مختلف اوقات میں مختلف احباب کی کاوش پر میری جسارتیں
محمداحمد بھائی کی اس خوبصورت غزل پر ایک قطعہ
جلے اگر مٹن کے کچھ کباب تیرے ہجر میں
تو کھا لیے چکن کے کچھ کباب تیرے ہجر میں
تری غزال آنکھوں کی مجھے جو یاد آ گئی
بنا لیے ہرن کے کچھ کباب تیرے ہجر میں
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
محترم سر الف عین عین ان اشعار پر آپ کی رائے درکار ہے۔
کیا یہ قطعہ درست ہے؟
کچھ تو احساسِ ندامت سے پشیماں ہو کر
اور کچھ فخر و مباہات سے نازاں ہو کر
ہم نے جب اس سے کہا "آپ سے الفت ہے ہمیں"
اس نے دیکھا ہمیں حیران و پریشاں ہو کر
کونسا معرکہ محتاجِ تگ و تاز نہیں
کونسا عزم نئی جہد کا آغاز نہیں
ذوقِ تخلیق کے اعجاز بھرے ہاتھ میں آج
تیشہ فرہاد کا ہے، کُن کا حسیں ساز نہیں
—————
خودبخود کوئی عجب سانحہ کب ہوتا ہے
کچھ تو نازل شدہ ہونی کا سبب ہوتا ہے
اَن گنت راز گہہِ زیست کے در کھُلتے ہیں
دِل کو درپیش نیا مسئلہ جب ہوتا ہے...
دادا مرحوم کا قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کو نذرانۂ عقیدت، احبابِ محفل کی خدمت میں پیش ہے۔
قائدِ اعظمؒ (1)
یہ فطرت ہے بشر ہوتا ہے از نسلِ بشر پیدا
یہ قدرت ہے جو تم سا کر دیا اک شیرِ نر پیدا
چمن باقی تو ہوں گے سیکڑوں گل ہائے تر پیدا
یہ دنیا ہے تو ہوں گے سیکڑوں اہلِ بصر پیدا
ہزاروں لاکھوں ہوں گے...
دیکھیں تو بھلا سوچ کہاں تک ہے تمھاری
ہے سوچ تمھاری۔۔۔جو نکالے گی پٹاری
لوگوں کو دکھاتا ہے پٹاری کا تماشا۔۔۔۔
لوگوں کے تماشے کا تماشائی مداری ! ! !
راحیلؔ فاروق
1
ادراک تھا امامؓ کو کیا ہے مقامِ عشق
سب کچھ نثار کر دیا اپنا بنامِ عشق
لے جا کے کربلا میں بھرا گھر لٹا دیا
حقا حسینؓ ابنِ علیؓ ہیں امام عشق
٭
2
لختِ دلِ بتول، وہ ابنِ علیؓ حسینؓ
لاریب عاشقانِ خدا کے ولی حسینؓ
ہو کر شہید زندۂ جاوید ہو گئے
لوحِ جہاں پہ نقش، بخطِ جلی حسینؓ
٭
3
خوں فشاں صبح و مسا...
ترکی ، بنگالی ، پشتو ، پنجابی و فارسی
انگریزی ، پرتگالی ، فرانسیسی ، لاطنی
گجراتی ، ہندی اور عَرَبی ، سندھی ، سنسکِرِت
”اردو“ اسامہ چودہ زبانوں سے ہے بنی
”شاید اب راضی ہیں مجھ سے یا رقیبوں سے خفا“
میرا ہر اندازہ میرا دل لبھاتا ہے بہت
مت سنا اچھی خبر اب اے اسامہ سَرسَری!
”اک بشارت ہے“ کا جملہ مجھ کو بھاتا ہے بہت
مجھ سے نفرت تھی انھیں ، پر میری خلوت سے نہیں
یہ پتا مجھ کو چلا ، لیکن کہاں؟ کیوں؟ اور کب؟
ان کے قدموں کی اب آہٹ سن رہا ہوں سَرسَری!
جبکہ مجھ کو دفن کرکے جاچکے ہیں لوگ سب
مبارک ہو بہت اے شاعرِ کم سن ، اے مزمل!
ہوئے ہیں دو ہزار اب آپ کے پیغام بھی کامل
عروض و قافیہ کی خوب معلومات ہم کو دیں
ہمیشہ آپ کو رکھے خدا خوشحال اے بسمل!
ہر چیز پر عدم تھا مگر خود عدم نہ تھا
کوئی خوشی نہیں تھی ، کسی کا بھی غم نہ تھا
کوئی زمین ہی تھی ، نہ تھا کوئی آسماں
رب کے علاوہ کوئی خدا کی قسم! نہ تھا