رئیس امروہوی

  1. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی کیسی نجات مل نہ سکے گی پناہ تک ۔رئیس امروہوی

    کیسی نجات مل نہ سکے گی پناہ تک اب تیر آ رہے ہیں مری خیمہ گاہ تک کیا تذکرہ سپاہِ شہادت نصیب کا غلطاں بہ خوں ہے پرچمِ میرِ سپاہ تک اے قوم ! ترک تازیِ تازہ کا دم کہاں؟ مسدود ہے فرار و ہزیمت کی راہ تک ڈرتا ہوں برشگالِ حوادث نہ ہو کہیں اک ابرِ خوں محیط ہے حدِّ نگاہ تک بھاگو کہ ایک سیلِ بلا...
  2. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی جو زندگی سے تہی ہو وہ عاشقی کیا ہے -رئیس امروہوی

    جو زندگی سے تہی ہو وہ عاشقی کیا ہے مگر سوال تو یہ ہے کہ زندگی کیا ہے شبِ فراق کے تارے مجھے بتا نہ سکے اُفق کے پار یہ دھندلی سی روشنی کیا ہے جبینِ غبچہ و گل سے ٹپک رہا ہے لہو کسے خبر کہ مآلِ شگفتگی کیا ہے ترے خضور حیاتِ فراق کا کیا ذکر ترے بغیر جو گزری وہ زندگی کیا ہے حرم میں معرفتِ کردگار...
  3. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی دیارِ شاہدِ بلقیس ادا سے آیا ہوں -رئیس امروہوی

    دیارِ شاہدِ بلقیس ادا سے آیا ہوں میں اک فقیر ہوں شہرِ سبا سے آیا ہوں جہانِ نو کی طلب ہے اور اس خرابے میں سوادِ اصطحز و نینوا سے آیا ہوں ! شبِ سیاہ خزاں کی سموم و صر صر تک نگار خانہِ صبح و صبا سے آیا ہوں ابھی کہاں ہے مجھے نوحہ و نوا کا شعور کہ ایک ناحیہِ بے نوا سے آیا ہوں مرے شعور کا...
  4. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غمِ فراق کا تنہا علاج دوری ہے-رئیس امروہوی

    غمِ فراق کا تنہا علاج دوری ہے دلِ حزیں یہ کنارہ کشی ضروری ہے جمالِ دوست کی جانب کشش ہے عین شعور رہا گریز تو وہ جذبِ لاشعوری ہے فروغِ حسن سے ہو کر گزر رہا ہوں میں ہر ایک لمحہِ دید ایک سالِ نوری ہے ابھی سے مہر بہ لب ہو نہ اے گلِ نوخیز! ابھی شگفتنِ غنچہ کی بات ادھوری ہے ابھی سکوں ہے ابھی قلزمِ...
  5. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی ہزار رنگ کے جلوؤں میں گھر گیا ہوں میں -رئیس امروہوی

    ہزار رنگ کے جلوؤں میں گھر گیا ہوں میں یہ کس عذابِ تماشا میں مبتلا ہوں میں حدودِ مطرب و محفل سے ماورا ہوں میں جو گونجتی ہے پہاڑوں میں وہ صدا ہوں میں مرے قریب نہ آ اے بہشتِ بے خبری ! خود آگہی کی جہنم میں جل رہا ہوں میں یہ بے حساب دُھند لکے یہ بے شمار نجوم خرابِ ظلمت و آزردہِّ ضیا ہوں میں...
  6. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی میں اپنی سعیِ طلب کی تلاش میں گم ہوں - رئیس امروہوی

    میں اپنی سعیِ طلب کی تلاش میں گم ہوں یہ وہ مقامِ نظر ہے جہاں خرد نہ جُنوں سما گئی ہے نظر میں یہ کس کی وضع جمیل؟ بدل رہا ہے زمانہ لباسِ گوناگوں ! نمو کا جوش ہوا صرف رنگ و بودرنہ عجب نہ تھا کی اُبلتا زمیں سے چشمہِ خوں؟ یہ کیا کہ چہرہِ حق جب بھی بے نقاب ہوا؟ فسوں زدوں کو نظر آئے خد وخالِ...
  7. فرخ منظور

    رئیس امروہوی مقرّبین میں رمز آشنا کہاں نکلے ۔ رئیس امروہوی

    مقرّبین میں رمز آشنا کہاں نکلے جو اجنبی تھے وہی اپنے رازداں نکلے حرم سے بھاگ کے پہنچے جو دیرِ راہب میں تو اہلِ دیر ہمارے مزاج داں نکلے بہت قریب سے دیکھا جو فوجِ اعدا کو تو ہر قطار میں یارانِ مہرباں نکلے قلندروں سے ملا مژدۂ سبک روحی جو بزمِ ہوش سے نکلے تو سر گراں نکلے قبیلۂ حرم و...
  8. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی "گماں نہ کرکہ زَمانہ کبھی نیَا ہُو گا": از: رئیس امروہوی

    گماں نہ کرکہ زَمانہ کبھی نیَا ہُو گا یہی جو ہے یہی ہو گا یہی رَہا ہُو گا تو اپنے جَلوہِ آوارہ کو تلاش نہ کر مِری نگاہ کے سَانچے میں ڈَھل گیا ہُو گا صَبا چمن سے نویدِ بہَار لائی ہے کِسی کلی کا جِگر خُون ہو گیا ہُو گا ابھی سے عِشق کو یہ شِکوہِ تغافلِ حُسن؟ ابھی تو اس کی توجّہ کا سامنا ہُو گا...
  9. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی "ہر گام پہ سجدہ کراے لغزشِ مستانہ"رئیس امروہوی

