات کر یہ سنا ہے پھول جھڑتے ہیں تری تقریر میں سیکھ اب میری نظر سے حسن کی زیبائشیں سینکڑوں رنگینیاں بھر دیں تری...
  4. سیما علی

    قمر جلالوی اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل

    اے مرے ہم نشیں چل کہیں اور چل، اس چمن میں اب اپنا گزارا نہیں بات ہوتی گلوں تک تو سہہ لیتے ہم، اب تو کانٹوں پہ بھی حق ہمارا نہیں آج آئے ہو تم کل چلے جاؤ گے، یہ محبت کو اپنی گوارا نہیں عمر بھر کا سہارا بنو تو بنو، دو گھڑی کا سہارا سہارا نہیں دی صدا دار پر اور کبھی طور پر، کس جگہ میں نے تم کو...
  5. فرخ منظور

    قمر جلالوی جس قدر ہم ہیں پریشاں ترے گیسو بھی نہیں ۔ قمر جلالوی

    اس تیرے سر کی قسم فرق سرِ مو بھی نہیں جس قدر ہم ہیں پریشاں ترے گیسو بھی نہیں موت نے کتنا کج اخلاق بنایا ہے مجھے لوگ روتے ہیں مری آنکھ میں آنسو بھی نہیں رات بھر جلنا ہے آ جا ادھر اے پروانے قابلِ رحم یہاں میں بھی نہیں، تو بھی نہیں اب تو دامن پہ لہو ہے، کہو کیا کہتے ہو اب تو انکارِ ستم کا کوئی...
  6. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی غزل : بوسۂ حال کی قیمت مری جاں ٹھہری ہے - استاد قمر جلالوی

    غزل بوسۂ خال کی قیمت مری جاں ٹھہری ہے چیز کتنی سی ہے اور کتنی گراں ٹھہری ہے چھیڑ کر پھر مجھے مصروف نہ کر نالوں میں دو گھڑی کے لئے صیّاد زباں ٹھہری ہے آہِ پُر سوز کو دیکھ اے دلِ کمبخت نہ روک آگ نکلی ہے لگا کر یہ جہاں ٹھہری ہے صبح سے جنبشِ ابرو ومژہ سے پہیم نہ ترے تیر رُکے ہیں نہ کماں...
  7. فرخ منظور

    قمر جلالوی شاید کچھ آگے آ گئے کوئے بتاں سے ہم ۔ قمر جلالوی

    شاید کچھ آگے آ گئے کوئے بتاں سے ہم اب یاد کر رہے ہیں کہ بھٹکے کہاں سے ہم . نکلے تھے جانے کیسی گھڑی گلستاں سے ہم ایسے چھٹے کہ پھر نہ ملے آشیاں سے ہم . رودادِ حسن و عشق سنائیں کہاں سے ہم شرمائیں گے حضور کہیں گے جہاں سے ہم . مجبور ہو کے ہاتھ میں ساغر اٹھا لیا جب تنگ آ گئے ستمِ آسماں سے ہم . تھی...
  8. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی دیکھو پھر دیکھ لو دیوار کی دَر کی صورت - استاد قمرؔ جلالوی

    دیکھو پھر دیکھ لو دیوار کی دَر کی صورت تم کہیں بھول نہ جاؤ مرے گھر کی صورت خیر ہو آپ کے بیمارِ شبِ فرقت کی آج اتری نظر آتی ہے سحر کی صورت اے کلی اپنی طرف دیکھ کے خاموش ہے کیوں کل کو ہو جائے گی تو بھی گلِ تر کی صورت جام خالی ہوئے محفل میں ہمارے آگے ہم بھرے بیٹھے رہے دیدۂ تر کی صورت پوچھتا ہوں...
  9. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی یہ نا ممکن ہو تیرا ستم مجھ سے عیاں کوئی - استاد قمرؔ جلالوی

