غزل
اب اکثر چپ چپ سے رہیں ہیں یونہی کبھو لب کھولیں ہیں
پہلے فراقؔ کو دیکھا ہوتا اب تو بہت کم بولیں ہیں
دن میں ہم کو دیکھنے والو اپنے اپنے ہیں اوقات
جاؤ نہ تم ان خشک آنکھوں پر ہم راتوں کو رو لیں ہیں
فطرت میری عشق و محبت قسمت میری تنہائی
کہنے کی نوبت ہی نہ آئی ہم بھی کسو کے ہو لیں ہیں...