ہم سب کے بہت ہی پیارے جناب راحیل فاروق بھائی کی ایک انتہائی خوبصورت غزل کی پیروڈی کی جسارت کی ہے جو یہاں پیش کر رہا ہوں۔
یار کرتا ہے تو بھی کیا باتیں
رائفلوں گولیوں کی ٹھا باتیں
کچھ خیال اس غریب کا کیجے
تُھوک پھینکے ہیں بے بہا باتیں
گالیاں دل میں رکھ کے بیٹھا ہوں
"نہیں باتوں سے مدعا باتیں"...
(ساغرؔ صدیقی کی اور اپنی روح سے معذرت کے ساتھ :laughing::laughing::laughing:)
ہم نہائیں تو کیا تماشا ہو
مر نہ جائیں تو کیا تماشا ہو
غسل خانے میں، ٹھنڈے پانی میں
مسکرائیں تو کیا تماشا ہو
نام اللہ کا لے کے گھس تو گئے
نکل آئیں تو کیا تماشا ہو
ناچ اٹھیں یار دوست اور ہم بھی
کپکپائیں تو کیا تماشا...
جوش ملیح آبادی کی ایک خوبصورت غزل جو کہ اب تک کی معلومات کے مطابق اردو محفل کے ادب دوست طبقے بشمول خاکسار کی پسندیدہ ترین غزلوں میں شامل ہے، آج ہماری مشقِ ستم کا شکار ہو گئی ہے۔ آپ احباب اور جوش صاحب سے پُر جوش معذرت کے ساتھ پیشِ خدمت ہے۔ غزل کے اس دوسرے ورژن میں جوش صاحب قتیلِ فیس بک ہو کر رہ...
تمام محفلین کی خدمت میں السلام علیکم
گزشتہ دنوں استادِ محترم الف عین صاحب کی زیرِصدارت اردومحفل کا سالانہ عالمی اردو مشاعرہ منعقد ہوا۔ منتظمین کی دن رات کی محنت اور جانفشانی کی بدولت تمام محفلین کو اس مشاعرے سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا، مشاعرہ کے منتظمین @محمد خلیل الرحمٰن، مقدس آپی، محمد بلال...
جاوید اختر ہمارے اور ہمارے بھائی کے پسندیدہ شاعر ہیں۔ اُن کی ایک غزل جو ہمیں پسند ہے ایک دن بیٹھے بیٹھے دماغ میں اُلٹ پُلٹ ہوگئی۔ سوچا اہلِ محفل کو بھی اس نئے ورژن سے روشناس کروا دیا جائے۔
تم ہوتے ہو جہاں حماقت ہوتی ہے
میں ہوتا ہوں، میری ہمت ہوتی ہے
اکثر وہ کہتے ہیں تکلف مت کرنا
اکثر کیوں...
پروگرام
(جوش ملیح آبادی)
اے شخص ، اگر جوش کو تو ڈھونڈھنا چاہے
وہ پچھلے پہر حلقۂ عرفاں میں ملے گا
اور صبح کو وہ ناظرِ نظارۂ قدرت
طرفِ چمن و صحنِ بیاباں میں ملے گا
اور دن کو وہ سرگشتۂ اسرار و معانی
شہرِِ ہنر و کوئے ادیباں میں ملے گا
اور شام کو وہ مردِ خدا رندِ خرابات
رحمت کدۂ بادہ فروشاں میں ملے...
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
(جناب ظفر اقبال سے معذرت کے ساتھ)
سر پھٹوّل گھر کے اندر روز ہوتی ہے مگر
’’یہ تماشا اب سرِ بازار ہونا چاہیے‘‘
روز برتن دھوتے دھوتے ایسی عادت پڑگئی
اب تو ہم کو خواب سے بیدار ہونا چاہیے
اب وہی کرنے لگے ہیں اک نئی شادی کی بات
جو کبھی کہتے تھے بس اک بار ہونا...
بچوں کے لیے
مشہور نظم ”ابو لائے موٹر کار“ کے شاعر سے معذرت کے ساتھ
ابو لائے کمپیوٹر
ہر کھیل اس کے ہے اندر
بجلی سے یہ چلتا ہے
موٹرکار سے اچھا ہے
کرنا ہو جو جلدی میں
کر دکھلائے چٹکی میں
آگے پیچھے لے کر جائے
سارے جگ کی سیر کرائے
کی بورڈ اس کی ہے چابی
سب کو اس کی بے تابی
سکندر اسلام آبادی کے نام
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
(عبید اللہ علیم سے معذرت کے ساتھ)
تمام قوم کو ماموں بناگیا اِک شخص
اُٹھا تو سارے ہی چینل پہ چھاگیا اِک شخص
فضاء ہے ایسی، پرندہ بھی پر نہ مار سکے
فسانہ تھا کہ فسانہ بنا گیا اِک شخص
مقدّروں کے سکندر تو اور ہوتے ہیں
کہیں سے ’’سرخ علاقے ‘‘ میں آگیا...
محفل کے شعراء کے خوبصورت کلام کی پیروڈیز
اس عنوان سے ہم محفل کی سالگرہ کے موقعے پر محفل کے ہر دلعزیز شعراء کے خوبصورت کلام کی پیروڈیز کا ایک سلسلہ شروع کررہے ہیں۔ آپ بھی اس میں شامل ہوسکتے ہیں۔ قلم اٹھائیے اور محفل ہی سے کسی محفلین کی غزل یانظم اٹھائیے اور اس کی پیروڈی کر ڈالیے۔ جوں ہی شاعر...