    یہ نا ممکن کہ ہو تیرا ستم مجھ سے عیاں کوئی وہاں فریاد کرتا ہوں نہیں ہوتا جہاں کوئی شکایت وہ نہ کرنے دیں یہ سب کہنے کی باتیں ہیں سرِ محشر کسی کی روک سکتا ہے زباں کوئی عبث ہے حشر کا وعدہ ملے بھی تم تو کیا حاصل یہ سنتے ہیں کہ پہچانا نہیں جاتا وہاں کوئی انھیں دیرو حرم میں جب کبھی آواز دیتا ہوں...
  10. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی حُسن کب عشق کا ممنونِ وفا ہوتا ہے - استاد قمر جلالوی

    حُسن کب عشق کا ممنونِ وفا ہوتا ہے لاکھ پروانہ مرے شمع پہ، کیا ہوتا ہے شغل صیّاد یہی صبح و مسا ہوتا ہے قید ہوتا ہے کوئی، کوئی رِہا ہوتا ہے جب پتا چلتا ہے خوشبو کی وفا داری کا پھول جس وقت گلستاں سے جدا ہوتا ہے ضبط کرتا ہوں تو گھٹتا ہے قفس میں مرا دم آہ کرتا ہوں تو صیّاد خفا ہوتا ہے خون ہوتا ہے...
  11. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی ہزاروں فریاد کر رہے ہیں مگر کسی پر نظر نہیں ہے - استاد قمر جلالوی

    ہزاروں فریاد کر رہے ہیں مگر کسی پر نظر نہیں ہے وہ محو ہیں آئینے میں ایسے کہ ان کو اپنی خبر نہیں ہے مریضِ فرقت کا ہے یہ عالم کہ شام سے کچھ خبر نہیں ہے وہ دیکھنے آئیں گے سحر کو ۔۔۔ یہاں امیدِ سحر نہیں ہے خوشی تو یہ ہے جواب آیا مآل پیشِ نظر نہیں ہے لفافہ قاصد سے لے لیا ہے لکھے ہوئے کی خبر نہیں ہے...
  12. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی وعدۂ وصل کے ایفا سے پشیماں ہو کر- استاد قمر جلالوی

    وعدۂ وصل کے ایفا سے پشیماں ہو کر وہ تصور میں بھی آتے ہیں تو پنہاں ہو کر شوقِ دیدار شہیدوں کو ہے کون ان سے کہے سیر کو جائیں سوئے گورِ غریباں ہو کر فاتحہ پڑھ کے مری قبر سے قاتل جو اٹھا خاک اڑ اڑ کے لپٹنے لگی ارماں ہو کر میں شبِ وعدہ تصور میں انہیں لے آیا در پہ بیٹھے ہی رہے غیر نگہباں ہو کر...
  13. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی دونوں ہیں ان کے ہجر کا حاصل لیے ہوئے - استاد قمر جلالو

    دونوں ہیں ان کے ہجر کا حاصل لیے ہوئے دل کو ہے درد ،درد کو ہے دل لیے ہوئے دیکھا خدا پہ چھوڑ کہ کشتی کو نا خدا جیسے خود آگیا کوئی ساحل لیے ہوئے دیکھو ہمارے صبر کی ہمت نہ ٹوٹ جائے تم رات دن ستاؤ مگر دل لیے ہوئے وہ شب بھی یاد ہے کہ میں پہنچا تھا بزم میں ! اور تم اٹھے تھے رونقِ محفل لیے ہوئے اپنی...
  14. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی بھلا اپنے نالوں کی مجھ کو خبر کیا شبِ غم ہوئی تھی کہاں تک رسائی - استاد قمر جلالوی

    بھلا اپنے نالوں کی مجھ کو خبر کیا شبِ غم ہوئی تھی کہاں تک رسائی مگر یہ عدو کی زبانی سنا ہے بڑی مشکلوں سے تمہیں نیند آئی شبِ وعدہ اول تو آتے نہیں تھے جو آئے بھی تو رات ایسی گنوائی کبھی رات کو تم نے گیسو سنوارے کبھی رات کو تم نے مہندی لگائی گلہ بے وفائی کا کس سے کریں ہم ہمارا گلہ کوئی سنتا نہیں...
  15. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی غلط ہے شیخ کی ضد ساقی محفل سے ٹوٹے گی - قمر جلالوی