    ہر گام پہ سجدہ کراے لغزشِ مستانہ مستی میں بھی واجب ہیں آدابِ صنم خانہ یہ شمع کی محتاجی توہینِ محبت ہے جلنا ہے تو خود جل جا اے ہمتِ پروانہ ہر روز نئے کعبے بن بن کے بگڑتے ہیں جاری ہے رائیس اب تک تعمیرِ صنم خانہ رئیس امروہوی
  10. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی "رئیس اشکوں سے دامن کو بھگو لیتے تو اچھا تھا"رئیس امروہوی

    رئیسؔ اشکوں سے دامن کو بھگو لیتے تو اچھا تھا حضورِ دوست کچھ گستاخ ہو لیتے تو اچھا تھا جدائی میں یہ شرطِ ضبط غم تو مار ڈالے گی ہم ان کے سامنے کچھ دیر رو لیتے تو اچھا تھا بہاروں سے نہیں جن کو توقع لالہ و گل کی وہ اپنے واسطے کانٹے ہی بو لیتے تو اچھا تھا ابھی تو نصف شب ہے انتظارِ صبح نو کیسا دلِ...
  11. کاشفی

    رئیس امروہوی صبحِ نَو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے - رئیس امروہوی

    غزل (رئیس امروہوی) صبحِ نَو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے اور ہوں گے جو ہلاکِ شبِ ہجراں ہوں گے صدمہء زیست کے شکوے نہ کر اے جانِ رئیس بخدا یہ نہ ترے درد کے درماں ہوں گے میری وَحشت میں ابھی اور ترقی ہوگی تیرے گیسو تو ابھی اور پریشاں ہوں گے آزمائے گا بہرحال ہمیں جبرِ حیات ہم ابھی اور اسیرِ غمِ...
  12. نیرنگ خیال

    جو کوئی آفتِ قتالۂِ جہاں نکلے (رئیؔس امروہوی)

    مقربین میں رمز آشنا کہاں نکلے جو اجنبی تھے وہی ان کے راز داں نکلے حرم سے بھاگ کے پہنچے جو دیرِ راہب میں تو اہلِ دیر ہمارے مزاج داں نکلے بہت قریب سے دیکھا جو فوجِ اعداء کو تو ہر قطار میں یارانِ مہرباں نکلے سکوتِ شب نے سکھایا ہمیں سلیقۂ نطق جو ذاکرانِ سحر تھے وہ بے زباں نکلے میانِ راہ کھڑے...
  13. کاشفی

    رئیس امروہوی میں جو تنہا رہِ طلب میں چلا - رئیس امروہوی

    غزل (رئیس امروہوی) میں جو تنہا رہِ طلب میں چلا ایک سایہ مرے عقب میں چلا صبح کے قافلوں سے نبھ نہ سکی میں اکیلا سوادِ شب میں چلا جب گھنے جنگلوں کی صف آئی ایک تارہ مرے عقب میں چلا آگے آگے کوئی بگولہ سا عالمِ مستی و طرب میں چلا میں کبھی حیرتِ طلب میں رکا اور کبھی شدتِ غضب میں چلا نہیں کھلتا کہ...
  14. فرخ منظور

    رئیس امروہوی يہ کیسا گيت ہے اے نے نوازِ عالم ہو ۔ رئیس امروہوی

    غزل بشکریہ ذاکر حسین ضیائی صاحب۔ يہ کیسا گيت ہے اے نے نوازِ عالم ہو کہ نے سے راگ کے بدلے ٹپک رہا ہے لہو بہارِ صبح کے نغمہ گروں کو کيا معلوم ؟ گزر گيا گل و غنچہ پہ کيا عزابِ نمو ؟ اگر نقاب الٹ دے تو کيا قيامت ہو وہ جانِ گل کہ کبھی رنگ ہے کبھی خوشبو مئے نشاط انڈيلی تھی ميں نے ساغر...
  15. فرخ منظور

    رئیس امروہوی جہاں معبود ٹھہرايا گيا ہوں ۔ رئیس امروہوی

    غزل بشکریہ ذاکر حسین ضیائی صاحب۔ جہاں معبود ٹھہرايا گيا ہوں وہيں سولی پہ لٹکايا گيا ہوں سنا ہر بار ميرا کلمہء صدق مگر ہر بار جھٹلايا گيا ہوں عجب اک سّرِ مبہم ہے مری ذات نہ سمجھا ہوں نہ سمجھايا گيا ہوں مرے نقشِ قدم نظروں سے اوجھل مگر ہر موڑ پر پايا گيا ہوں کبھی ماضی کا...
  16. الف نظامی

    رئیس امروہوی معرکہ کشمیر - رئیس امروہوی

    کشمیر کے احرارِ عمل کوش و عدو گیر ، پڑھتے ہوئے تکبیر میداں میں صف آراء ہیں بصد ہمت و تدبیر اور دست بہ شمشیر یہ معرکہ بے مثل ہے تاریخ میں بے شک ، ہو تجھ کو مبارک ہنگامہ بیداری و آزادی کشمیر ، اے وادی کشمیر از رئیس امروہوی 7 ستمبر 1947
  17. الف نظامی

    رئیس امروہوی مستقبلِ کشمیر ۔۔۔ رئیس امروہوی

    یقینا پاک بھارت مسئلوں کا حل نہیں مشکل اگر دونوں ترف دانائی و تدبیر زندہ رہے اثر مستقبلِ کشمیر پر کیا مرگ نہرو کا جواھر لال نہرو موگئے ، کشمیر زندہ ہے از رئیس امروہوی ، 3 جون 1964
Top