ہمدردی
محمد خلیل الرحمٰن
کرسی پہ کسی پارک کی تنہا
لڑکا تھا کوئی اُداس بیٹھا
’’کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی‘‘
کونے کھدروں میں دِن گزارا
پہنچوں کِس طرح اب مکاں تک
’’ہر چیز پر چھا گیا اندھیرا‘‘
سن کے لڑکے کی آہ و زاری
ڈاکو کوئی پاس ہی سے بولا
’’حاضر ہوں مدد کو میں تمہاری‘‘
ڈاکو ہوں اگرچہ...
السلام علیکم تشریف آورین
اس دھاگے میں "غالبؔ کے اڑیں گےپرزے" یعنی مرزا اسد اللہ خان بہادر غالبؔ کی غزلوں کی درگت بنائی جائے گی
ان کے حیوانِ ظریف ہونے کو آڑ بنا کر ہم نے ٹٹی کی آڑ سے شکار کھیلنے کی یہ صورت نکالی ہے ،
پیروڈی اپنی جگہ ایک فن ہے اور بقول کسے ایک دقیق فن ہے۔ تو دعوت ہے تمام شوقیہ...
اصل
یہ دولت بھی لے لو، یہ شہرت بھی لےلو
بھلے چھین لو ہم سے ہماری جوانی
پر مجھہ کو لوٹا دو وہ بچپن کا ساون
وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی
پیروڈی
یہ زرداری بھی لے لو یہ نواز بھی لے لو
بھلے چھین لو، ہم سے ہمارا گیلانی
مگر ہم کو لوٹا دو قیمتیں پرانی
وہ آٹا وہ چینی وہ...
یہ مجھے کسی نے اشعار بھیجے تھے، سوچا شریک محفل کر دو۔
مسلم اُمہ کا امریکہ سے شکوہ
(علامہ اقبال کی روح سے معذرت کے ساتھ)
کیوں گنہگار بنوں، ویزا فراموش رہوں
کب تلک خوف زدہ صورتِ خرگوش رہوں
وقت کا یہ بھی تقاضا ہے کہ خاموش رہوں
ہمنوا! میں کوئی مجرم ہوں کہ رُوپوش رہوں
شکوہ امریکہ سے خاکم بدہن...
ہم لوٹیں گے
(روحِ فیض سے معذرت کے ساتھ)
ہم لوٹیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی لوٹیں گے
وہ پیسہ جو پبلک کا ہے
بیت المال میں جو رکھا ہے
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کو آنا ہے
جو خواب میں ہم نے دیکھا ہے
جب سارے کے سارے بنکِ جہاں
نوٹوں سے ہرے بھر جائیں گے
ہم شاہ...
احمد فراز مرحوم کی زمین میں محترم امیر الاسلام ہاشمی کی غزل۔۔۔ بزرگشاعر نے اس میں سنجیدہ مضامین بھی باندھے ہیں اور مزاحیہ بھی، جناب کا میدان مزاح ہی ہے اسلیے مزاح کے زمرے میں ڈالنا مناسب سمجھا۔ میری رائے میں ہاشمی صاحب کی یہ پیروڈی نما غزل بجائے خود ایک بہترین غزل ہے۔
سنا ہے اسکو بہت سے...
دونوں مکان چپکے سے جوئے میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے
مشکل ہے کہ پھر نقد کی جانب نظر کرے
اک بار جس کو پڑ گئے چسکے ادھار کے
غم روزگار کے بھی کڑے ہیں بہت مگر
دکھ اس سے بھی زیادہ ہیں بے روزگار کے
عینک لگا کے دیکھتے ہیں اس کی سمت ہم
جب دیکھتا ہے وہ ہمیں عینک اتار کے...
السلام و علیکم
اس بار محسن نقوی صاحب کی غزل پر طبح آزمائی کی کوشش کی ہے
امید کرتا ہوں کہ پسند آئے گی
ذکرِ وقتِ احتساب سے وحشت اسے بھی تھی
میری طرح کرسی سے، محبت اسے بھی تھی
اسے بھی تھا مرسیڈیز میں گھومنے کا شوقت
اور کرولا xli کی، ضرورت مجھے بھی تھی
اسے بھی تھا تیسری بار وزیرِاعظم بننے...
جناب گرامی،
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ۔
میں ایک غزل پیشِ خدمت کرنا چاہوں گا۔ اس کے تین شعر ہیں اور تینوںمیں ہی تین الگ الگ سیاسی گروپوںکا اظہارِ خیال بیاں کیا گیا ہے۔
پہلے میں اصلی غزل کا شعر لکھوں گا پھر اس کی پیروڈی لکھوںگا تاکہ آپ لوگ آسانی سے سمجھ سکیں۔
آدمی آدمی کو کیا دے گا...
دلاور فگار کی مشہور پیروڈیاں
بہ زمین : بازیچہء اطفال ہے دنیا مرے آگے (غالب)
میں شہر کراچی سے کہاں بہر سفر جاؤں
جی چاہتا ہے اب میں اسی شہر میں مر جاؤں
اس شہر نگاراں کو جو چھوڑوں تو کدھر جاؤں
صحرا مرے پیچھے ہے تو دریا مرے آگے
بہ زمین : ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی (اقبال)
مئی...