    غلط ہے شیخ کی ضد ساقی محفل سے ٹوٹے گی قسم کھائی ہوئی توبہ بڑی مشکل سے ٹوٹے گی تمھیں رستے میں رہبر چھوڑ دیں گے قافلے والو اگر ہمت تمھاری دوریِ منزل سے ٹوٹے گی جو یہ کار نمایاں تو میری سخت جانی کا بھلا تلوار زورِ بازوئے قاتل سے ٹوٹے گی نگاہِ قیس ٹکراتی رہے سارباں کب تک یہ بندش بھی کسی دن پردۂ...
  16. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی خدا کی شان تجھے یوں مری فغاں سے گریز - قمر جلالوی

    خدا کی شان تجھے یوں مری فغاں سے گریز کہ جس طرح کسی کافر کو ہو اذاں سے گریز وہ چاہے سجدہ کیا ہو نہ دیر و کعبہ میں مگر ہوا نہ کبھی تیرے آستاں سے گریز دلِ شکستہ سے جا رہی ہے ان کی یاد مکیں کو جیسے ہو ٹوٹے ہوئے مکاں سے گریز جہاں بھی چاہیں وہاں شوق سے شریک ہوں آپ مگر حضور ذرا بزمِ دشمناں سے گریز...
  17. طارق شاہ

    قمر جلالوی :::::: تاثیر پسِ مرگ دِکھائی ہے وفا نے:::::: Qamar Jalalvi

    غزل تاثیر پسِ مرگ دِکھائی ہے وفا نے جو مجھ پہ ہنسا کرتے تھے، روتے ہیں سرہانے کیا کہہ دیا چُپ کے سے، نہ معلوُم قضا نے کروَٹ بھی نہ بدلی تِرے بیمارِ جفا نے ہستی مِری، کیا جاؤں مَیں اُس بُت کو منانے وہ ضِد پہ جو آئے تو فَرِشتوں کی نہ مانے اَوراقِ گُلِ تر، جو کبھی کھولے صبا نے تحرِیر تھے...
  18. طارق شاہ

    قمر جلالوی ::::::گو دَورِ جام ِبزم میں تا ختمِ شب رہا ! :::::: Qamar Jalalvi

    غزل گو دَورِ جام ِبزم میں، تا ختمِ شب رہا ! لیکن، میں تشنہ لب کا وہی تشنہ لب رہا پروانہ میری طرح مُصِیبت میں کب رہا بس رات بھر جَلا تِری محِفل میں جب رہا ساقی کی بزم میں یہ نظامِ ادب رہا ! جس نے اُٹھائی آنکھ، وہی تشنہ لب رہا سرکار ،پُوچھتے ہیں خفا ہو کے حالِ دل بندہ نواز میں تو بتانے سے...
  19. طارق شاہ

    قمر جلالوی :::::: باغِ عالَم میں رہے شادی و ماتم کی طرح ::::::Qamar Jalalv

    غزل باغِ عالَم میں رہے شادی و ماتم کی طرح پُھول کی طرح ہنسے ، رَو دِیئے شبنم کی طرح شِکوہ کرتے ہو ،خوشی تم سے منائی نہ گئی ہم سے غم بھی تو منایا نہ گیا غم کی طرح روز محِفل سے اُٹھاتے ہو تو دِل دُکھتا ہے ! اب نکلواؤ تو پھر حضرتِ آدم کی طرح لاکھ ہم رِند سہی حضرتِ واعظ ، لیکن آج تک ہم نے نہ...
  20. محمد فائق

    ایک زمین ۔۔۔ پانچ شعراء (حفیظ تائب، نصیر الدین نصیر ، سراج اورنگ آبادی، قمر جلالوی، احمد فراز

    ایک زمین ۔۔۔ پانچ شعراء (حفیظ تائب، نصیر الدین نصیر ، سراج اورنگ آبادی، قمر جلالوی، احمد فراز نعت رسولِ مقبول ﷺ از حفیظ تائب رہی عمر بھر جو انیسِ جاں، وہ بس آرزوئے نبیؐ رہی کبھی اشک بن کے رواں ہوئی، کبھی درد بن کے دبی رہی شہِؐ دیں کے فکر و نگاہ سے مٹے نسل و رنگ کے تفرقے نہ رہا تفاخرِ منصبی،...
Top